Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 15
وَ یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِاٰنِیَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّ اَكْوَابٍ كَانَتْ قَؔوَارِیْرَاۡۙ
وَيُطَافُ : اور دور ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر بِاٰنِيَةٍ : برتنوں کا مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی کے وَّاَكْوَابٍ : اور آبخورے كَانَتْ : ہوں گے قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے کے
خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس
و یطاف علیھم باینیۃ من فضۃ واکواب . اکواب بغیر دستے کے آفتابے ‘ ہناد نے مجاہد کا یہی قول نقل کیا ہے۔ کانت قواریرا . کانت اگر فعل تام ہوگا تو قواریرا وکو حال کہا جائے گا یعنی وہ کوزے بنے ہوئے ہیں اور مثل بلور کے ہیں اور کانت کو اگر فعل ناقص کہا جائے تو قواریر اس کی خبر ہوگا ‘ یعنی وہ کوزے صفائی میں بلوری جام کی طرح ہیں۔ ابن جریر نے بسند عوفی حضرت ابن عباس ؓ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ چاندی کے برتن ہیں جن کی صفائی شیشوں کی طرح ہے۔ سعید بن مسعود بن عبدالرزاق نے اور بیہقی نے حضرت ابن عباس ؓ کا قول بیان کیا ہے کہ اگر دنیا کی چاندی لے کر تم اسکا باریک ورق مکھی کے پر کی طرح بھی بنا لو تب بھی دوسری طرف کا پانی اس میں سے نظر نہیں آئیگا ‘ لیکن جنت کے برتن کی سفیدی مثل چاندی کے اور صفائی شیشوں کی طرح ہوگی۔
Top