Tafseer-e-Saadi - An-Nahl : 41
وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَ نُمِیْتُ وَ نَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ
وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَنَحْنُ : البتہ ہم نُحْيٖ : زندگی دیتے ہیں وَنُمِيْتُ : اور ہم مارتے ہیں وَنَحْنُ : اور ہم الْوٰرِثُوْنَ : وارث (جمع)
اور ہم ہی حیات بخشتے اور ہم ہی موت دیتے ہیں۔ اور ہم ہی سب کے وارث (مالک) ہیں۔
آیت 23 یہ اللہ وحدہ لاشریک ہی ہے جو تمام خلائق کو عدم سے وجود میں لاتا ہے حالانکہ وہ اس سے قبل کچھ بھی نہ تھے اور ان کی مدت مقررہ پوری ہونے کے بعد ان کو موت دیتا ہے۔ (ونحن الورثون) ” اور ہم ہی ہیں پیچھے رہنے والے “ اللہ کا یہ ارشاد اس آیت کریمہ کی مانند (انا نحن نرث الارض ومن علیھا والینا یرجعون) (مریم :30/19) ” ہم ہی زمین کے وارث ہوں گے اور سب ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔ “ اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کے لئے مشکل اور محال نہیں ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ پہلے لوگوں کو بھی جانتا ہے اور اسے آنے والے لوگوں کا بھی علم ہے، زمین ان میں جو کمی واقع کر رہی ہے اور ان کے اجزاء کو بکھیر رہی ہے، سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کے دست قدرت کو کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ پس وہ اپنے بندوں کو دوبارہ نئے سرے سے پیدا کرے گا پھر ان کو اپنے حضور اکٹھا کرے گا (انہ حکیم علیم) ” وہ دانا، جاننے والا ہے۔ “ یعنی وہ تمام اشیاء کو ان کے لائق شان مقام پر رکھتا ہے اور ان کے لائق حال مقام پر نازل کرتا ہے، وہ ہر عمل کرنے والے کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا، اگر اچھا عمل ہوگا تو اچھی جزا ہوگی اور اگر برا عمل ہوگا تو بری جزا ہوگی۔
Top