Al-Qurtubi - Al-Haaqqa : 51
وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَحَقُّ الْيَقِيْنِ : البتہ حق ہے یقینی
اور کچھ نہیں کہ یہ برحق قابل یقین ہے۔
وانہ لحق الیقین۔ قرآن عظیم اللہ تعالیٰ کی جانب سے نازل شدہ ہے وہ حق یقین ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : یہ امر یقینی اور قح ہے کہ یہ قیامت کے روز ان کے لئے حسرت ہوگی۔ اس تعبیر کی بنا پر حسرۃ تحسر کے معنی میں ہوگا۔ یہ مصدر ہے جو تحسر کے معنی میں ہے اس کے لئے ضمیر کا مذکر ذکر کرنا جائز ہے۔ حضرت ابن عباس نے کہا، بیشک یہ تیرے اس قول کی طرح لعین الیقین، محض الیقین اگر یقین صفت ہو تو اس کی طرف مضاف کرنا جائز نہ ہو جس طرح تو کہتا ہے : ھذا رجل الظریف۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے (2) لفظوں کے اختلاف کی وجہ سے پاین ذات کی طرف مضاف کیا۔ فسبح باسم رب العظیم۔ اپنے رب کے لئے نماز پڑھیے، یہ حضرت ابن عباس کا قول ہے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : اللہ تعالیٰ کی سوء اور نقائص سے پاکی بیان کرو۔
Top