Fi-Zilal-al-Quran - Al-Haaqqa : 51
وَ اِنَّهٗ لَحَقُّ الْیَقِیْنِ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَحَقُّ الْيَقِيْنِ : البتہ حق ہے یقینی
اور یہ بالکل یقینی حق ہے “۔
وانہ ............ الیقین (96 : 15) ” اور یہ بالکل یقینی حق ہے “۔ جھٹلانے والوں کے جھٹلانے کے باوجود یہ حق ہے۔ یقینی ہے۔ صرف یقینی نہیں بلکہ حق الیقین ہے۔ حق الیقین ایک خاص انداز کی تاکید ہے جو لفظاً بھی زور دار ہے اور معناً بھی تاکید ہے۔ مطلب یہ ہے کہ سچائی میں یہ گہرا ہے۔ یقین میں نہایت گہرا ہے اور جو کچھ اس میں بیان ہوا ہے یہ حق اور سچائی ہے۔ ایک ایک آیت میں جو کچھ کہا گیا ہے اس کا سرچشمہ خدا تعالیٰ ہے۔ یہ ہے اس دین کا مزاج اور طبیعت اور یقینی نتیجہ۔ نہ یہ شاعری ہے نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے۔ نہ یہ اللہ پر افتراء ہے۔ بلکہ یہ اللہ رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے اور یہ متقی لوگوں کے لئے تذکرہ اور یاد دہانی ہے۔ اور حق الیقین ہے۔
Top