Ruh-ul-Quran - Al-A'raaf : 140
قَالَ اَغَیْرَ اللّٰهِ اَبْغِیْكُمْ اِلٰهًا وَّ هُوَ فَضَّلَكُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا اَغَيْرَ اللّٰهِ : کیا اللہ کے سوا اَبْغِيْكُمْ : تلاش کروں تمہارے لیے اِلٰهًا : کوئی معبود وَّ : حالانکہ هُوَ : اس فَضَّلَكُمْ : فضیلت دی تمہیں عَلَي : پر الْعٰلَمِيْنَ : سارے جہان
اس نے کہا کیا میں تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی اور معبود تلاش کروں ‘ درآنحالیکہ وہی ہے جس نے تم کو اہل عالم پر فضیلت بخشی۔
قَالَ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَبْغِیْکُمْ اِلٰہًا وَّ ھُوَ فَضَّلَکُمْ عَلَی الْعٰلَمِیْنَ ۔ وَاِذْ اَنْجَیْنٰکُمْ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ یَسُوْمُوْنَکُمْ سُوْٓئَ الْعَذَابِ ج یُقَتِّلُوْنَ اَبْنَآئَکُمْ وَیَسْتَحْیُوْنَ نِسَآئَکُمْ ط وَفِیْ ذٰلِکُمْ بَلَآئٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ عَظِیْمٌ۔ (الاعراف : 141، 140) ” اس نے کہا کیا میں تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی اور معبود تلاش کروں ‘ درآنحالیکہ وہی ہے جس نے تم کو اہل عالم پر فضیلت بخشی۔ اور یاد کرو جب کہ ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات دی جو تمہیں نہایت برے عذاب چکھاتے تھے وہ تمہارے بیٹوں کو بےدردی سے قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی ہی آزمائش تھی “۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے جیسا کہ عرض کیا گیا حیرت کے انداز میں فرمایا کہ کیا میں تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی اور معبود تلاش کروں جبکہ تم اچھی طرح جانتے ہو اور تمہاری آنکھوں نے یہ سب کچھ دیکھا ہے کہ اللہ کے مقابلے میں فرعون کو معبود ہونے کا دعویٰ تھا اور جابجا اس کے مجسموں کو معبودوں کی طرح پوجا جاتا تھا لیکن کیا اس کا معبود ہونے کا دعویٰ اور قوم کی طرف سے اس کی پوجا پاٹ انھیں تباہی سے بچا سکی نہ وہ معبود باقی رہا نہ اس کے پوجا کرنے والے۔ تم اپنی آنکھوں سے ایک معبود کا انجام دیکھ چکے ہو اور پھر یہ کیسا اندھا پن ہے کہ تم پھر مجھ سے ایک معبود بنانے کا مطالبہ کر رہے ہو۔ اگر اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتا تو کیا مصریوں پر اسی طرح کبھی طوفان ‘ کبھی ٹڈی دل ‘ کبھی مینڈک اور کبھی خون کا عذاب آتا۔ دنیا کا سب سے بڑا متمدن ملک جس گمراہی کے سبب تباہی کو تمہارے سامنے پہنچ چکا تم وہی تباہی کا راستہ اپنے لیے اختیار کرنا چاہتے ہو اور مزید ستم یہ کہ مصر میں تم بدترین غلامی کی زندگی گزار رہے تھے تم پیغمبروں کی اولاد ہو کر بھی بدترین تذلیل کا شکار تھے۔ ایک مدت دراز سے ذلت اور نکبت تمہارا مقدر بن چکا تھا۔ اللہ نے ذلت کی اس دلدل سے تمہیں نکالا اور تمہیں دنیا کی امامت کے منصب پر فائز کردیا اب نہ صرف کہ تم اس پیغام حیات کے وارث ہو جسے میں لے کر آیا ہوں۔ بلکہ پوری دنیا تک تمہی نے اسے پہنچانا بھی ہے یعنی تمہاری آج حیثیت ایک غلام قوم کی نہیں بلکہ دنیا کی امام اور قائد قوم کی ہے تو کیا قائد ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں کہیں کوئی بت خانہ نظر آیا تو اپنا سب کچھ بھول کر گمراہی میں ڈوب گئے۔ خدا کے لیے اپنی حالت پر غور کرو اور کچھ نہیں تو اپنے ان زخموں کو تو نہ بھولو جو ابھی تک مندمل نہیں ہوئے کہ تمہارے ساتھ فرعونی کیسا بدترین سلوک کرتے تھے ‘ کیسے برے عذاب کے شکنجے میں تمہیں جکڑا جاتا تھا ‘ تمہارے بیٹوں کو قتل کیا جاتا اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھا جاتا تھا۔ ایک طرف تمہارا دل خون ہوتا تھا اور دوسری طرف غیرت پامال ہوتی تھی۔ اس سے بڑھ کر کسی قوم پر برے دن نہیں آئے ہوں گے۔ اللہ نے تم پر احسان کیا کہ تمہیں اس عذاب سے نکالا اور دنیا کی سیادت و قیادت کے منصب پر فائز کردیا تم اور کچھ نہیں تو کم از کم ان زخموں ہی کو یاد رکھو پھر شاید تمہیں اللہ کے احسانات یاد آئیں اور تم اس کی عظمت وکبریائی کے سامنے ہمیشہ کے لیے سرجھکا دو ۔
Top