Tafseer-e-Majidi - Al-Hajj : 63
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآءِ مَآءً١٘ فَتُصْبِحُ الْاَرْضُ مُخْضَرَّةً١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَطِیْفٌ خَبِیْرٌۚ
اَلَمْ تَرَ : کیا تونے نہیں دیکھا اَنَّ اللّٰهَ : کہ اللہ اَنْزَلَ : اتارا مِنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان مَآءً : پانی فَتُصْبِحُ : تو ہوگئی الْاَرْضُ : زمین مُخْضَرَّةً : سرسبز اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَطِيْفٌ : نہایت مہربان خَبِيْرٌ : خبر رکھنے والا
کیا تو یہ نہیں دیکھتا کہ اللہ ہی آسمان سے پانی برساتا ہے سو زمین سرسبز ہوجاتی ہے بیشک اللہ بڑا مہربان ہے بڑا خبر رکھنے والا ہے،110۔
110۔ وہی اپنے بندوں کی ساری ضرورتوں سے خواہ انفرادی ہوں یا اجتماعی، قومی ہوں یا ذاتی، جسمانی ہوں یاروحانی، مادی ہوں یا اخلاقی، ذرہ ذرہ واقف ہے۔ اور انہیں کی مناسبت سے یہ کمال مہربانی بڑے بڑے باریک طریقوں سے انتظام کرتا رہتا ہے۔ جاہل و مشرک قوموں ہی نے نہیں، بعض جاہلی فلاسفہ نے بھی خدا کی قدرت وعلم کو محدود وناقص تسلیم کیا ہے اس قسم کی آیتیں ایسے ہی عقائد ترید میں ہیں۔
Top