Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Al-Qurtubi - An-Naml : 35
وَ اِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ یَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ
وَاِنِّىْ
: اور بیشک میں
مُرْسِلَةٌ
: بھیجنے والی
اِلَيْهِمْ
: ان کی طرف
بِهَدِيَّةٍ
: ایک تحفہ
فَنٰظِرَةٌ
: پھر دیکھتی ہوں
بِمَ
: کیا (جواب) لے کر
يَرْجِعُ
: لوٹتے ہیں
الْمُرْسَلُوْنَ
: قاصد
اور میں انکی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے ہیں
( وانی مرسلۃ۔۔۔۔ ) اس میں چھ مسائل ہیں : مسئلہ نمبر
1
:۔ وانی مرسلۃ الیم بھدیۃ یہ اس کا حسن نظر اور حسن تدبیر تھا۔ میں تحفہ بھیج کر اس آدمی کا امتحان لیتی ہوں میں اسے عمدہ اموال عطاء کرتی ہوں اور امور مملکت میں نادرو نایاب چیزیں اس پر پیش کرتی ہوں اگر وہ دنیاوی بادشاہ ہوا تو مال اسے خوش کر دے گا اور ہم اس کے ساتھ اسی مناسبت سے معاملہ کرلیں گے اگر وہ نبی ہوا تو مال اسے خوش نہیں کرے گا اور وہ ہمارے اوپر دینی امور کو لازم کرے گا تو ہمارے لیے مناسب ہوگا کہ ہم اس پر ایمان لے آئیں اور اس کے دین پر اس کی اتباع کریں۔ اس نے حضرت سلیمان کی طرف عظیم تحفہ بھیجالوگوں نے اس کی تفصیل میں بہت زیادہ گفتگو کی ہے۔ سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے اس نے سونے کی ایک اینٹ بھیجی تو قاصدوں نے سونے کی دیواریں دیکھیں تو جو تحفہ وہ لائے تھے اس کو انہوں نے حقیر جانا۔ مجاہد نے کہا : ملکہ بلقیس نے اس کی طرف دو سوم غلام اور دو سو لونڈیاں بھیجیں (
1
) حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے : اس نے باہ خادمائیں بھیجیں جن کو اس نے غلاموں کا لباس پہنایا اور بارہ غلام بھیجے ان کو اس نے عورتوں کا لباس پہنایا۔ خادموں کے ہاتھوں پر کستوری اور عنبر کے طبق تھے بارہ شریف خاندان کی دو شیزائیں تھیں جو سونے کی اینٹیں اٹھائے ہوئے تھیں دو گھونگے تھے ان میں سے ایک میں چھید تھا اور دوسرے میں چھید نہیں تھا اور چھید ٹیڑھا تھا۔ ایک پیالہ تھا جس میں کوئی چیز نہ تھی ایک عصا تھا حمیر کے بادشاہ جس کے وارث چلے آ رہے تھے۔ اس نے یہ ہد ہد اپنی قوم کی ایک جماعت کے ساتھ بھیجا اور ایک قول یہ کیا گیا ہے : قاصد ایک تھا اس کی صحبت میں پیروکار اور خدام تھے۔ ایک قول یہ کیا گیا : اس نے اپنی قوم کے اشراف میں سے ایک آدمی بھیجا جس کو منذر بن عمرو کہا جاتا۔ اس کے ساتھ اس نے صاحب الرائے اور دانشمند آدمی کردیئے۔ ہدیہ سو غلام اور سو لونڈیاں تھیں۔ لباس ان کے مختلف
1
؎۔ المحرر الوجیز، جلد
1
، صفحہ
259
، معنا تھے اس نے غلمان سے کہا : جب سلیمان (علیہ السلام) تم سے گفتگو کریں تو ان کے ساتھ ایسی گفتگو کرو جس میں تانیث ہو اور وہ کلام عورتوں کے کلام کے مشابہ ہو۔ اس نے لونڈیوں سے کہا : ان سے کلام کروجس میں سختی ہو اور وہ کلام مردوں کے کلام کے مشابہ ہو۔ یہ کہا جاتا ہے : ہد ہدآیا اور اس نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو سب کچھ بتا دیا۔ ایک قول یہ کیا گیا : اللہ تعالیٰ نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو خبر دی۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے حکم دیا کہ آپ کی جگہ نو فراسخ تک سونے اور چاندی کی اینٹیں لگا دیں، پھر فرمایا : خشکی اور تری میں کون سا جانور تم سب سے خوبصورت دیکھتے ہو ؟ ساتھیوں نے بتایا : اے اللہ کے نبی ! ہم نے سمندر میں فلاں فلاں جانور دیھے جس پر نقطے ہیں اسکے رنگ مختلف ہیں، اس کے پر ہیں، اس کی گردن پر بال ہیں اور پیشانی پر بال ہیں۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے حکم دیا تو جانور آگئے انہیں میدان کے دائیں اور بائیں اور سونے چاندی کی اینٹوں پر باندھ دیا گیا اور ان کے لیے چارہ ڈال دیا پھر آپ نے جنوں کو حکم دیا کہ اپنی اولادوں کو لے آئو تو آپ نے انہیں میدان کی دائیں اور بائیں جانب کھڑا کردیا جو انتہائی خوبصورت جوان تھے پھر حضرت سلیمان (علیہ السلام) اپنی مجلس میں اپنی کرسی پر بیٹھے آپ کے لیے سونے کی چار ہزار کرسیاں آپ کی دائیں جانب اور اتنی مقداریں بائیں جانب رکھ دیں۔ ان پر انبیاء اور اولیاء کو بٹھایا۔ شیاطین، جنوں اور انسانوں کو حکم دیا کہ کئی فرسخوں تک کھڑے ہوجائیں، درندوں، کیڑے مکوڑوں اور پرندوں کو حکم دیا تو انہوں نے کئی فراسخ تک آپ کے دائیں بائیں صفیں بنا لیں جب قوم میدان کے قریب ہوگئی اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے ملک کو دیکھا اور جانور دیکھے جس سے حسین ان کی آنکھوں نے نہ دیکھے تھے جو سونے اور چاندی کی اینٹوں پر پیشاب کر رہے تھے تو انہیں اپنے آپ چھوٹے لگے اور ان کے پاس جو ہدایا تھے انہیں پھینک دیا۔ بعض روایات میں ہے : حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جب یہ حکم دیا کہ میدان کے فرش کو سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنا دیا جائے تو آپ نے یہ حکم دیا کہ راستہ میں قالین کے برابر زمین کا حصہ چھوڑ دیا جائے اس پر فرش نہ لگایا جائے جب وہ اس کے پاس سے گزرے تو انہیں خوف ہوا کہ ان پر تہمت لگائی جائے گی تو ان کے پاس جو کچھ تھا وہ انہوں نے وہاں پھینک دیا جب انہوں نے شیاطین کو دیکھا تو انہوں نے خوفناک منظر دیکھا تو وہ اس سے گھبرا گئے اور خوفزدہ ہوگئے۔ شیاطین نے انہیں کہا : تم گزر جائو تم پر کوئی گرفت نہیں وہ جنوں، انسانوں، چوپائیوں، پرندوں، درندوں اور وحشیوں کی جماعتوں کے پاس سے گزرتے رہے یہاں تک کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے سامنے جا کر ٹھہر گئے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے خندہ پیشانی سے خوبصورت انداز میں دیکھا ملکہ بلقیس نے اپنے قاصد سے کہا تھا : اگر وہ تجھے غضب کی نظر سے دیکھے جو ہشاش بشاش اور شفقت کرنے ولا ہے تو جان لینا وہ نبی مرسل ہے اس کی بات کو خوب سمجھنا اور خوب دینا۔ ہد ہد نے حضرت سلیمان (علیہ السلام) کو پہلے ہی سب کچھ بتا دیا تھا۔ ملکہ بلقیس نے سونے کے ایک چھوٹے برتن کا ارادہ کیا جس میں ایک اسا موتی تھا جس میں سوراخ نہیں کیا گیا تھا اور ایک ایسا گونگا تھا جس میں چھید ٹیڑھا کیا گیا تھا۔ اس نے قاصد کے ہاتھ ایک خط لکھ کر بھیجا تھا اس میں اس نے کہا تھا : اگر تو نبی ہے تو خدام اور خادمائوں میں فرق کرو اور چھوٹے برتن میں جو کچھ ہے اس کے بارے میں خبر دو اور نچلی جانب سے عصا کا سرا مجھے بتائو۔ موتی میں سیدھا چھید کرو اور گونگے میں دھاگا داخل کرو اور پیالے کو ایسے پانی سے بھر دو جو نہ زمین سے تعلق رکھتاہو اور نہ ہی آسمان سے۔ جب قاصد پہنچا اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے سامنے کھڑا ہوا تو آپ کو ملکہ کا خط پہنچایا تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اسے دیکھا پوچھا : وہ برتن کہاں ہے ؟ اسے لایا گیا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اسے حرکت دی تو اس میں جو کچھ تھا حضرت جبریل امین نے اس کے بارے میں خبر دے دی۔ پھر حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے انہیں خبردے دی۔ قاصد نے عرض کی : آپ نے سچ فرمایا ہے۔ موتی میں سوراخ کیجئے اور گھونگے میں دھاگہ ڈالیے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے جنوں اور انسانوں سے فرمایا کہ اس میں سوراخ کیجئے تو وہ عاجز آگئے آپ نے شیاطین سے فرمایا : تمہاری اس بارے میں کیا رائے ہے ؟ انہوں نے عرض کی : آپ دیمک کو پیغام بھیجیں، دیمک آگئی اس نے اپنے منہ میں ایک بال لیا یہاں تک کہ دوسری جانب سے نکل گئی۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس سے فرمایا : تیری کوئی حاجت ؟ اس نے عرض کی : میرا رزق درخت میں رکھ دیجئے۔ فرمایا : تیرے لیے وہ ہے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا : کون اس گھونگے میں دھاگا ڈالے گا ؟ سفید کپڑے نے کہا : اے اللہ کے نبی ! میں اس خدمت کے لیے حاضر ہوں۔ کیڑے نے دھاگہ اپنے منہ میں لیا سوراخ میں داخل ہوا یہاں تک کہ دوسری جانب سے نکل گیا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے فرمایا : تیری کوئی حاجت ؟ عرض کی : میرا رزق پھلوں میں رکھ دیجئے۔ فرمایا : وہ تیرے لیے ہے۔ پھر آپ نے خدام اور لونڈیوں میں فرق کیا۔ سدی نے کہا : حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے انہیں وضو کا حکم دیا مرد ہاتھ اور پائوں پر پانی بہانے لگے اور لونڈیاں بائیں ہاتھ سے دائیں ہاتھ پر پانی بہانے لگیں اور دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی بہانے لگیں، تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس طرح ان کو الگ الگ کردیا۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : لونڈی برتن سے ایک ہاتھ سے پانی لیتی پھر اسے دوسرے میں رکھتی پھر منہ پر ڈالتی جب کہ غلام برتن سے پانی لیتا اور اپنے چہرے پر ڈالتا لونڈی اپنی کلائی کے بطن پر پانی بہاتی اور غلام کلائی کی پشت پر پانی بہاتا۔ لونڈی پانی انڈیلتی اور غلام اپنے ہاتھوں پر پانی تیزی سے بہاتا۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس طرح ان کے درمیان تمیز کی۔ یعلی بن مسلم نے سعید بن جبیر سے روایت نقل کی ہے کہ ملکہ بلقیس نے دو سو غلام اور لونڈیاں بھیجیں اس نے کہا : اگر نبی ہوئے تو مؤنث سے مذکر کو پہچان لیں گے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے حکم دیا کہ وضو کرو تو انہوں نے وضو کیا ان میں سے جس نے وضو کیا اور اپنی ہتھیلی سے پہلے اپنی کہنی سے دھونے کا عمل شروع کیا۔ فرمایا : یہ مونث ہے اور جس نے کہنی سے پہلے ہتھیلی سے دھونے کا عمل شروع کیا تو وہ مذکر ہے۔ پھر آپ نے عصا کو ہوا کی طرف اچھالا فرمایا : جو سرا پہلے زمین کی طرف آئے گا وہ اس کی اصل ہوگا۔ آپ نے گھوڑے کے بارے میں حکم دیا کہ اسے دوڑایا جائے جہاں تک کہ اسے پسینہ آجائے تو حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے اس کے پسینہ سے اس پیالہ کو بھر دیا۔ پھر حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے تحفہ واپس کردیا۔ یہ روایت بیان کی گئی ہے : جب حضرت سلیمان (علیہ السلام) نے ہدیہ واپس کردیا اور اس کے قاصدوں نے ان چیزوں کے بارے میں بتایا جن کا مشاہدہ انہوں نے کیا تھا تو ملکہ بلقیس نے اپنی قوم سے کہا : یہ آسمان کا معاملہ ہے۔ مسئلہ نمبر
2
:۔ نبی کریم ﷺ ہدیہ قبول کیا کرتے تھے اس پر ثابت رہتے اور صدقہ قبول نہ فرماتے۔ حضرت سلیمان (علیہ السلام) اور باقی انبیاء کا بھی یہی معمول تھا۔ ملکہ بلقیس نے ہدیہ کو قبول کرنے اور اس کے رد کرنے کو اپنے ہاں ایک علامت بنایا تھا جس طرح ہم نے ذکر کیا ہے کہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) بادشاہ ہیں یا نبی ہیں کیونکہ آپ نے اپنے خط میں لکھا تھا الا تعلوا علیواتونی مسلمین اس میں فدیہ قبول نہیں ہوتا اور نہ ہی ہدیہ لیا جاتا ہے یہ اس باب سے متعلق نہیں جس میں یہ ثابت ہو کہ اس میں ہدیہ کو کس طریقہ سے قبول کیا جاتا ہے ؟ یہ تو رشوت ہے اور حق کی باطل کے بدلہ میں بیع ہے، یہ ایسی رشوت ہے جو حلال نہیں جہاں تک مطلق ہدیہ کا تعلق ہے جو باہم محبت اور صلہ رحمی کے لیے دیا جاتا ہے یہ بہر کیف جائز ہے جب کہ مشرک کی جانب سے نہ ہو۔ مسئلہ نمبر
3
۔ اگر مشرک کی جانب سے ہو تو حدیث طیبہ میں ہے ” مجھے مشرکوں کی ہدایا اور عطیات سے روک دیا گیا ہے “ (
1
) حضور ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ ﷺ نے اسے قبول فرمایا جس طرح مالک کی حدیث میں ہے جو ثور بن زید دیلی وغیرہ سے مروی ہے۔ علماء کی ایک جماعت نے دونوں میں نسخ کا قول کیا ہے۔ دوسرے علماء نے کہا : اس میں کوئی ناسخ و منسوخ نہیں۔ اس میں معنی یہ ہے آپ اس کافر کا ہدیہ قبول نہ کرتے جس پر غلبہ کا ارادہ رکھتے ہوں، اس کے ملک کو لینا چاہتے ہوں اور اس کے اسلام میں داخل ہونے کی خواہش کرتے ہوں اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی یہی حالت تھی۔ اس جیسی صورتحال میں آپ کو نہی کی گئی کہ اس کا ہدیہ قبول کیا جائے تاکہ اسے محمول کیا جائے کہ آپ اس سے رک جائیں۔ اس بارے میں علماء کی تاویلات میں سے سب سے اچھی تاویل ہے کیونکہ اس تاویل میں احادیث کی تطبیق ہوجاتی ہے اس کے علاوہ بھی عملاء نے تاویل کی ہے۔ مسئلہ نمبر
4
