Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 62
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی حق وَاَنَّ : اور یہ کہ مَا : جو۔ جسے يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا هُوَ : وہ الْبَاطِلُ : باطل وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہ الْعَلِيُّ : بلند مرتبہ الْكَبِيْرُ : بڑا
یہ (نصرت) اس لئے بھی (ہوگی) کہ اللہ ہی تو بس حق ہے اور اس کے سو ایہ جس کے سوا یہ جس کو بھی پکار رہے ہیں وہ (بالکل) باطل ہے،108۔ اور اللہ ہی تو عالی شان ہے سب سے بڑا ہے،109۔
108۔ ابھی ابھی قبل والی آیت میں مضمون یہ بیان ہوا ہے کہ اللہ کی اطلاع بھی کامل، قدرت بھی کامل، اب بیان یہ ہورہا ہے کہ وہی تو ایک کامل موجود ہستی ہے، واجب الوجود، اس کے مقابلہ میں جن معبودوں کی حمایت ونصرت پر بھروسہ کیے یہ اہل شرک بیٹھے ہیں، وہ تو خود ہیچ محض ہیں، وہ کسی کی نصرت وحمایت کیا کریں گے۔ 109۔ قدرت اسی کی کامل، نصرت اسی کی حقیقی، اختیارات اسی کے اصلی۔
Top