Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 41
وَ الَّذِیْنَ هَاجَرُوْا فِی اللّٰهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا ظُلِمُوْا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ فِی الدُّنْیَا حَسَنَةً١ؕ وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ اَكْبَرُ١ۘ لَوْ كَانُوْا یَعْلَمُوْنَۙ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو هَاجَرُوْا : انہوں نے ہجرت کی فِي اللّٰهِ : اللہ کے لیے مِنْۢ بَعْدِ : اس کے بعد مَا ظُلِمُوْا : کہ ان پر ظلم کیا گیا لَنُبَوِّئَنَّهُمْ : ضرور ہم انہیں جگہ دیں گے فِي الدُّنْيَا : دنیا میں حَسَنَةً : اچھی وَلَاَجْرُ : اور بیشک اجر الْاٰخِرَةِ : آخرت اَكْبَرُ : بہت بڑا لَوْ : کاش كَانُوْا يَعْلَمُوْنَ : وہ جانتے
اور جن لوگوں نے ہجرت کی اللہ کی راہ میں اس کے بعد کہ ان پر ظلم ڈھائے گئے، ہم ان کو ضرور عمدہ ٹھکانا دیں گے اس دنیا میں بھی، اور آخرت کا ثواب تو یقیناً اس سے کہیں بڑھ کر ہے، کاش کہ لوگ جان لیتے (اس حقیقت کو) ،
82۔ اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کے لئے عمدہ ٹھکانے کا وعدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی، اس کے بعد کہ ان پر ظلم کیا گیا ان کو ہم ضرور عمدہ ٹھکانا دینگے دنیا میں بھی اور آخرت کا اجروثواب تو یقینا اس سے کہیں بڑھ کر ہے، سو اس میں اللہ تعالیٰ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کے لئے صاف اور صریح طور پر عمدہ ٹھکانے سے نوازنے کا وعدہ فرمایا گیا ہے اور بالفعل ایسا ہوا بھی۔ جیسا کہ حضور کے صحابہ کرام کو مدینہ طیبہ میں ٹھکانہ دیا۔ اور اس کے علاوہ دنیا میں آج تک بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے اس سے مظاہر نظر آتے ہیں۔ بشرطیکہ ہجرت دین کیوجہ سے اور دین کی خاطر اور خالص اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے ہو۔ اور اگر کہیں اس کے خلاف نظر آئے تو وہاں یا تو ان شرائط میں کوئی قصور وخلل ہوگا یا ایسا کسی ابتلاء و آزمائش کے طور پر ہوگا۔ یا کچھ استثنائی واقعات کے طور پر کچھ دوسری حکمتوں کی وجہ سے جن کا احاطہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔ ورنہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ صاف اور صریح طور پر اپنے عموم وشمول کے ساتھ ان سب ہی لوگوں کے لئے موجود ہے کہ جنہوں نے ظلم سہنے اور مظالم برداشت کرنے کے بعد اللہ کی راہ میں ہجرت کی کہ ان کو ہم اس دنیا میں بھی عمدہ ٹھکانہ دیں گے۔ سو اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں اور گھر بار وغیرہ سب کچھ کی قربانیاں دینے والوں کو اللہ تعالیٰ ان کے اجروثواب سے ضرور نوازے گا۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ سو اللہ کی راہ میں اور اس کی رضا کے لئے ہجرت ایک بڑا ہی مبارک عمل ہے۔ 83۔ علم حق کی عظمت و اہمیت کا ایک مظہر : سو ارشاد فرمایا گیا کاش کہ لوگ جان لیتے، یعنی جان لیتے اس حقیقت کو کہ اللہ تعالیٰ کا وعدہ کس قدر عظمت شان والا ہے اور اس طرح یہ لوگ سکون واطمینان سے رہتے اور یہ کبھی پریشان نہ ہوتے کہ اخلاص واستقامت کے نتیجے میں انسان کو اس دنیا میں بھی عمدہ ٹھکانا اور پاکیزہ زندگی ملے گی۔ اور دنیا کے بعدآخرت کے اس ابدی جہان میں بھی اس کو جنت کی وہ عظیم الشان ابدی اور سدا بہار نعمتیں نصیب ہوں گی جن کا یہاں پر کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ اپنے کرم سے نصیب فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔ سو اگر لوگ اس حقیقت کو جان لیتے اور وہ اس کے بموجب عمل پیرا ہوجاتے تو ان کی زندگی کے طور طریقے یکسر مختلف ہوتے۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ کاش کہ یہ لوگ جان لیتے اللہ کے وعدے کی قدروقیمت اور آخرت کے اجر وثواب کی عظمت شان کو۔ تو اس وقت ان کو اس حقیقت کا بخوبی احساس اور اندازہ ہوجا تاکہ جن لوگوں کو یہ لوگ محروم سمجھتے ہیں انہوں نے دنیا وآخرت دونوں کی کتنی بڑی بازی جیتی ہے۔ سو حق و حقیقت کے علم کی روشنی انسان کے لئے سعادت دارین کی راہیں روشن اور منور اور منور کرنے والی راہ ہے۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔
Top