Maarif-ul-Quran - Az-Zukhruf : 88
وَ قِیْلِهٖ یٰرَبِّ اِنَّ هٰۤؤُلَآءِ قَوْمٌ لَّا یُؤْمِنُوْنَۘ
وَقِيْلِهٖ : قسم ہے ان کے قول کی يٰرَبِّ : اے میرے رب اِنَّ هٰٓؤُلَآءِ : بیشک یہ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَ : قوم ایمان نہیں رکھتی
قسم ہے رسول کے اس کہنے کی کہ اے رب یہ لوگ ہیں کہ یقین نہیں لاتے
(آیت) وَقِيْلِهٖ يٰرَبِّ اِنَّ هٰٓؤُلَاۗءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُوْنَ۔ یہ جملہ اس بات کو واضح کرنے کے لئے لایا گیا ہے کہ ان کافروں پر غضب خداوندی نازل ہونے کے کتنے شدید اسباب موجود ہیں۔ ایک طرف تو ان کے جرائم فیہ نفسہ سخت ہیں، دوسری طرف وہ رسول جو رحمتہ للعالمین اور شفیع المذنبین بنا کر بھیجے گئے ہیں ﷺ جب خود ان لوگوں کی شکایت کریں اور یہ فرمائش کہ یہ لوگ بار بار فہمائش کے باوجود ایمان نہیں لاتے تو اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو کس قدر اذیت پہنچائی ہوگی، ورنہ معمولی تکلیف پر رحمت للعالمین ﷺ اللہ تعالیٰ سے ایسی پردرد شکایت نہ فرماتے۔ اس تفسیر کے مطابق وقیلہ ایک آیت پہلے کے لفظ الساعة پر معطوف ہے، اس آیت کی اور بھی متعدد تفسیریں کی گئی ہیں۔ مثلاً یہ کہ یہاں واؤ عطف کی نہیں بلکہ قسم کی ہے۔ یا رب ”قیل“ کا مقولہ ہے اور ان ھولاء الخ جواب قسم ہے۔ ان تفسیروں کی تفصیل اہل علم روح المعانی وغیرہ میں دیکھ سکتے ہیں۔
Top