Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hajj : 62
ذٰلِكَ بِاَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ هُوَ الْبَاطِلُ وَ اَنَّ اللّٰهَ هُوَ الْعَلِیُّ الْكَبِیْرُ
ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّ : اس لیے کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ الْحَقُّ : وہی حق وَاَنَّ : اور یہ کہ مَا : جو۔ جسے يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا هُوَ : وہ الْبَاطِلُ : باطل وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ هُوَ : وہ الْعَلِيُّ : بلند مرتبہ الْكَبِيْرُ : بڑا
” یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں اور اللہ ہی بالا دست اور بزرگ ہے۔ “
ذلک بان اللہ ……العلی الکبیر (36) اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ حق ہے اور حق اس نظام کائنات کو کنٹرول کرتا ہے۔ اللہ کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ باطل ہے۔ باطل میں خلل پڑتا رہتا ہے اور حق قائم و دائم رہتا ہے لہٰذا یہ اہل حق کی مدد کے لئے کافی دلیل ہے اور یہی بات اس نصرت کی ضمانت ہے۔ یہ باطل اور ظلم کے خلاف اللہ کی نصرت پر دلیل بھی ہے اور یہ اس بات پر بھی دلیل ہے کہ اللہ کے تکوینی فیصلے جس طرح اصل ہوتے ہیں اسی طرح اللہ کی نصرت کا یہ وعدہ بھی اٹل ہے۔ یہ ممکن نہیں ہے کہ یہ وعدہ پورا نہ ہو کیونکہ اللہ ان سرکشوں سے بڑا بادشاہ ہے او وہ ان جباروں سے بہت بڑا ہے۔ وان اللہ ھوا لعلی الکبیر (22 : 26) ” اور اللہ ہی بالا دست اور بزرگ ہے۔ “ لہٰذا وہ اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ظلم بلند رہے اور طویل عرصے تک عوام پر ظلم ہوتا رہے۔ …… یہ مضمون کہ دلائل کائنات اللہ کی لامحدود وقدرت پر شاہد عادل ہیں ، ذرا آگے بھی جاری رہتا ہے۔
Top