Ruh-ul-Quran - Al-Baqara : 20
وَ فِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَۙ
وَفِي الْاَرْضِ : اور زمین میں اٰيٰتٌ : نشانیاں لِّلْمُوْقِنِيْنَ : یقین کرنے والوں کیلئے
زمین میں بھی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے
وَفِی الْاَرْضِ اٰیٰتٌ لِّلْمُوْقِنِیْنَ ۔ (الذریٰت : 20) (زمین میں بھی نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کے لیے۔ ) زمین میں جزاء و سزا کی نشانیاں اوپر جزاء و سزا کی جو نشانیاں ذکر کی گئی ہیں اس آیت کا عطف ان ہی پر ہے۔ نشانیوں سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو آخرت کے امکان اور اس کے وجوب و لزوم کی شہادت دے رہی ہیں۔ زمین کا اپنا وجود اور اس کی ساخت، اس کا سورج سے ایک خاص فاصلے پر اور ایک خاص زاویئے پر رکھا جانا، اس پر حرارت اور روشنی کا انتظام، اس پر مختلف موسموں کی آمدورفت، اس کے اوپر ہوا اور پانی کی فراہمی، اس کے پیٹ میں طرح طرح کے بیشمار خزانوں کا مہیا کیا جانا، اس کی سطح پر ایک زرخیز چھلکا چڑھایا جانا، اس میں قسم قسم کی بےحدوحساب نباتات کا اگایا جانا، اس کے اندر خشکی اور تری اور ہوا کے جانوروں کی بیشمار نسلیں جاری کرنا، اس میں ہر نوع کی زندگی کے لیے مناسب حالات اور موزوں خوراک کا انتظام کرنا، اس پر انسان کو وجود میں لانے سے پہلے وہ تمام ذرائع و وسائل فراہم کردینا جو تاریخ کے ہر مرحلے میں اس کی روزافزوں ضروریات ہی کا نہیں بلکہ اس کی تہذیب و تمدن کے ارتقاء کا ساتھ بھی دیتے چلے جائیں، یہ اور دوسری ان گنت نشانیاں ایسی ہیں کہ دیدہ ٔ بینا رکھنے والا جس طرف بھی زمین اور اس کے ماحول میں نگاہ ڈالے وہ اس کا دامن کھینچ لیتی ہیں۔ جو شخص یقین کے لیے اپنے دل کے دروازے بند کرچکا ہو اس کی بات تو دوسری ہے وہ ان میں اور سب کچھ دیکھ لے گا، بس حقیقت کی طرف اشارہ کرنے والی کوئی نشانی ہی نہ دیکھے گا۔ مگر جس کا دل تعصب سے پاک اور سچائی کے لیے کھلا ہوا ہے وہ ان چیزوں کو دیکھ کر ہرگز یہ تصور قائم نہ کرے گا کہ یہ سب کچھ کسی اتفاقی دھماکے کا نتیجہ ہے جو کئی ارب سال پہلے کائنات میں اچانک برپا ہوا تھا، بلکہ اسے یقین آجائے گا کہ یہ کمال درجے کی حکیمانہ صنعت ضرور ایک قادرمطلق اور دانا و بینا خدا کی تخلیق ہے، اور وہ خدا جس نے یہ زمین بنائی ہے نہ اس بات سے عاجز ہوسکتا ہے کہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرے، اور نہ ایسا نادان ہوسکتا ہے کہ اپنی زمین میں عقل و شعور رکھنے والی ایک مخلوق کو اختیارات دے کر بےنتھے بیل کی طرح چھوڑ دے۔ اختیارات کا دیا جانا آپ سے آپ محاسبے کا تقاضا کرتا ہے جو اگر نہ ہو تو حکمت اور انصاف کے خلاف ہوگا۔ اور قدرت مطلقہ کا پایا جانا خودبخود اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا میں نوع انسانی کا کام ختم ہونے کے بعد اس کا خالق جب چاہے محاسبے کے لیے اس کے تمام افراد کو زمین کے ہر گوشے سے جہاں بھی وہ مرے پڑے ہوں، اٹھا کر لاسکتا ہے۔ (تفہیم القرآن)
Top