Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 51
وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَحَقُّ الْيَقِيْنِ : البتہ حق ہے یقینی
اور بلاشبہ یہ (قرآن) تو یقینی طور پر حق ہے
اور بلاشبہ یہ قرآن کریم تو یقینی طور پر حق ہے 51 ؎ قرآن کریم کی صداقت کے لئے بہت لمبا بیان اس جگہ دیا گیا ہے اور پھر اس بیان کا ماحصل بھی قرآن کریم ہی میں پیش کیا گیا ہے کہ وہ حق الیقین کے درجہ پر ہے۔ گویا اس کے حق ہونے میں مکمل طور پر یقین کے ساتھ حق کہنا چاہئے یعنی جس میں کسی طرح کا کوئی شک و شبہ نہ ہو۔ قرآن کریم کے دلائل واضح ہیں ، اس کی ہدایت روشن ہے لیکن اس سے فائدہ وہی حاصل کرسکتا ہے جو فائدہ حاصل کرنا چاہے۔ حق باطل کی ضد ہے اور ضدین کبھی اکٹھی نہیں ہو سکتیں اس لئے جو حق ہے وہ باطل نہیں ہو سکتا اور جو باطل ہے وہ حق نہیں ہو سکتا۔ قرآن کریم ہے تو اس کی کوئی بات ، کوئی نصیحت باطل نہیں ہو سکتی کہ اس کو چھوڑ کر کسی دوسری چیز کو اس کی جگہ اختیار کرلیا جائے۔
Top