Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 35
وَ اِنِّیْ مُرْسِلَةٌ اِلَیْهِمْ بِهَدِیَّةٍ فَنٰظِرَةٌۢ بِمَ یَرْجِعُ الْمُرْسَلُوْنَ
وَاِنِّىْ : اور بیشک میں مُرْسِلَةٌ : بھیجنے والی اِلَيْهِمْ : ان کی طرف بِهَدِيَّةٍ : ایک تحفہ فَنٰظِرَةٌ : پھر دیکھتی ہوں بِمَ : کیا (جواب) لے کر يَرْجِعُ : لوٹتے ہیں الْمُرْسَلُوْنَ : قاصد
اور میں بھیجتی ہوں ان کی طرف کچھ تحفہ پھر دیکھتی ہوں کیا جواب لے کر پھرتے ہیں بھیجے ہوئے1
1 معلوم ہوتا ہے کہ مضمونِ خط کی عظمت و شوکت اور دوسرے قرائن و آثار سے بلقیس کو یقین ہوگیا کہ اس بادشاہ پر ہم غالب نہیں آسکتے اور کم ازکم اس کا قوی احتمال تو ضرور تھا۔ اس نے بتلایا کہ ایسی شان و شکوہ رکھنے والے بادشاہ سے لڑنا کھیل نہیں۔ اگر وہ غالب آگئے (جیسا کہ قوی امکان ہے) تو ملوک و سلاطین کی عام عادت کے موافق تمہارے شہروں کو تہ وبالا کر کے رکھ دیں گے۔ اور وہ انقلاب ایسا ہوگا جس میں بڑے عزت والے سرداروں کو ذلیل و خوار ہونا پڑے گا۔ لہذا میرے نزدیک بہتر ہے کہ ہم جنگ کرنے میں جلدی نہ کریں بلکہ ان کی طاقت، طبعی، رجحانات، نوعیت حکومت اور اس بات کا پتہ لگائیں کہ ان کی دھمکیوں کی پشت پر کون سی قوت کار فرما ہے۔ اور یہ کہ واقعی طور پر وہ ہم سے کیا چاہتے ہیں، اگر کچھ تحائف و ہدایا دے کہ ہم آنے والی مصیبت کو اپنے سر سے ٹال سکیں تو زیادہ اچھا ہوگا ورنہ جو کچھ رویہ معلوم ہوجائے گا ہم اس کے مناسب کارروائی کریں گے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " بلقیس نے چاہا کہ اس بادشاہ کا شوق دریافت کرے کس چیز سے ہے۔ مال، خوبصورت آدمی، یا نادر سامان، سب قسم کی چیزیں تحفہ میں بھیجی تھی۔ "
Top