Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 22
وَ یَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِیْعًا ثُمَّ نَقُوْلُ لِلَّذِیْنَ اَشْرَكُوْۤا اَیْنَ شُرَكَآؤُكُمُ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تَزْعُمُوْنَ
وَيَوْمَ : اور جس دن نَحْشُرُهُمْ : ان کو جمع کریں گے جَمِيْعًا : سب ثُمَّ : پھر نَقُوْلُ : ہم کہیں گے لِلَّذِيْنَ : ان کو جنہوں نے اَشْرَكُوْٓا : شرک کیا (مشرکوں) اَيْنَ : کہاں شُرَكَآؤُكُمُ : تمہارے شریک الَّذِيْنَ : جن کا كُنْتُمْ : تم تھے تَزْعُمُوْنَ : دعوی کرتے
اور دیکھو وہ دن جس دن ہم ان سب کو اکٹھا کر کے ایک جگہ جمع کریں گے پھر جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا ہے ان سے کہیں گے بتلاؤ تمہارے شریک کہاں گئے جن کی نسبت تم زعم باطل رکھتے تھے
وہ کیا ہی دن ہوگا جب ان سب کو اکٹھا کر کے ان کے شریکوں کے متعلق سوال کیا جائے گا : 35: ” اور دیکھو وہ دن جس دن ہم ان سب کو اکٹھا کر کے ایک جگہ جمع کردیں گے۔ “ وہ دن کونسا دن ہوگا ؟ وہی جس کو ” یوم القیامہ “ اور ” یوم الحشر “ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ ” ان سب کو “ یعنی ان کو بھی جنہوں نے اللہ پر جھوٹ اور بہتان گھڑ کر اس کے لئے شرکاء ایجاد کئے ، مشکل اور حاجت روا مقرر کئے اور ان کو بھی جنہوں نے مرنے کے بعد اٹھائے جانے اور جزاء و سزاء کا انکار کیا اور ان کو بھی جنہوں نے اللہ کی آیات کی تکذیب کی اور اللہ کے رسول ﷺ کو ” رسول “ ماننے سے انکار کردیا اگرچہ یہ تمام جرائم ان تمام مشرکین کے مشترک جرائم تھے تاہم ان کے ذوقی رجحانات کچھ الگ الگ بھی تھے اس لئے فرمایا کہ ان سب منکروں ، مشرکوں اور سرکشوں کو ہم ایک جگہ جمع کریں گے اور ان سے پوچھیں گے ” بتلاؤ تمہارے شریک کہاں ہیں جن کی نسبت تم زعم باطل رکھتے تھے ۔ “ اور اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے۔ آج ان کو بلاؤ تاکہ وہ ہمارے عذاب سے تم نجات دلائیں۔ ان مشرکوں میں وہ بھی ہوں گے جنہوں نے انبیائے کرام کو اللہ ، اللہ کا بیٹا اور الوہیت میں شریک وسہیم بنایا اور وہ بھی ہوں گے جو اللہ کے دوسرے نیک بندوں کے بت بنا کر ، ان کی تصریریں بنا کر ، ان کی شبہییں بنا کر اپنے سامنے رکھ کر ان کو اپنے حاجت روا اور مشکل کشا تصور کرتے تھے اور وہ بھی جنہوں نے بت خانے اور تصویریں سامنے رکھنے کی بجائے قبروں کے نشانات ہی کو ان سے ساری باتوں کی علامت قرار دے لیا تھا۔ اس دن کی سختیوں اور اس دن کی لمبائی کا ذکر مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے اور ان سب کا ماحصل یہ ہے کہ غم واندوہ کے دن اور غم واندوہ کی راتیں کبھی گزرنے میں نہیں آتیں اور فرح و خوشی کے دن اور فرح و خوشی کی راتیں ایسے گزر جاتی ہیں جیسے چند ساعت ، وقت تو اتنا ہی ہوتا ہے لیکن غم واندوہ اور فرح و خوشی کی حالت اس کو لمبا اور چھوٹا کردیتی ہے اور انسان کی زندگی میں اس کا تجربہ اکثر ہوتا ہی رہتا ہے کہ جاڑے کی رات خوشی و فرحت میں کیسے گزر جاتی ہے اور غم واندوہ میں کیسے۔
Top