Mutaliya-e-Quran - Yaseen : 80
اِ۟لَّذِیْ جَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ نَارًا فَاِذَاۤ اَنْتُمْ مِّنْهُ تُوْقِدُوْنَ
الَّذِيْ : جس نے جَعَلَ : پیدا کیا لَكُمْ : تمہارے لیے مِّنَ : سے الشَّجَرِ : درخت الْاَخْضَرِ : سبز نَارًا : آگ فَاِذَآ : پس اب اَنْتُمْ : تم مِّنْهُ : اس سے تُوْقِدُوْنَ : سلگاتے ہو
وہی جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو
الَّذِيْ [وہ جس نے ] جَعَلَ لَكُمْ [بنایا تمہارے لئے ] مِّنَ الشَّجَرِ الْاَخْضَرِ [ہرے (بھرے) درخت میں سے ] نَارًا [ایک آگ ] فَاِذَآ اَنْتُمْ [پھر تب ہی تم لوگ ] مِّنْهُ [اس سے ] تُوْقِدُوْنَ [آگ بھڑکاتے ہو ] ۔ نوٹ۔ 1: آیت 80 کا یا تو یہ مطلب ہے کہ اس نے ہرے بھرے درختون میں وہ آتش گیر مادہ رکھا ہے جس کی بدولت تم آگ جلاتے ہو۔ یا پھر یہ اشارہ ہے مرخ اور عفار نامی ان دو درختوں کی طرف جن کی ہری بھری ٹہنیوں کو لے کر اہل عرب ایک دوسرے پر مارتے تھے تو ان سے آگ جھڑنے لگی تھی۔ قدیم زمانے میں عرب کے بدو آگ جلانے کے لئے یہی چقماق استعمال کرتے تھے اور ممکن ہے آج بھی کرتے ہوں۔
Top