Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 102
وَ مَا وَجَدْنَا لِاَكْثَرِهِمْ مِّنْ عَهْدٍ١ۚ وَ اِنْ وَّجَدْنَاۤ اَكْثَرَهُمْ لَفٰسِقِیْنَ
وَ : اور مَا وَجَدْنَا : ہم نے نہ پایا لِاَكْثَرِهِمْ : ان کے اکثر میں مِّنْ عَهْدٍ : عہد کا پاس وَاِنْ : اور درحقیقت وَّجَدْنَآ : ہم نے پائے اَكْثَرَهُمْ : ان میں اکثر لَفٰسِقِيْنَ : نافرمان۔ بدکردار
اور ہم نے ان میں سے اکثر میں عہد کا کوئی نباہ نہ پایا، اور ہم نے ان کی اکثریت کو سخت بدکار پایا،3
140 لوگوں کی اکثریت ہمیشہ بدکاروں ہی کی رہی : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان کی اکثریت کو بدکار ہی پایا۔ پس عوام کی اکثریت کو معیارِ حق و صداقت نہیں قرار دیا جاسکتا جس طرح کہ نور حق و ہدایت سے محروم لوگوں کا کہنا اور ماننا ہے۔ اور اسی بناء پر دور حاضر میں جمہوریت کے بت کو پوجا جا رہا ہے کہ عوام کالانعام کی اکثریت کا ووٹ جس کو مل جائے وہی صحیح اور درست ہے۔ جو چاہے کرے خواہ اس کے فیصلے حق و صدق کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں ۔ والعیاذ باللہ ۔ اور اسی بناء پر اہل بدعت جہلاء سادہ لوح عوام کی تائید کو اپنی حقانیت کی دلیل قرار دیتے ہیں، جبکہ قرآن و سنت کی تعلیمات مقدسہ اور نصوص کریمہ کی روشنی میں عوام الناس کی اکثریت سرے سے حق و صداقت کا کوئی معیار ہے ہی نہیں کہ عوام کی اکثریت جاہل ہے، فاسق ہے، بدکار ہے، بےعلم ہے، حق و ہدایت کے نور سے محروم و بےبہرہ ہے وغیرہ وغیرہ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ ایسے لوگوں کی ان کے اعراض اور ہٹ دھرمی کی بناء پر مت ایسی مار دی جاتی ہے کہ یہ حق و ہدایت کی سیدھی اور صاف بات کو ماننے اور قبول کرنے کے لئے تیار ہی نہیں ہوتے اور ان کی اکثریت فاسقوں بدکاروں اور عہد شکنوں ہی کی رہتی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ ہمیشہ اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین ثم آمین۔
Top