Anwar-ul-Bayan - Az-Zukhruf : 88
وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ
وَقِيْلِهٖ : قسم ہے ان کے قول کی يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ هٰٓؤُلَآءِ : بیشک یہ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : قوم ایمان نہیں رکھتی
اور (بسا اوقات پیغمبر) کہا کرتے ہیں کہ اے میرے پروردگار یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے
(43:88) وقیلہ۔ واؤ عاطفہ ہے قیلہ مضاف مضاف الیہ (قیل قول ہی کی طرح ہے اور مصدر ہے اور اس کے مرادف ہے اس کا عطف الساعۃ پر ہے یعنی اللہ کو قیامت کا اور نبی ﷺ کے اس قول کا علم ہے کہ اے میرے رب مکہ کے یہ کافر ایمان نہیں لاتے ۔ بعض کے نزدیک یہ مجرور ہے اور حرف قسم مضمر ہے اور تقدیر کلام ہے واقسم بقیلہ معنی یہ ہوں گے مجھے اس کے (یعنی رسول کے) یہ کہنے کی قسم کہ اے رب یہ قوم ایمان نہیں لاتی۔ جواب قسم محذوف ہے ای لننصرنہ ہم ضرور اس کی (یعنی رسول کی) مدد کریں گے۔ یرب ان ھؤلاء قوم لا یؤمنون ۔ یہ مقولہ ہے۔ قیلہ کی تعریف : اے میرے پروردگار یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے۔
Top