Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 65
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْ عَذَابِ یَوْمٍ اَلِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ : پس اختلاف کیا گروہوں نے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : ان کے درمیان سے فَوَيْلٌ لِّلَّذِيْنَ : پس ہلاکت ہے ان لوگوں کے لیے ظَلَمُوْا : جنہوں نے ظلم کیا مِنْ عَذَابِ : عذاب سے يَوْمٍ اَلِيْمٍ : دردناک دن کے
پس2 وہ گروہ آپس میں مختلف ہوگئے، پس ان ظالموں کے لیے خرابی ہے ایک درد دینے والے دن کے عذاب سے ۔
اہل جنت اور اہل دوزخ کا ذکر۔ (ف 2) حضرت عیسیٰ کے بعد ان کی امت کے لوگ مختلف ہوگئے آپس میں جھگڑنے لگے یہود تو حضرت عیسیٰ کی نبوت اور انجیل کے بالکل منکر ہوگئے اور نصاری نے ایک خدا کے کئی خدا ٹھہرادیے، کسی نے کہا، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) خدا تھے، کسی نے کہا خدا کے بیٹے، کسی نے تین خداؤں میں سے ایک کہا اور نجیل کی کی انجیلیں بنادیں ۔ پس ان ظالموں کو بڑے دن میں خرابی اور عذاب ہے ۔ اور اب بھی یہ باز نہیں آتے تو کیا قیامت کو باز آویں گے اور کیا قیامت کے منتظر ہیں کہ اچانک آجائے اور ان کو مہلت بھی نہ دے، اب آگے قیامت کے دن نفسا نفسی کا ذکر فرمایا کہ قیامت کے دن جو نفسانی شیطانی دوست تھے مثلا کافر کا کافر، بدمذہب کا بدمذہب، وہ آپس میں سب دشمن ہوجائیں گے ایک دوسرے پر لعنت کرے گا البتہ جن کی محبت اور دوستی اللہ کے واسطے تھی اور اللہ کے خوف پر مبنی تھی وہ کام آئے گی ۔
Top