Tafseer-e-Mazhari - Al-Qasas : 52
اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِهٖ هُمْ بِهٖ یُؤْمِنُوْنَ
اَلَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ : جنہیں ہم نے کتاب دی مِنْ قَبْلِهٖ : اس سے قبل هُمْ بِهٖ : وہ اس (قرآن) پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں
جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں
الذین اتینھم الکتب من قبلہ ھم بہ یؤمنون . اس (قرآن یا محمد ﷺ سے پہلے ہم نے جن لوگوں کو کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ ابن جریر نے قتادہ کا قول نقل کیا ہے کہ ہم سے بیان کیا جاتا تھا کہ (بعثت سے پہلے) اہل کتاب میں سے دس آدمی حق پر تھے۔ پھر جب رسول اللہ مبعوث ہوئے تو وہ حضور ﷺ پر ایمان لے آئے ‘ انہی میں سے عبد اللہ بن سلام بھی تھے۔ کذا ذکر البغوی و کذا اخرج ابن مردویہ عن ابن عباس۔ طبرانی نے اولاوسط میں حضرت ابن عباس کی روایت سے لکھا ہے کہ حضرت نجاشی کے ساتھیوں میں چالیس آدمی آئے اور غزوۃ خیبر میں شریک ہوئے اور کچھ زخمی بھی ہوئے ‘ شہید کوئی نہیں ہوا۔ پھر خیبر کے واقعہ کے بعد انہوں نے دیکھا کہ مسلمان بہت محتاج ہیں تو خدمت گرامی میں عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم مالدار ہیں ‘ ہم کو اجازت دیجئے کہ ہم اپنا مال لے کر آجائیں اور مسلمانوں کی مدد کریں۔ اس پر آیت اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنَھُمْ الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِہٖ ھُمْ بِہٖ یُؤْمِنُوْنَ نازل ہوئی۔ ابن ابی حاتم نے بروایت سعید بن جبیر بیان کیا ہے کہ جب حضرت جعفر اور آپ کے فرقاء نجاشی کے پاس پہنچے تو نجاشی نے ان کی میزبانی کی اور اچھا سلوک کیا۔ جب یہ لوگ لوٹنے لگے تو نجاشی کی حدو و مملکت میں رہنے والوں نے نجاشی سے کہا کہ ہم کو اجازت دیجئے کہ (ہم ان کے ساتھ جائیں اور) سمندر میں ان کی خدمت کریں اور پھر نبی کی خدمت میں پہنچ کر تجدید عہد کریں۔ نجاشی نے اجازت دے دی۔ وہ لوگ اپنے ملک سے روانہ ہو کر خدمت گرامی میں حاضر ہوگئے۔ احد ‘ حنین اور خیبر کی لڑائیوں میں حضور ﷺ کے ساتھ شریک ہوئے لیکن ان میں سے کوئی شہید نہیں ہوا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گزارش کی کہ ہم کو اپنے دیس کو جانے کی اجازت مرحمت فرما دیجئے ‘ اپنے ملک میں ہمارے پاس مال ہے ‘ ہم وہاں سے مال لا کر مہاجرین کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ مہاجرین سخت محنت (ناداری) میں مبتلا ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اجازت دے دی۔ وہ لوگ چلے گئے ‘ پھر مال لے کر آئے اور مہاجرین کو تقسیم کیا۔ اللہ نے انہی کے بارے یہ آیت نازل فرمائی۔ بغوی نے سعید بن جبیر وغیرہ کی روایت سے بیان کیا ہے کہ انہی کے بارے میں اللہ نے آیات اَلَّذِیْنَ اٰتَیْنَھُمْ الْکِتٰبَ سے وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَتک نازل فرمائیں۔ (بغوی نے حضرت ابن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ یہ آیت اسی (80) اہل کتاب کے حق میں نازل ہوئی ‘ بیس نجرانی تھے ‘ بتیس حبشی اور آٹھ شامی) ۔ اس سے آگے مؤمنین اہل کتاب کے اوصاف بیان فرمائے ہیں۔
Top