۔ ہدیہ مستحب ہے یہ محبت کو پیدا کرتا ہے اور دشمنی کو ختم کرتا ہے۔ امام مالک نے عطا خراسانی سے روایت نقل کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ” باہم مصافحہ کیا کرو یہ کینے کو ختم کردیتا ہے، باہم ہدیہ دیا کرو تمہارے درمیان محبت پیدا ہوجائے گی اور یہ چیز بخل کو ختم کر دیگی (
2
) “۔ معاویہ بن حکم نے روایت نقل کی ہے میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا :” باہم ہدیہ دیا کرو کیونکہ یہ محبت میں اضافہ کرتا ہے اور سینے کے کینوں کو دور کرتا ہے۔ “ (
3
) دار قطنی نے کہا : ابن بجیر اپنے باپ سے وہ مالک سے روایت نقل کرتے ہیں وہ کوئی پسندیدہ شخصیت نہیں تھے نہ یہ روایت امام مالک ثابت ہے اور نہ زہری سے ثابت ہے۔ ابن شہاب سے مروی ہے کہا : ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا :” باہم ہدیہ دیا کرو ہدیہ کینہ کو ختم کردیتا ہے۔ “ ابن وہب نے کہا : میں نے یونس سے نحیمہ کے بارے میں پوچھا : وہ کیا ہے ؟ فرمایا : کینہ۔ اس حدیث کو واقص عثمان، زہری سے متصل نقل کرتے ہیں جب کہ وہ ضعیف ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے یہ بات ثابت ہے کہ نبی کریم ﷺ ہدیہ کو قبول فرمایا کرتے تھے اس میں اسوہ حسنہ موجود ہے اتباع سنت کے ساتھ ساتھ ہدیہ نفس کی آلائشوں کو زائل کرتا ہے ہدیہ دینے والے اور جس کو ہدیہ دیا جائے ان میں باہمی ملاقات اور صحبت کی چاشنی پیدا کرتی ہے جس نے کہا کتنا اچھا کہا : ھدایا الناس بعضھم لبعض تولد فی قلوبھم الوصالا وتزرع فی الضمیر ھوی وودا وکسبھم اذا حضروا جمالا لوگوں کے ایک دوسرے کو ہدایات ان کے دلوں میں باہمی محبت پیدا کرتے ہیں۔ وہ ضمیر میں محبت کا بیچ بوتے ہیں اور جب وہ حاضر ہوتے ہیں تو انہیں جمال عطا کرتے ہیں۔ ان الھدایا لھا حظ اذا وردت احظی من الابن عند الواحد الحدب ہدایا جب بیٹے کی جانب سے واقع ہوں تو شفیق باپ کے نزدیک ان کا بڑا مقام ہوتا ہے۔ مسئلہ نمبر
5
۔ نبی کریم ﷺ سے مروی ہے :” تمہارے جلیس ہدیہ میں تمہارے ساتھ شریک ہیں “ (
1
) اس کے معنی میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ ظاہر معنی پر محمول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : کرم اور مروت کی بنا پر ان کے ساتھ شریک ہیں اگر وہ ایسا نہ کرے تو اسے مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ امام ابو یوسف نے کہا : یہ پھلوں وغیرہ میں ہے۔ بعض نے کہا : وہ ہدیہ کی بجائے سرور میں شریک ہیں۔ خبر اصحاب صفہ، گلی والے اور فقراء کے لئے وقف کئے گئے مکانات پر محمول ہے۔ اگر وہ فقہاء میں سے فقیہ ہو تو اس میں اصحاب کی کوئی شرکت نہ ہوگی۔ اگر وہ ان لوگوں کو شریک کرے تو اس کی سخاوت ہوگی۔ مسئلہ نمبر
6
۔ فنظرۃ بم یرجع المرسلون یہاں ناظرہ، منتظرہ کے معنی میں ہے۔ قتادہ نے کہا : اللہ تعالیٰ اس پر رحم فرمائے وہ اپنے اسلام اور اپنے شرک میں سمجھ دار تھی۔ وہ جانتی تھی کہ ہدیہ لوگوں کے ہاں بڑی شان رکھتا ہے۔ بم میں الف ساقط ہوگیا ہے تاکہ ما استہفامیہ اور ماخبر یہ میں فرق کیا جائے۔ بعض اوقات کا ثابت کرنا بھی جائز ہے۔ شاعر نے کہا : علی ما قام یشمنی لئیم کنخزیر تمرغ فی رماد کمینہ آدمی مجھے ملامت کرنے لگا جس طرح خنزیر راکھ میں لیٹتا ہے۔
Top