Tafseer-e-Majidi - Al-Fath : 28
هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِیْدًاؕ
هُوَ الَّذِيْٓ : وہ جس نے اَرْسَلَ : بھیجا رَسُوْلَهٗ : اپنا رسول بِالْهُدٰى : ہدایت کے ساتھ وَدِيْنِ الْحَقِّ : اور دین حق لِيُظْهِرَهٗ : تاکہ اسے غالب کردے عَلَي الدِّيْنِ : دین پر كُلِّهٖ ۭ : تمام وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ شَهِيْدًا : گواہ
وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کردے اور اللہ کافی گواہ ہے،37۔
37۔ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت کا) اور اللہ کی گواہی کا ظہور دنیا میں یوں ہوا کہ اللہ نے آپ ﷺ کی رسالت پر دلائل قوی قائم کردیئے۔ بلحاظ اعجاز قرآنی بھی اور بلحاظ آپ ﷺ کے دوسرے کمالات اعجازی کے بھی (آیت) ” رسولہ “۔ کھلی ہوئی مراد حضرت محمد ﷺ سے ہے۔ (آیت) ” بالھدی “۔ سامان ہدایت یا قرآن۔ (آیت) ” دین الحق “۔ یعنی دین اسلام (آیت) ” لیظھرہ علی الدین کلہ “۔ یہ غلبہ معنوی حیثیت سے، یعنی بلحاظ قوت دلائل تو ہمیشہ ہی قائم رہا ہے۔ باقی مادی وصوری حیثیت سے بھی جب تک اہل دین میں صلاح ہے۔ برابر قائم رہے گا۔
Top