Tafseer-e-Majidi - Al-Maaida : 40
اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ یُعَذِّبُ مَنْ یَّشَآءُ وَ یَغْفِرُ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
اَلَمْ تَعْلَمْ : کیا تو نہیں جانتا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ لَهٗ : اسی کی مُلْكُ : سلطنت السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَالْاَرْضِ : اور زمین يُعَذِّبُ : عذاب دے مَنْ يَّشَآءُ : جسے چاہے وَيَغْفِرُ : اور بخش دے لِمَنْ يَّشَآءُ : جس کو چاہے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے قَدِيْرٌ : قدرت والا
کیا تو نہیں جانتا کہ بس اللہ ہی کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے،140 ۔ وہ جسے چاہے سزا دے اور جسے چاہے معاف کردے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے،141 ۔
140 ۔ (اے مخاطب ! ) پھر یاد دلا دیا ہے کہ جس نے یہ سزائیں تجویز کی ہیں، بس وہی ایک مالک حقیقی اور قادر تحقیقی ہے۔ الم تعلم میں خطاب عام ہر انسان کے لیے ہے۔ قیل معناہ الم تعلم ایھا الانسان فیکون خطابا لکل واحد من الناس (معالم) 141 ۔ (اور کوئی چیز اس پر قدرت نہیں رکھتی) وہ حاکم مطلق ہے، آمر علی الاطلاق ہے۔ وہ کسی قانون سے مجبور نہیں کہ مجرم کو ہمیشہ سزا ہی دے۔ اس میں تردید آگئی ہندی مشرکوں کے قانون ” کرم “ (ناگزیر مکافات عمل) کی۔ (آیت) ” یعذب من یشآء “۔ لیکن وہ سزا اسی کو دیتا ہے جو سزا ہی کے لائق ہے (آیت) ” یغفرلمن یشآء “۔ یہ معافی چاہے صرف آخرت میں، چاہے دونوں جگہ۔
Top