Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - An-Nahl : 26
قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ
قَدْ مَكَرَ
: تحقیق مکاری کی
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
مِنْ قَبْلِهِمْ
: ان سے پہلے
فَاَتَى
: پس آیا
اللّٰهُ
: اللہ
بُنْيَانَهُمْ
: ان کی عمارت
مِّنَ
: سے
الْقَوَاعِدِ
: بنیاد (جمع)
فَخَرَّ
: پس گر پڑی
عَلَيْهِمُ
: ان پر
السَّقْفُ
: چھت
مِنْ
: سے
فَوْقِهِمْ
: ان کے اوپر
وَاَتٰىهُمُ
: اور آیا ان پر
الْعَذَابُ
: عذاب
مِنْ
: سے
حَيْثُ
: جہاں سے
لَا يَشْعُرُوْنَ
: انہیں خیال نہ تھا
تحقیق چالبازی کی ان لوگوں نے جو تم سے پہلے گزرے ہیں پس اللہ نے قصد کیا ان کی عمارت کا پس اس کو بنیادوں سے اکھاڑ دیا پس گر پڑی ان پر چھت اوپر سے ، اور لایا اللہ تعالیٰ ان کے پاس عذاب جہاں سے ان کو خبر بھی نہ تھی ۔
(ربط آیات) اللہ تعالیٰ نے پہلے توحید کے دلائل بیان فرمائے اور پھر غیروں کو الہ ماننے والوں کی تردید فرمائی ، اللہ نے واضح فرمایا کہ خالق ، رب ، علیم کل ، قادر مطلق ، نافع اور ضار اس کے سوا کوئی نہیں ، لہذا عبادت کے لائق بھی کوئی نہیں ہو سکتا معبود برحق وہی اکیلا ہے اور اس بات میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے ، اس کے بعد اللہ نے منکرین توحید کے باطل عقیدے کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ ایک تو انہیں آخرت کے محاسبے کا یقین نہیں ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ وہ تکبر کرتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ وہ کفر شرک ، اور نافرمانی پر مصر ہیں ، جب ان کے سامنے اللہ کا کلام یا رسولوں کی بات پیش کی جاتی ہے تو کہتے ہیں یہ تو پہلے لوگوں کے قصے کہانیاں ہیں ، وہ اپنے تکبر کی بنا پر اللہ کے نبیوں کی بات کو معمولی سمجھ کر ٹھکرا دیتے ہیں ، اللہ نے فرمایا کہ قیامت والے دن وہ دوہرا بوجھ اٹھائیں گے ، انہیں اپنے گناہوں کا بار بھی اٹھانا ہوگا اور ان لوگوں کے گناہوں کو بھی جن کو انہوں نے گمراہ کیا ، فرمایا یہ بہت برا بوجھ ہوگا جو وہ اٹھائیں گے ۔ (مخالفین کی چال بازیاں) آج کے درس میں اللہ تعالیٰ نے نزول قرآن کے زمانے کے منکرین قرآن اور نبی اور اسلام کے مخالفین خصوصا مشرکین مکہ کو تنبیہ فرمائی ہے اور دوسرے لوگوں کو بھی سمجھایا ہے کہ جس طرح آج تم مخالفت کر رہے ہو اسی طرح پہلے لوگوں نے بھی اللہ کے نبیوں کی مخالفت کی تو وہ دنیا وآخرت میں ذلیل و خوار ہو کر جہنم رسید ہوئے ، اسی طرح اگر تم بھی انہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اللہ کے دین اور پیغمبر خدا کی مخالفت ترک نہیں کرو گے تو تمہارا انجام بھی پہلے لوگوں سے مختلف نہیں ہوگا ۔ مشرکین مکہ نے دین اسلام کے خلاف بڑی سازشیں کیں اور نبی آخر الزمان کے مشن کو ناکام بنانے کے لیے بڑی بڑی تدبیریں کیں جن کا ذکر قرآن پاک میں مختلف مقامات پر ہوا ہے ، حضور ﷺ کے خلاف باطل پراپیگنڈا مشرکین مکہ کا ایک اہم ہتھیار تھا ، کبھی شاعر کہتے کبھی کاہن کا لقب دیتے ، کبھی آپ کو ساحر کا خطاب دیتے اور کبھی نعوذ باللہ مجنون قرار دیتے تاکہ لوگ آپ کی طرف راغب نہ ہوں ، اس کے علاوہ مٹھی بھر مسلمانوں پر تشدد بھی کیا جاتا ، طرح طرح کی تکالیف پہنچائی جاتی ، ذہنی طور پر پریشان کیا جاتا تاکہ وہ اسلام کا دامن چھوڑ دیں ، باہر سے آنے والوں کو راستے میں ہی روک دیتے اور انہیں حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہونے دیتے ، حضرت شعیب (علیہ السلام) کے واقعہ میں بھی آتا ہے کہ آپ کی قوم کے لوگ راستوں میں بیٹھ کر لوگوں کو ڈراتے دھمکاتے اور شعیب (علیہ السلام) کے پاس جانے سے روکتے تھے ، اسی طرح مشرکین مکہ نے اس قسم کا انتظام کر رکھا تھا کہ لوگ حضور ﷺ کی بات نہ سن سکیں ، وہ جانتے تھے کہ جسے ایک دفعہ آپ کی صحبت حاصل ہوگئی ، وہ متاثر ہوئے بغیر نہیں رہے گا ، گذشتہ سورة الحجر کے آخری حصے میں لفظ عضین کی تشریح میں عرض کیا گیا تھا کہ ان بدبختوں نے علاقے تقسیم کر رکھے تھے کہ فلاں راستے سے تم روکو اور فلاں درے پر ہم بیٹھیں گے ، تاکہ لوگ حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر نہ ہوسکیں ، چناچہ دو صحابیوں کا ذکر آتا ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے ملنے کی کوشش کی تو انہیں سخت تکلیف اٹھانا پڑی ، مکہ پہنچ کر انہوں نے کسی معمولی حیثیت کے آدمی سے حضور ﷺ کے متعلق دریافت کیا تو وہیں پٹائی شروع ہوگئی ، حضرت عمرو ابن عبسہ ؓ کی روایت میں آتا ہے کہ جس زمانے میں وہ مکہ پہنچے تو اس وقت ” جرآء علیہ قومہ “ آپ کی قوم آپ کے سخت مخالفت تھی ، لہذا حضور ﷺ نے اس سے فرمایا کہ ابھی حالات سازگار نہیں ہیں ، تم اپنے اسلام کا برملا اظہار نہ کرو اور اپنے علاقے میں واپس چلے جاؤ ، پھر جب تمہیں خبر پہنچے کہ اللہ نے اہل ایمان کو غلبہ عطا فرما دیا ہے تو ہمارے پاس آجانا انہوں نے ایسا ہی کیا اور اپنے علاقے میں واپس چلے گئے ، پھر جب اہل اسلام حضور ﷺ کی معیت میں مدینہ طیبہ پہنچ گئے ، وہاں آپ کے قدم جم گئے اور کفار مکہ کو بدر کے میدان میں شکت فاش کا سامنے کرنا پڑا تو وہ لوگ مدینے پہنچ کر اپنے مسلمان بھائیوں میں شامل ہوگئے ، بہرحال یہاں پر اسی بات کو بیان کیا جا رہا ہے کہ پرانے مشرکوں نے بھی بڑی بڑی تدابیر اختیار کیں اور آج کے مشرک بھی انہیں کے نقش قدم پر چل کر دین اسلام کی مخالفت کر رہے ہیں اللہ کی توحید کو مٹانا چاہتے ہیں اور نبی کے مشن کو ناکام بنانے پر کمر بستہ ہیں مگر تم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنے مشن پر قائم رہو ان کی رسوائی کا وقت آنے والا ہے ۔ (نمرود اور فرعون کی کارگزاری) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” قد مکر الذین من قبلھم “ بیشک چالبازی کی ان لوگوں نے جو ان سے پہلے گزرے ہیں ، انہوں نے خدا کے دین کے خلاف بڑی سازشیں کی ، غلط پراپیگنڈا کیا ، راستوں میں بیٹھے حتی کہ جنگ وجدل تک نبوت پہنچی ، اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں نمرود اور فرعون کی مثالیں بیان فرمائیں کہ انہوں نے اللہ کے جلیل القدر انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کے خلاف کیسی کیسی تدبیریں کیں جب ابراہیم (علیہ السلام) خدا کا نام لیتے تو نمرود کہتا کہ تمہارے خدا کا مقابلہ میں کروں گا ، چناچہ اس نے حکم دیا کہ ایک بہت بڑا مینار تیار کیا جائے جس پر چڑھ کر میں ابراہیم (علیہ السلام) کے