Tafseer-e-Mazhari - An-Naml : 91
مَا كَانَ عَلَى النَّبِیِّ مِنْ حَرَجٍ فِیْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ١ؕ سُنَّةَ اللّٰهِ فِی الَّذِیْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ كَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرَا٘ۙ
مَا كَانَ : نہیں ہے عَلَي النَّبِيِّ : نبی پر مِنْ حَرَجٍ : کوئی حرج فِيْمَا : اس میں جو فَرَضَ اللّٰهُ : مقرر کیا اللہ نے لَهٗ ۭ : اس کے لیے سُنَّةَ اللّٰهِ : اللہ کا دستور فِي : میں الَّذِيْنَ : وہ جو خَلَوْا : گزرے مِنْ قَبْلُ ۭ : پہلے وَكَانَ : اور ہے اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قَدَرًا : مقرر کیا ہوا مَّقْدُوْرَۨا : اندازہ سے
پیغمبر پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے مقرر کردیا۔ اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے۔ اور خدا کا حکم ٹھیر چکا ہے
ما کان علی النبی من حرج فیما فرض اللہ لہ . اور پیغمبر کیلئے جو بات اللہ نے مقرر کردی تھی اس میں ان پر کوئی الزام نہیں۔ حَرَجٌ‘ تنگی۔ فِیْمَا فَرَضَ اللہ لَہٗ یعنی عورتوں کی جو تعداد اللہ نے پیغمبر کیلئے مقرر اور مقدر کردی تھی۔ عرب کہتے ہیں : فُرِضَ لَہٗ فِی الدِّیْوَان رجسٹر میں اس کیلئے حصہ مقرر کردیا گیا۔ فروض العسکر فوج کی مقرر تنخواہیں۔ بعض علماء نے آیت میں فَرَضَ کے معنی اَحَلَّ (پیغمبر کیلئے اللہ کے جو کچھ حلال کردیا) بیان کئے ہیں۔ سنۃ اللہ فی الذین خلوا من قبل وکان امر اللہ قدرًا مقدورا . اللہ نے ان (پیغمبروں) کیلئے بھی یہی معمول کر رکھا ہے جو پہلے گذر چکے ہیں اور اللہ کا فیصلہ (پہلے سے) تجویز کردہ ہوتا ہے۔ کلبی نے کہا : اس سے مراد ہیں حضرت داؤد۔ حضرت داؤد بھی ایک عورت کی طرف مائل ہوگئے تھے جس سے انہوں نے نکاح کرلیا ‘ اسی طرح اللہ نے حضرت زینب سے رسول اللہ کا نکاح کردیا۔ بعض کے نزدیک سنۃ اللہ سے مراد ہے نکاح کیونکہ سنت انبیاء ہے۔ بعض کے نزدیک کثرت ازواج کی طرف اشارہ ہے جیسے حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کی بیبیاں کثرت سے تھیں۔
Top