Mazhar-ul-Quran - Az-Zukhruf : 88
وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ
وَقِيْلِهٖ : قسم ہے ان کے قول کی يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ هٰٓؤُلَآءِ : بیشک یہ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : قوم ایمان نہیں رکھتی
اور مجھے رسول کے اس کہنے کی قسم2 کہ اے میرے پروردگار ! یہ ایسے ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔
(ف 2) نبی ﷺ نے شکایت کے طورجو کہا کہ اے رب، یہ لوگ ایسے ہیں کہ ایمان نہیں لاتے، تیرے رسول و قرآن کو نہیں مانتے باوجود ہر وقت کی نصیحت کے کسی طرح راہ راست پر نہیں آتے، اللہ کے رسول کا یہ قول سچا ایسا ہے کہ اللہ تعالیٰ اسی قوم کی قسم کھاکر اس کی صداقت کو جتلاتا ہے یہ اللہ تبارک وتعالی کا نبی ﷺ کے قول مبارک کی قسم فرمانا، حضور ﷺ کے اکرام اور حضور کی دعاوالتجا کے احترام کا اظہار ہے فرمایا، اے محبوب ﷺ درگزر کرو اور اپنا فرض تبلیغ ادا کرکے ادھر سے منہ پھیر لو اور کہہ دو کہ اچھا نہیں مانتے تو ہمارا اسلام لو، بس عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کسی غلطی میں پڑے ہوئے تھے چناچہ کچھ تو دنیا میں ہی پتہ لگ گیا کہ بروز بدر سزا پائی اور پوری تکمیل آخرت میں ہونے والی ہے۔
Top