خدا کا مقابلہ کروں گا ، چناچہ بائیبل کی تفسیری روایات ، عبداللہ بن عباس ؓ اور وہب ؓ کی روایات میں آتا ہے کہ نمرود نے اس مقصد کے لیے 7500 فٹ بلند مینار تعمیر کرایا تھا ، مگر اس کے اوپر چڑھ کر مقابلہ کرنے کا موقعہ نہ ملا ، اللہ تعالیٰ نے ایسی تیز آندھی بھیجی کہ مینار کی چوٹی تو ٹوٹ کر دور پانی میں جا گری اور باقی حصہ منہدم ہونے پر ہزاروں آدمی اس کے نیچے آکر کچلے گئے ، بعض کے دماغ خراب ہوگئے اور بعض کی زبان ہی بدل گئی ، وہ زبان سے کہنا کچھ چاہتے ، مگر ادا کچھ اور ہی ہوتا تھا ، فرعون نے بھی اپنے وزیر سے کہا تھا کہ میرے لیے ایک بلند وبالا مینار تعمیر کراؤ تاکہ میں اوپر چڑھ کر موسیٰ (علیہ السلام) کے خدا کو دیکھ سکوں ، یہ سب پہلے لوگوں کی چالیں تھیں جو انہوں نے اللہ کے سچے دین کے خلاف اختیار کیں ۔ ادھر اللہ تعالیٰ کی حکمت بالغہ بھی کام کر رہی تھی ، جب منکرین خدا اور رسول نے بڑی بڑی عمارتیں تعمیر کرائیں تو فرمایا (آیت) ” فاتی اللہ بنیانھم من القواعد “۔ کہ اللہ نے ان کی عمارتوں کو بنیادوں سے اکھاڑ دیا (آیت) ” فخر علیھم السقف من فوقھم “۔ اور اوپر سے ان پر ان کی چھتیں ہی گر پڑیں ، اور ان کی تمام تدبیریں ناکام ہوگئیں ، یہ دراصل مکہ والوں کو تمثیل کے طور پر بات سمجھائی جارہی ہے کہ پرانی اقوام میں سے بھی جس کسی نے سرکشی کی اور خدا تعالیٰ کا مقابلہ کرنا چاہا ، اللہ نے ان کی جڑ بنیاد کو ہی اکھاڑ کر ان کو نیست ونابود کردیا ۔ اور پھر (آیت) ” واتھم العذاب من حیث لایشعرون “۔ ان پر ایسی جگہ سے خدا کا عذاب آیا جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہیں تھا ، لہذا اگر تم بھی پرانے مشرکین کی روشن پر چلو گے تو تمہارا انجام بھی ان سے مختلف نہیں ہوگا اور پھر ایسا ہی ہوا ، اللہ تعالیٰ نے چند سالوں میں مسلمانوں کو غلبہ عطا فرمایا ، مکہ فتح ہوگیا اور وہاں سے مشرکین کا نام ونشان تک مٹ گیا ۔ (مسلسل سازشیں) خدا کے دین کے خلاف سازشیں ابتداء سے ہی ہوتی رہی ہیں پہلے زمانے کے لوگ بھی تدبیریں اختیار کرتے رہے اور پھر نبی آخر الزمان ﷺ کے مخالفین نے بھی مخالفت میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا ، اور اس کے بعد بھی ہر دور میں اسلام کے خلاف بڑے بڑے منصوبے بنتے چلے آئے ہیں ، آج بھی یہودی ، عیسائی ، ہندو اور اشتراکی اسلامی اور اہل اسلام کے خلاف ہزاروں سکی میں بنا رہے ہیں ، کہیں سکولوں اور کالجوں کے ذریعے لوگوں کو دین سے برگشتہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور کہیں ہسپتالوں کی آڑ میں اسلام مخالف پراپیگنڈا کیا جاتا ہے ، انسانیت کے نام نہاد خیرخواہ یہ لوگ دراصل دین اسلام پر شب خون مارتے ہیں ، مفت لٹریچر تقسیم کرکے لوگوں کے دین پر ڈاکہ ڈالا جاتا ہے ، امیر شکیب ارسلان (متوفی 1940 ئ) بڑے مجاہد آدمی تھے ترکی کے ہسپتالوں کے انچارج اور دین کے شیدائی تھے ، وہ لکھتے ہیں کہ یورپ اور امریکہ کے یہودیوں اور عیسائیوں نے قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کے خلاف چھ لاکھ کتابیں شائع کی ہیں کہ کسی طرح مسلمان اپنے دین سے بیگانہ ہوجائیں کہیں یہ سازش متشرقین کے ذریعے پروان چڑھائی جا رہی ہے ، مشرقی علوم کے نام نہاد مغربی