Tafseer-e-Majidi - An-Naba : 30
فَذُوْقُوْا فَلَنْ نَّزِیْدَكُمْ اِلَّا عَذَابًا۠   ۧ
فَذُوْقُوْا : پس چکھو فَلَنْ نَّزِيْدَكُمْ : پس ہرگز نہ ہم زیادہ دیں گے تم کو اِلَّا عَذَابًا : مگر عذاب
سو مزہ چکھو کہ ہم تمہیں عذاب بڑھا تے ہی چلے جائیں گے،12۔
12۔ منکرین مکذبین کے عذاب روز افزوں کا بیان ہورہا ہے۔ (آیت) ” وکل ..... کتبا “۔ یعنی ہر شے تمہارے نامہ اعمال میں منضبط کر رکھی گئی ہے۔ سو خود تمہارے معیار سے بھی صحت وتحقیق کا خاص اہتمام ہے، اور کسی عمل کی کمی کا کوئی احتمال نہیں۔ (آیت) ” انھم ..... حسابا “۔ ان کا اصلی اور بنیادی جرم ان کی یہی آخرت بیزاری تھی۔ (آیت) ” وکذبوا بایتنا کذابا “۔ کذابا کی قید واقعی ہے احترازی نہیں۔ یعنی ان کافروں کی حالت کا بیان ہے کہ وہ آخرت فراموشی کے ساتھ طرح طرح کی تکذیبوں میں بھی مبتلا تھے۔ یہ مراد نہیں کہ بغیر اتنی تکذیبوں کے مجرم نہ قرار پائیں۔ جرم کفر تو کسی بھی عقیدہ دینی میں شک وتردد سے لازم آجاتا ہے۔ (آیت) ” فذوقوا “ اوپر سے صیغہ غائب کا چلا آرہا تھا۔ یہاں یک بیک بقاعدۂ التفات صیغہ حاضر میں تبدیل ہوگیا۔ اس سے مقصود شدت غضب کا اظہار ہے۔ الالتفات شاھد علی شدۃ الغضب (مدارک) وھی ایۃ فی غایۃ الشدۃ ...... وبمجینھا علی طریقۃ الالتفات شاھدا علی ان الغضب قدتبالغ (کشاف) حدیث نبوی میں آیا ہے کہ یہ آیت عذاب کی شدید ترین آیت ہے۔ وفی الحدیث ھذہ الایۃ اشد ما فی القران علی اھل النار (مدارک) وفی الحدیث ھذہ الایۃ اشد ما فی القرآن علی اھل النار (مدارک) عن عبداللہ بن عمرؓ وقال لم ینزل علی اھل النار ایۃ اشد من ھذہ الایۃ (ابن کثیر)
Top