Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 227
اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ ذَكَرُوا اللّٰهَ كَثِیْرًا وَّ انْتَصَرُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا١ؕ وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ۠   ۧ
اِلَّا : مگر الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے وَذَكَرُوا اللّٰهَ : اور اللہ کو یاد کیا كَثِيْرًا : بکثرت وَّانْتَصَرُوْا : اور انہوں نے بدلہ لیا مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم ہوا وَسَيَعْلَمُ : اور عنقریب جان لیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اَيَّ : کس مُنْقَلَبٍ : لوٹنے کی جگہ (کروٹ) يَّنْقَلِبُوْنَ : وہ الٹتے ہیں (انہیں لوٹ کر جانا ہے
البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اور کثرت سے اللہ کا ذکر کیا اور بعد اس کے کہ ان پر ظلم ہوچکا (اس کا بدلہ لیا (تو وہ اس حکم میں داخل نہیں) ،123۔ اور عنقریب ان لوگوں کو معلوم ہوجائیگا جنہوں نے ظلم کر رکھا ہے کیسی جگہ ان کو لوٹ کرجانا ہے،124۔
123۔ اسلام اکثر ” فنون لطیفہ “ کی طرح عموما شاعری کا بھی ہرگز قدرداں نہیں، اور نہ شاعروں کی ہمت افزائی کرنا چاہتا ہے۔ اسلام کے دربار میں کوئی کرسی ہرگز شاعری میں بجز خیال آرائی اور مبالغہ پروری کے اور کچھ نہیں ہوتا۔ اعلم ان الایات الدالۃ علی تقبیح الشعر اکثر من ان یحضی (احمد ی) لیکن اس عام بےراہ روی کی شاعری کے حکم سے وہ شاعری یقیناً مستثنی ہے، جو حقائق اور صداقتوں کی جامع ہے، جو نصرت وحمایت حق میں کی جائے، جس سے کام دین کے غلبہ کا لیا جائے۔ (آیت) ” ذکروا اللہ کثیرا “۔ اسلامی نظمیں، جوش دینی پیدا کرنے والی، عصبیت اسلامی کو بیدار کرنے والی، سب ذکر الہی ہی کی فرد ہیں، شاعر دربار نبوت حضرت حسان بن ثابتؓ سے لے کر مولانا روم (رح) اور پھر اقبال وجوہر واکبر کی شاعر اسی طبقہ میں آتی ہے۔ 124۔ یعنی جہنم میں۔ (آیت) ” ای منقلب “۔ کیسی جگہ سے مراد کیسی تکلیف ومصیبت کی اور بری جگہ ہے۔ یہ ان منکرین سے متعلق وعید ہے جواب بھی رسول اللہ ﷺ کو تکلیف ہی پہنچاتے رہے۔ (آیت) ” الذین ظلموا “۔ مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کے، رسول کے، بندوں کے حقوق تلف کرتے رہے۔
Top