Mutaliya-e-Quran - Ash-Shu'araa : 58
وَ اِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِالْاُنْثٰى ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّ هُوَ كَظِیْمٌۚ
وَاِذَا : اور جب بُشِّرَ : خوشخبری دی جائے اَحَدُهُمْ : ان میں سے کسی کو بِالْاُنْثٰى : لڑکی کی ظَلَّ : ہوجاتا (پڑجاتا) ہے وَجْهُهٗ : اس کا چہرہ مُسْوَدًّا : سیاہ وَّهُوَ : اور وہ كَظِيْمٌ : غصہ سے بھر جاتا ہے
جب اِن میں سے کسی کو بیٹی کے پیدا ہونے کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اُس کے چہرے پر کلونس چھا جاتی ہے اور وہ بس خون کا سا گھونٹ پی کر رہ جاتا ہے
[وَاِذَا؛اور جب کبھی ] [ بُشِّرَ : خوشخبری دی جاتی ہے ] [ اَحَدُهُمْ؛ان کے کسی ایک کو ] [ بِالْانثٰى: مؤنث (یعنی بیٹی) کی ] [ ظَلَّ؛تو ہوجاتا ہے ] [ وَجْهُهٗ : اس کا چہرہ ] [ مُسْوَدًّا؛سیاہ ] [ وَّهُوَ؛اور وہ ] [ كَظِيْمٌ: غم زدہ ہے ] نوٹ۔ 1: تفسیر روح البیان میں ہے کہ مسلمان کو چاہیے کہ لڑکی پیدا ہونے سے زیادہ خوشی کا اظہار کرے تاکہ اہل جاہلیت کے فعل پر ردّ ہوجائے۔ ایک حدیث میں ہے کہ وہ عورت مبارک ہوتی ہے جس کے پہلے پیٹ سے لڑکی پیدا ہو۔ آیت نمبر۔ 42:49 میں بیٹوں سے پہلے بیٹیوں کا ذکر کرنے سے اس کی طرف اشارہ پایاجاتا ہے کہ پہلے لڑکی پیدا ہونا افضل ہے (معارف القرآن)
Top