Mazhar-ul-Quran - Al-Anfaal : 70
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ قُلْ لِّمَنْ فِیْۤ اَیْدِیْكُمْ مِّنَ الْاَسْرٰۤى١ۙ اِنْ یَّعْلَمِ اللّٰهُ فِیْ قُلُوْبِكُمْ خَیْرًا یُّؤْتِكُمْ خَیْرًا مِّمَّاۤ اُخِذَ مِنْكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا : اے النَّبِيُّ : نبی قُلْ : کہ دیں لِّمَنْ : ان سے جو فِيْٓ : میں اَيْدِيْكُمْ : تمہارے ہاتھ مِّنَ : سے الْاَسْرٰٓي : قیدی اِنْ : اگر يَّعْلَمِ : معلوم کرلے گا اللّٰهُ : اللہ فِيْ : میں قُلُوْبِكُمْ : تمہارے دل خَيْرًا : کوئی بھلائی يُّؤْتِكُمْ : تمہیں دے گا خَيْرًا : بہتر مِّمَّآ : اس سے جو اُخِذَ : لیا گیا مِنْكُمْ : تم سے وَيَغْفِرْ : اور بخشدے گا لَكُمْ : تمہیں وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : نہایت مہربان
اے نبی رحمت (ﷺ جو قیدی تمہارے قبضہ میں ہیں ان سے فرماؤ :'' اگر اللہ تمہارے دلوں میں نیکی جانے گا جو تم سے (فدیہ) لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا اور (آخرت میں) تم کو بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
فدی اور حضرت عباس ؓ کے کے اسلام لانے کا ذکر اور حضور ﷺ کا علم غیب شان نزول : حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جب عباس بن عبد المطلب اور حضرت عباس رضی الہ عنہ کے دونوں بھتیجے عقیل بن ابی طالب اور نوفل بن الحارث بدر کی لڑائی میں قید ہوکر آئے تو حضرت عباس ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ میں تو مسلمان تھا زبردستی لوگ مجھے لے آئے تھے۔ آپ نے فرمایا اگر یہ بات سچ ہے تو اللہ آپ کو بدلہ دے گا۔ آپ اپنا اور اپنے ساتھیوں کا فدیہ دیں تو چھوڑ دیئے جائیں۔ انہوں نے کہا :'' اے رسول اللہ ﷺ میرے پاس اتنا کہاں ہے '' آپ نے فرمایا وہ مال کہاں گیا جو تم مکہ سے چلتے وقت ام الفضل کو دفن کرنے کو دے آئے تھے اور یہ کہا تھا کہ خدا نخواستہ اگر حادثہ مجھ پر گزرے تو یہ مال تمہارا ور بچوں کا ہے۔ حضرت عباس ؓ نے کہا : ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں اور کلمہ پڑھا اور کہا کہ یہ بات وہ ہے جس کو سوائے میرے اور ام الفضل کے تیسرا کوئی نہیں جانتا۔ میں نے اندھیری رات میں وہ مال اس کے سپرد کیا تھا۔ ام الفضل حضرت عباس ؓ کی بی بی کی کنیت ہے۔ غرضیکہ حضرت عباس ؓ نے فدیہ اپنا اور اپنے ہمراہیوں کا دیا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی اور فرمایا کہ اللہ تمہارے دلوں کی باتوں کو اچھی طرح جانتا ہے، اللہ پاک اس سے بھی زیادہ دے گا جتنے مال کا نقصان ہوا ہے اور آخرت میں بخشش بھی کرے گا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ فرمایا :'' اگر یہ لوگ خیانت کریں گے تو پہلے بھی خیانت کرچکے ہیں مگر اس کا نتیجہ بھی دیکھ لیا کہ خدا نے کس طرح ان کو مسلمانوں کے قبضہ میں کردیا یعنی گرفتار ہوکر آئے۔ اللہ سب جانتا ہے، حکمت والا ہے ''۔
Top