Tafseer-e-Madani - Al-An'aam : 22
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَیْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُهُمْ : ان کو جمع کریں گے جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان کو جنہوں نے اَشْرَكُوْٓا : شرک کیا (مشرکوں) اَيْنَ : کہاں شُرَكَآؤُكُمُ : تمہارے شریک الَّذِيْنَ : جن کا كُنْتُمْ : تم تھے تَزْعُمُوْنَ : دعوی کرتے
اور جس دن اکٹھا کر لائیں گے ہم ان سب کو، پھر مشرکوں سے ہم (ان تذلیل و توبیخ کے لئے) کہیں گے کہ کہاں ہیں تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریک جن کا تمہیں بڑا دعویٰ (او گھمنڈ) تھا ؟2
34 میدان حشر میں مشرکین سے سوال ان کی تذلیل و تحقیر کیلئے : سو میدان حشر میں مشرکوں سے پوچھا جائیگا کہ کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جن کے بارے میں تمہارا کہنا اور ماننا تھا کہ وہ ہمیں برے وقت میں کام آئیں گے۔ اور عذاب و مصائب سے چھڑالیں گے کہ ہم نے ان کا لڑ پکڑ رکھا ہے وغیرہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو وہ آج کہاں گئے۔ انکو بلاؤ تو سہی تاکہ اس سب سے بڑے مشکل و قت میں وہ تمہارے کچھ کام آسکیں۔ سو یہ سب کچھ فرمانا ان لوگوں کی تقبیح و تذلیل کے لئے ہوگا۔ اور قیامت کے اس ہولناک دن میں پیش آنے والے ان ہولناک وقائع کو قرآن ِ حکیم نے اس دنیا میں اور اس صراحت و وضاحت سے بیان فرما دیا تاکہ دنیا ہو ش کے ناخن لے اور اس ہولناک انجام سے بچنے کی فکر و کوشش کرسکے قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ فرصت محدود ان کے ہاتھ سے نکل جائے۔ سو یہ قرآن حکیم کا پوری دنیا و انسانیت پر ایک عظیم الشان احسان ہے کہ اس نے ان غیبی حقائق سے اس طرح آگاہ کیا۔ ورنہ اس کتاب حکیم کے سوا ان اہم اور جلیل القدر حقائق کو جاننے کا اور کوئی ذریعہ ممکن ہی نہیں۔ مگر دنیا ہے کہ اس سب کے باوجود غفلت و لاپرواہی میں پڑی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top