لوگ قرآن پاک اور دین اسلام پر مختلف قسم کے اعتراضات جاری کرکے لوگوں کو دین سے بدظن کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، غرضیکہ کبھی مخالفت کرکے اور کبھی موافق بن کر ہر طریقے سے دین کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں ، خاص طور پر انگریز تو اس حد تک منصوبہ بندی کرچکے ہیں کہ جب تک مسلمانوں کا تعلق قرآن پاک سے منقطع نہیں ہوتا ، یہ ہمارے قابو میں نہیں آسکتے ، یہودیوں نے بھی برملا کہہ دیا کہ جب تک مسلمانوں کی عقیدت محمد ﷺ پر پختہ ہے ہم کامیاب نہیں ہو سکتے ، چناچہ ہر دو گروہ اپنے اپنے مشن کی کامیابی کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں ، ادھر مسلمان ہیں جو ان سازشوں سے بیخبر سوئے ہوئے ہیں ، انہیں اس وقت پتہ چلتا ہے جب یہود ونصاری کی کوئی تدبیر کامیابی کے قریب پہنچ جاتی ہے اور وہ اپنی بدعملی کی وجہ سے مارے جاتے ہیں ۔ باطل فرقوں میں مرزائیوں اور رافضیوں کا بھی یہی حال ہے ، وہ بھی دین حقہ کے خلاف مسلسل سازشیں کرتے رہتے ہیں ، مرزائیوں کی زد میں ہم ایک صدی سے آئے ہوئے ہیں ، اب تو قانونی طور پر ان کی حیثیت کمزور ہوچکی ہے ، وگرنہ اقتدار پر قابض اکثر لوگ انہی کی طرفداری کرتے آئے ہیں ، ان کا لڑیچر اب تک پھیلایا جارہا ہے اور وہ دنیا بھر میں اپنے باطل دین کے لیے سرگرم ہیں ، ادھر رافضیوں نے بھی اپنی پراپیگنڈا مہم تیز کررکھی ہے گویا رافضیت ہی اصل اسلام ہے ، ایرانی انقلاب مہم تیز کر رکھی ہے گویا رافضیت ہی اصل اسلام ہے ، ایرانی انقلاب کے بعد خمینیوں کی حمایت میں بڑا لٹریچر تقسیم ہو رہا ہے وہ اپنے آپ کے اسلام کے نمائندہ کے طور پر دنیا میں پیش کرتے ہیں ، حالانکہ وہ رافضی ہیں ۔ بہرحال اللہ نے فرمایا کہ دشمنان دین کو پہلے بھی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ، ان کی عمارتوں کو جڑ وبنیاد سے اکھاڑ دیا گیا ، اور وہ خدا تعالیٰ کے عذاب کا شکار ہوئے مخالفین خدا ورسول کی طرف سے تھوڑے عرصہ کے لیے شور وشر ہوتا ہے بعض لوگ ان سے متاثر بھی ہوئے ہیں ، مگر ان کی سازش جلد ہی منظر عام پر آجاتی ہے اور ان کی تمام سکی میں جھاگ کی طرح ختم ہوجاتی ہیں ، اسلام اپنی ذاتی خصوصیت اور حقانیت کی بنا پر قائم ہے اور تاقیام قیامت قائم رہے گا۔ (ظالموں کی رسوائی) فرمایا دین کا دنیا میں تو یہ حال ہوا (آیت) ” ثم یوم القیمۃ یجزیھم “۔ پھر قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں ذلیل ورسوا کریگا ، اس دنیا میں مشرکین شرک کی حمایت میں زمین وآسمان کے قلابے ملاتے ہیں مگر قیامت والے دن اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا (آیت) ” ویقول این شرکآء ی الذین کنتم تشاقون فیھم “۔ بتاؤ آج میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم دنیا میں جھگڑا کیا کرتے تھے میرے نبیوں کی بات نہیں مانتے تھے اور شریکوں کی حمایت کیا کرتے تھے اب ان کو بلاؤ تاکہ تمہاری مدد کریں ۔ اس وقت (آیت) ” قال الذین اوتوا العلم “۔ اہل علم کہیں گے ، جن کو اللہ نے دنیا میں علم کی روشنی عطا فرمائی اور وہ کفر شرک سے بیزار ، وہ کہیں گے (آیت) ” ان الخزی الیوم والسوء علی الکفرین “۔ بیشک آج کے دن کی رسوائی اور برائی یعنی عذاب کفر کرنے والوں پر ہے انہوں نے دنیا میں اللہ کی توحید کا انکار کیا ، خدا کے شریک ٹھہرانے ، اللہ کے نبیوں کی مخالفت کی ، وہ دنیا میں بھی ناکام ہوئے اور آج قیامت کے دن بھی ان کے مقدر میں رسوائی اور ذلت ہے ۔ فرمایا کافروں کی حالت یہ ہے (آیت) ” الذین تتوفھم الملئکۃ ظالمی انفسھم “۔ کہ اللہ کے فرشتوں نے ان کو اس حالت میں موت دی کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے کفر اور شرک سے بڑھ کر کوئی ظلم نہیں جس کا ارتکاب کرکے وہ خود اپنے نفسوں پر ظلم کے مرتکب ہوئے حضور ﷺ دعا میں کہتے تھے ” اللھم انی اعوذ بک من شرالحیوۃ ومن شر المماۃ “۔ اے اللہ ! میں بری زندگی اور بری موت سے پناہ مانگتا ہوں ، بری زندگی یہ ہے کہ انسان عمر بھر بدعقیدگی میں مبتلا رہے اور بری موت یہ ہے کہ اسی بدعقیدگی پر خاتمہ ہو ، ایسا شخص توحید خداوندی سے خالی گیا ، لہذا اس سے بری موت کون سی ہو سکتی ہے ۔ ؟ فرمایا ، یہ لوگ دنیا میں اپنے آپ پر ظلم کرتے رہے ، انہوں نے کفر اور شرک کا راستہ پکڑا ، حالانکہ اللہ کا فرمان ہے (آیت) ” ان الشرک لظلم عظیم “۔ (لقمان) یعنی شرک بہت بڑا ظلم ہے ، نیز فرمایا (آیت) ” والکفرون ھم الظلمون “۔ (البقرہ) اور کافر وہی ہیں ظلم کرنے والے ، تو فرمایا کہ دنیا میں تو یہ کفر وشرک میں مبتلا رہے مگر قیامت کے دن اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دینے کی کوشش کریں گے (آیت) ” فالقوا السلم “ اس وقت اپنی اطاعت اور کفر شرک سے بیزاری کا اظہار کریں گے اور کہیں گے (آیت) ” ماکنا نعمل من سوئ “۔ ہم تو دنیا میں برائی کا ارتکاب نہیں کیا کرتے تھے ، اس وقت اپنی صفائی پیش کرنے کی کوشش کریں گے ، مگر اللہ فرمائیگا ، تم جھوٹ بولتے ہو (آیت) ” بلی ان اللہ علیم بما کنتم تعملون “۔ کیوں نہیں ؟ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جو کچھ تم دنیا میں کیا کرتے تھے وہ علیم کل ہے اور تمہاری ایک ایک حرکت اور ایک ایک عمل سے واقف ہے وہ جانتا ہے کہ تم دنیا میں کفر اور شرک پر بضد رہے ، لہذا آج تمہارا انکار کچھ مفید نہیں ہو سکتا ، دوسری جگہ موجود ہے کہ جب وہ زبان سے انکار کریگا تو زمین ، انسان کے جوارح اور دوسری چیزیں اس کے خلاف گواہی دیں گی ، خطہ ارضی ، پہاڑ ، درخت بول کر کہیں گے کہ اس شخص نے فلاں مقام پر فلاں گناہ کیا ، ہاتھ اور پاؤں گواہ بن جائیں گے اور اس کی کوئی بات نہیں چل سکیں گی ، (جہنم میں داخلہ) پھر ارشاد ہوگا (آیت) ” فادخلوا ابواب جھنم “۔ جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ ، اب تمہارے بچاؤ کی کوئی صورت نہیں (آیت) ” خلدین فیھا “۔ تمہیں اس جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہنا ہوگا ، پچھلی سورة میں گذر چکا ہے کہ جہنم کے سات دروازے ہیں اور ہر گیٹ سے منقسمہ جرائم کے مطابق داخلے ہوں گے ، فرمایا (آیت) ” فلبئس مثوی المتکبرین “۔ تکبر کرنے والوں کا یہ بہت برا ٹھکانا ہے ، انہوں نے غرور وتکبر کی وجہ سے انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی بات کو تسلیم نہ کیا ، خدا کی وحدانیت کو معمولی چیز سمجھ کر ٹھکرا دیا ، تو فرمایا کہ تمہارے تکبر کی سزا یہ ہے کہ ہمیشہ کے لیے اس جہنم ایندھن بن جاؤ ۔
Top