Mazhar-ul-Quran - Yaseen : 80
اِ۟لَّذِیْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَاۤ اَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الشَّجَرِ : درخت الْاَخْضَرِ : سبز نَارًا : آگ فَاِذَآ : پس اب اَنْتُمْ : تم مِّنْهُ : اس سے تُوْقِدُوْنَ : سلگاتے ہو
وہ ایسا قادر ہے کہ جس1 نے تمہارے لیے ہرے درخت میں سے آگ پیدا کی، پس جبھی تم اس سے (اور آگ) سلگاتے ہو۔
(ف 1) انسان کی عقل کی رسائی سے باہر اور قدرت کی نشانی بیان فرمائی ہے کہ کیونکہ انسان کا عقلی تجربہ تو یہی ہے کہ کسی ہرے درخت کی ٹہنیوں پر آگ ڈال دی جائے تو اس کی ٹہنیاں جل جائیں گی یہ اسی کی قدرت ہے کہ بعض درختوں میں اس نے یہ خاصیت رکھی ہے کہ ان درختوں کی ہر ٹہنیوں کو توڑ کر ایک ٹہنی کو دوسری سے رگڑاجائے تو ان ٹہنیوں میں سے ـآگ نکلتی ہے جس آگ کو مسافر لوگ کام میں لاتے ہیں عرب میں دودرخت ہیں جو وہاں کے جنگلوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں ایک کا نام مزح ہے اور دوسرے کا نام عفار۔ ان کی خاصیت یہ ہے کہ جب ان کی سبز شاخیں کاٹ کر ایک دوسرے پر رگڑی جائیں تو ان سے آگ نکلتی ہے باوجوی کہ وہ اتنی تری ہوتی ہیی کہ ان سے پانی ٹپکتا ہوتا ہے اس میں قدرت کی کیسی عجیب غریب نشانی ہے کہ آگ اور پانی دونوں ایک دوسرے کی ضد کو جمع کردیا پھر فرمایا کہ جس خدا نے ان منکرین حشر کے سرپربغیر ستون کے سات آسمان کھڑے کردیے ان کے رہنے اور بسنے کے لیے پانی پر زمین بچھادی کیا ایک دفعہ پیدا کرکے پھر دوبارہ ان منکرین حشر کا پیدا کرنا کیا اس کی قدرت سے باہر نہیں ، نہیں وہ بڑا خالق ہے اور اس کا علم بہت وسیع ہے اس کی قدرت کے کارخانہ میں ہر ایک چیز کے پیدا ہوجانے کے لیے فقط حکم کی دیر ہے یہ منکرین حشر اس کی شان میں جو بکواس لگاتے ہیں اس سے وہ پاک ہے ہر ایک چیز اس کے حکم کے تابع ہے جنگل میں دریا جہاں کہیں ان منکرین حشر کی خاک ہوگی اس کو جمع کیا جاکران کو دوبارہ پیدا کیا جائے گا اور عمر بھر کے سب نیک وبد کا ان کو حساب دیناپڑے گا۔
Top