Mazhar-ul-Quran - Al-An'aam : 22
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَیْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُهُمْ : ان کو جمع کریں گے جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان کو جنہوں نے اَشْرَكُوْٓا : شرک کیا (مشرکوں) اَيْنَ : کہاں شُرَكَآؤُكُمُ : تمہارے شریک الَّذِيْنَ : جن کا كُنْتُمْ : تم تھے تَزْعُمُوْنَ : دعوی کرتے
اور جس دن ہم ان سب کو ایک جگہ جمع کریں گے پھر ہم مشرکوں سے کہیں گے : '' (بتلاؤ) تمہارے (ٹھرائے ہوئے) شریک کہاں ہیں جن کا تم دعویٰ کرتے تھے ''
مشرکین کو دوبارہ دنیا میں آنے کی آرزو حاصل مطلب آیت کا یہ ہے کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ سن خلائق کو اپنے سامنے سوال و جواب اور حساب و کتاب کے لئے کھڑا کرے گا تو مشرکوں سے پوچھے گا کہ وہ تمہارے شریک کہاں ہیں جن کو تم نے اپنے گمان میں معبود ٹھرا رکھا تھا ان کو بلاؤ تاکہ جس طرح موحدوں کی توحید اور نماز روزہ نے ان کو چھٹکارا کرایا ہے تمہارے معبود بھی تمہارے چھٹکارا کی کوئی صورت نکالیں۔ اس سوال کے وقت جب مشرکین دیکھیں گے کہ اہل توحید کا چھٹکارا معمولی حساب و کتاب کے بعد جھٹ پٹ ہوتا چلا جاتا ہے تو یہ لوگ جھوٹ بولیں گے کہ ہم بھی دنیا میں ان اہل توحید میں سے تھے، جن کا چھٹکارا ہورہا ہے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ ان کے منہ پر مہر لگادے گا اور ان کے ہاتھ پیروں کو بولنے کا حکم دے گا ان کے ہاتھ پیر سارا اصلی حال ظاہر کردیں گے۔
Top