Anwar-ul-Bayan - Al-Insaan : 15
وَ یُطَافُ عَلَیْهِمْ بِاٰنِیَةٍ مِّنْ فِضَّةٍ وَّ اَكْوَابٍ كَانَتْ قَؔوَارِیْرَاۡۙ
وَيُطَافُ : اور دور ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر بِاٰنِيَةٍ : برتنوں کا مِّنْ فِضَّةٍ : چاندی کے وَّاَكْوَابٍ : اور آبخورے كَانَتْ : ہوں گے قَوَا۩رِيْرَا۟ : شیشے کے
(خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں
(76:15) ویطاف علیہم بانیۃ من فضۃ واؤ عاطفہ ہے یہ بیان سابق کا تمتہ ہے جنتوں کے لئے رہنے سہنے اور میووں اور پھلوں کے علاوہ سامان خوردو نوش بھی شاہانہ ہوگا۔ یطاف مضارع مجہول واحد مذکر غائب اطافۃ (افعال) مصدر۔ دور چلا یا جائیگا۔ علیہم ان پر۔ یا ان میں۔ یعنی بہشتیوں میں انیۃ جمع اناء کی جیسے اکسیۃ جمع ہے کساء کی (کمبل) یا اغطیۃ جمع ہے غطاء کی، (پردہ) ۔ من بیانیہ ہے۔ فضۃ۔ چاندی۔ یعنی چاندی کے بنے ہوئے برتن۔ مطلب ہے کہ خوردونوش کی چیزیں چاندی کے بنے ہوئے برتنوں میں مہیا کی جائیں گے۔ واکواب کانت قواریرا۔ اس جملہ کا عطف جملہ ماقبل پر ہے۔ اور آنجورے جو شیشے کے ہوں گے۔ اکواب جمع ہے کو ب کی اس آنجورے یا پیالے کو کہتے ہیں جس کا دستہ نہ ہو الکوبۃ اس ڈگڈگی کو کہتے ہیں جو تماشہ کے وقت مداری بجاتے ہیں۔ کانت قواریرا۔ صفت ہے اکواب کی، قواریرا جمع ہے فارورۃ کی شیشہ۔ شیشے کا برتن۔ گلاس ہو یا صراحی یا کچھ اور ۔ چاندی کے قواریر ہونے کا مطلب یہ ہے کہ چاندی کی سفیدی اور شیشے کی طرح صفائی ان برتنوں میں ہوگی۔ کانت اگر فعل تام ہے تو قواریرا حال ہوگا یعنی وہ کوزے بنے ہوئے ہیں اور مثل بلور کے ہیں اور کانت فعل ناقص لیا جائے تو قواریرا اس کی خبر ہوگا۔ بمعنی وہ کوزے صفائی بلوری جام کی طرح ہیں (تفسیر مظہری)
Top