Al-Qurtubi - Al-A'raaf : 102
وَ مَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِهِمْ مِّنْ عَهْدٍ١ۚ وَ اِنْ وَّجَدْنَاۤ اَكْثَرَهُمْ لَفٰسِقِیْنَ
وَ : اور مَا وَجَدْنَا : ہم نے نہ پایا لِاَكْثَرِهِمْ : ان کے اکثر میں مِّنْ عَهْدٍ : عہد کا پاس وَاِنْ : اور درحقیقت وَّجَدْنَآ : ہم نے پائے اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَفٰسِقِيْنَ : نافرمان۔ بدکردار
اور ہم نے ان میں اکثروں میں عہد کا نباہ نہیں دیکھا۔ اور ان میں اکثروں کو دیکھا تو بدکار ہی دیکھا
آیت نمبر : 102 قولہ تعالیٰ : آیت : وما وجدنا لاکثرھم من عھد اس میں من زائدہ ہے اور یہ معنی جنس پر دلالت کرتا ہے اور اگر من نہ ہوتا تو پھر یہ وہم جائز ہوتا کہ یہ معنوی اعتبار سے واحد ہے۔ ( یعنی صرف ایک وعدہ مراد ہوتا ٰ ) حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا ہے : اس سے مراد وہ وعدہ ہے جو ان سے اس وقت لیا گیا جب انہیں حضرت آدم (علیہ السلام) کی پشت سے نکالا گیا تھا اور جس نے عہد توڑ دیا اس کے لیے کہا گیا ہے اس کا کوئی عہد نہیں یعنی گویا اس نے وعدہ کیا ہی نہیں۔ اور حضرت حسن (رح) نے کہا (تفسیر حسن بصری، جلد 3، صفحہ 106) ہے ؟ اس وعدہ سے مراد وہ عہد ہے جو انبیاء (علیہم السلام) کے ساتھ ان سے لیا گیا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے۔ اور یہ قول بھی ہے کہ مراد یہ ہے کہ کفار منقسم ہوچکے ہیں۔ ان میں سے اکثر وہ ہیں جن میں نہ امانت ہے اور نہ ایفائے عہد ہے اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو اپنے کفر کے باوجود امانتدار بھی ہیں اگرچہ وہ تعداد میں کم ہیں۔ یہ ابو عبیدہ سے مروی ہے۔
Top