Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 140
قَالَ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْكُمْ اِلٰهًا وَّ هُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَغَيْرَ اللّٰهِ : کیا اللہ کے سوا اَبْغِيْكُمْ : تلاش کروں تمہارے لیے اِلٰهًا : کوئی معبود وَّ : حالانکہ هُوَ : اس فَضَّلَكُمْ : فضیلت دی تمہیں عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
(اور یہ بھی) کہا کہ بھلا میں خدا کے سوا تمہارے لیے کوئی اور معبود تلاش کروں حالانکہ اس نے تم کو تمام اہل عالم پر فضیلت بخشی ہے
قال اغیر اللہ ابغیکم الہا وہو فضلکم علی العلمین موسیٰ ( علیہ السلام) نے (بطور زجر و تعجب) کہا کیا میں تمہارے لئے کوئی دوسرا معبود طلب کروں حالانکہ اللہ ہی نے تم کو (اس زمانہ کے) سب لوگوں پر برتری عطا فرمائی ہے یعنی تم کو ایسی نعمتوں سے نوازا ہے کہ اس زمانہ میں کسی کو ایسا نہیں نوازا حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کے اس قول میں تنبیہ ہے کہ تم نے اللہ کی ان نعمتوں کا جو اس نے صرف تم کو عطا فرمائیں اور بغیر استحقاق کے محض اپنے کرم سے عطا فرمائیں برا بدلہ دیا کہ اللہ کی ذلیل مخلوق کو استحقاق معبودیت میں اللہ سے جا ملایا حالانکہ اس کی کوئی مثل نہیں۔ حضرت واقد لیثی کا بیان ہے کہ ایک بار حنین کی جانب ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمرکاب جا رہے تھے راستہ میں ہمارا گزر سدرہ کی طرف سے ہوا جاہلیت کے زمانہ میں کفار اپنے اسلحہ سدرہ (درخت بیر) سے لٹکا کر گرداگرد طواف کرتے تھے ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جیسے کافروں کے لئے انواط والی (بیری) معبود ہے ہمارے لئے بھی آپ کوئی ذات انواط (درخت بیر جس پر اسلحہ لٹکائے جاتے ہوں) مقرر فرما دیجئے ‘ حضور ﷺ نے فرمایا اللہ اکبر یہ قول تو ایسا ہی ہے جیسا بنی اسرائیل نے موسیٰ ( علیہ السلام) سے کہا تھا اجعل لنا الہا کما لہم الہۃ تم لوگ یقیناً پہلوں کے راستہ پر چلو گے۔ رواہ البغوی۔
Top