Tafseer-e-Mazhari - Al-Insaan : 17
وَ یُسْقَوْنَ فِیْهَا كَاْسًا كَانَ مِزَاجُهَا زَنْجَبِیْلًاۚ
وَيُسْقَوْنَ : اور انہیں پلایا جائیگا فِيْهَا كَاْسًا : اس میں ایسا جام كَانَ مِزَاجُهَا : ہوگی اس کی آمیزش زَنْجَبِيْلًا : سونٹھ
اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی
و یسقون فیھا کا سا . یطاف علیھم پر عطف ہے کاسًا سے مراد یا حقیقتاً مشروب ہے یا کاس بول کر مشروب مجازاً مراد لیا گیا ہے جیسے جری النہر ‘ نہر جاری ہوگئی ‘ یعنی پانی۔ کان مزاجھا زنجبیلا . یہ کاْس کی صفت ہے۔ سونٹھ کی آمیزش والی شراب۔ عرب کے ذوق کے لیے بہت لذیر ہوتی تھی ‘ اللہ نے بھی (انہی کے ذوق کے اعتبار سے) وعدہ فرمایا۔ حضرت ابن عباس۔ نے فرمایا : اللہ نے جنت کی جن چیزوں کا تذکرہ قرآن میں کیا ہے اور جو نام ذکر کیے ہیں ‘ ان کی مثال دنیا میں نہیں ‘ بعض کا قول ہے کہ زنجیل جنت کے ایک چشمہ کا نام ہے جس کے پانی میں سونٹھ کا مزہ ہوگا۔ قتادہ نے کہا : جنتی چشمہ کا پانی اہل قربت کو بغیر آمیزش کے ملے گا اور باقی اہل جنت کو آمیزش کے بعد۔ میں کہتا ہوں کہ اللہ نے کاسًا کان مزاجھا کافورًا بھی فرمایا اور کاسًا کان فراجھا زنجبیلًا بھی فرمایا۔ یہ اختلاف پینے والوں کی طبعی خواہش کے پیش نظر ہوگا۔ گرم مزاج والوں کو مشروب کی خنکی پسند ہوتی ہے۔ ان کو ایسی شراب مرغوب ہوتی ہے جس میں کافور کی آمیزش ہو اور سرد مزاج والوں کو گرم مشروب پسند ہوتا ہے ‘ اس لیے ان کو ایسا مشروب مرغوب ہوتا ہے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو۔ ہر شخص کی رغبت خاطر جدا جدا ہے۔
Top