Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Siraj-ul-Bayan - Al-Maaida : 54
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰهُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّهُمْ وَ یُحِبُّوْنَهٗۤ١ۙ اَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّةٍ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ١٘ یُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآئِمٍ١ؕ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
مَنْ
: جو
يَّرْتَدَّ
: پھرے گا
مِنْكُمْ
: تم سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَسَوْفَ
: تو عنقریب
يَاْتِي اللّٰهُ
: لائے گا اللہ
بِقَوْمٍ
: ایسی قوم
يُّحِبُّهُمْ
: وہ انہیں محبوب رکھتا ہے
وَيُحِبُّوْنَهٗٓ
: اور وہ اسے محبوب رکھتے ہیں
اَذِلَّةٍ
: نرم دل
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اَعِزَّةٍ
: زبردست
عَلَي
: پر
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
يُجَاهِدُوْنَ
: جہاد کرتے ہیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا يَخَافُوْنَ
: نہیں ڈرتے
لَوْمَة
: ملامت
لَآئِمٍ
: کوئی ملامت کرنیوالا
ذٰلِكَ
: یہ
فَضْلُ
: فضل
اللّٰهِ
: اللہ
يُؤْتِيْهِ
: وہ دیتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جسے چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: علم والا
اے ایمان والو ! جو شخص پھر گیا تم میں سے اپنے دین سے ‘ پس عنقریب لائے گا اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو جن سے وہ محبت کرتا ہے اور وہ اس سے محبت کرتے ہیں۔ وہ ایمان والوں پر نرم ہیں اور کفر کرنے والوں پر غالب و زبردست ہیں۔ وہ اللہ کے رستے میں جہاد کرتے ہیں اور نہیں خوف کھاتے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے ‘ وہ دیتا ہے جس کو چاہے۔ اللہ تعالیٰ وسعت وار اور سب کچھ جاننے والا ہے
ربط آیات پہلے منافقین اور اہل کتاب کی برائیوں کا ذکر ہوچکا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لقسن عہد ‘ احکامات الٰہی کی خلاف ورزی اور برے امور کی انجام دہی کی وجہ سے ان کی مذمت بیان فرمائی۔ پھر گذشتہ آیات میں ان کے ساتھ دوستانہ کرنے سے منع فرمایا۔ اللہ نے فرمایا کہ یہود ونصاری اور مشرکین ایک دوسرے کے دوست تو ہو سکتے ہیں مگر اہل ایمان کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتے۔ اللہ نے واضح فرمایا کہ ان میں اسلام کے خلاف شدید نفرت پائی جاتی ہے اور ہمیشہ اسلام اور اہل اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لہذا ان کے ساتھ دوستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اب آج کی آیات میں اہل ایمان کو یہ بات سمجھائی گئی ہے کہ دین حق کو مانا اور اس کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا انسان کے لیے باعث سعادت ہے۔ اور اس کی صلاحیت کا ثبوت ہے فرمایا۔۔ اگر بالفرض تم بھی دین اسلام کو چھوڑ دو ۔ یعنی تم میں سے کوئی شخص اگر مرتد ہوجائے تو اس سے اللہ اور اس کے دین کو نقصان نہیں ہوگا بلکہ اس میں تمہارا اپنا ہی نقصان ہے۔۔ سابقہ آیت کے ساتھ اس آیت کا ربط اس طرح ہے کہ منافقین کی طرح تم بھی دل میں یہ خیال نہ لانا کہ اسلام کی مفروضہ مغلوبیت سے شاید تم گردش زمانہ کا شکار ہو جائو۔ لہذا اہل کتاب اور مشرکین سے روابط قائم رکھنا چاہیے ‘ فرمایا ایسی بات نہیں ہے۔ اگر تم نے خدا کی ذات پر توکل نہ کیا اور ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے تب بھی اللہ کے دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی حفاظت کا کوئی اور بندو بست فرمادے گا۔ دین سے برگشتہ ہونا ارشاد ہوتا ہے یایھا الذین امنوا اے ایمان والو ! من یرتد منکم عن دینہ تم میں سے جو شخص برگشتہ ہوگ یا ہے دین سے ‘ یعنی اس نے اپنا رخ دین اسلام سے دوسری طرف پھیرلیا۔ تو اس دین کو کچھ نقصان نہیں پہنچے گا ‘ نہ اللہ تعالیٰ کا کوئی نقصان ہوگا ‘ بلکہ نقصان دین سے پھرجانے والے مرتد کا ہی ہوگا۔ مرتد اس شخص کو کہا جاتا ہے جو ایک دفعہ دین اسلام کو قبول کر کے پھر اس سے منحرف ہوجائے۔ کوئی دوسرا دین اختیار کرے یا محض دہریہ اور بےدین رہے۔ وہ بہر حال مرتد کی تعریف میں آئے گا۔ جس طرح قرآن و سنت میں کافر ‘ مشرک ‘ منافق وغیرہ کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے ‘ اسی طرح مرتد کا لفظ بھی بطور اصطلاح استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی شخص اسلام کو چھوڑ دے تو اس نے دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ‘ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی تائید و حفاظت اس طرح فرمائے گا۔ فسوف یاتی اللہ بقوم کہ وہ تمہاری جگہ ایسی قوم کو لے آئے گا یحبھم جن سے وہ محبت کرتا ہے ویحبونہ اور وہ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں۔ اور پھر آگے ان لوگوں کے اوصاف بھی بیان فرمائے ہیں۔ فتنہ مردین حضور علیہ الصلوۃ السلام کی وفات کے بعد مرتدین کا ایک فنہ کھڑا ہوگیا۔ عرب کے بہت سے قبائل مرتد ہوگئے مگر ان کے مقابلے میں مہاجرین ؓ اور انصار مدینہ ؓ دین کی حمایت و حفاظت پر ثابت قدم تھے۔ مرتدین میں یمن کے لوگ پیش پیش تھے چناچہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کے خلاف جہاد کیا۔ ان میں سے کچھ پلٹ کر اسلام میں دوبارہ داخل ہوگئے اور باقیوں کو قتل کردیا گیا اسی زمانے میں بعض لوگوں نے نبوت کا دعویٰ بھی کردیا ‘ ان میں صنعا کار بنے والا اسود بن کعب عنسی بڑا بد اخلاق آدمی تھا ۔ اس کو حضور ﷺ کے ایک صحابی فیروز ولمیی ؓ نے قتل کیا تھا ۔ رات کو قتل ہوا تو حضور ﷺ نے فرمادیا تھا کہ رات اسود قتل ہوگیا ہے آپ نے فیروز ؓ کے متعلق فرمایا فاز فیروز یعین فیروز کامیاب ہوگیا۔ کیونکہ اس نے دشمن رسول اور دشمن انسانیت کو قت کردیا۔ جس رات آپ نے خبر دی اس سے اگلے دن چاشت کے وقت حضور ﷺ کا وصال ہوگیا۔ پھر مہینہ کے آخر میں کچھ لوگ یمن سے آئے تو انہوں نے حضور ﷺ کی خبر کی تصدیق کی کہ فلاں تاریخ کو اسود عنسی قتل ہوگیا تھا۔ مسلیمہ کذاب بھی مشہور مدعی نبوت تھا۔ اہل ایمان نے اس کے خلاف بھی جہاد کیا اور اسے شکست دی ‘ وہ خود مارا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بیوی نے بھی نبوت کا دعویٰ کیا ‘ مگر بعد میں وہ تائب ہوگئی۔ اس کے علاوہ طلیحہ اسدی نامی شخص نے بھی نبوت کا دعوے کیا مگر تائب ہوگیا۔ ان کے علاوہ کچھ دوسرے لوگوں نے بھی ایسے دعوے کیے۔ بعض مارے گئے اور بعض دوبارہ ایمان لے آئے۔ بہر حال انصار و مہاجرین اور دیگر مخلص قبائل نے فتنہ ارتداو کا خوب مقابلہ کیا ‘ بالآخر یہ فتنہ ختم ہوگیا۔ محبان خدا کے اوصاف مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ اس آیت کا مصداق حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ ۔۔۔۔۔۔ میں حضور ﷺ نے آپ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا تھا کہ یہ اور اس کی قوم کے لوگ مرتدین کا مقابلہ کریں گے۔ ابو موسیٰ اشعری ؓ یمن کے رہنے والے تھے اور فتنہ ارتداد بھی زیادہ تر وہیں ابھرا اور پھر وہیں ان کا صفایا بھی ہوا۔ لہذا حضور ﷺ کی پیشن گوئی سچی ثابت ہوئی اور یمن ہی کے لوگوں نے اس فتنہ کو ختم کرنے میں مدد دی۔ چناچہ یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق فرمایا کہ اللہ ان سے محبت کرتا ہے اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہیں ان کے دلوں میں خدا تعالیٰ کی محبت کا جذبہ ہو جزن ہے ‘ ان کی دوسری صفت یہ ہے اذلۃ علی المئو منین وہ ایمان والوں کے سامنے بڑے نرم ہیں۔ اذلہ یا ذلیل کا معنی حقیر بھی ہوتا ہے اور نرم اور ہموار بھی۔ چناچہ ناقۃ ذلول کا معنی ہموار اونٹنی کیا جاتا ہے جو اپنے سوار کو تکلیف نہ پہنچائے تو یہاں پر یہی معنی ہے اللہ تعالیٰ کی محبت سے سرشار لوگ ایمان والوں کے ساتھ نرم ہیں اور ان کے ساتھ شفقت سے پیش آتے ہیں۔ نیزاعزۃ علی الکفرین کفر کرنے والوں پر غالب اور زبردست ہیں۔ یعین کفار پر اس طرح جھپٹتے ہیں جس طرح شاہین یا باز شکار پر جھپٹتا ہے اور پھر ان پر غالب آتے ہیں۔ اعزۃ کا یہ معنی ہے۔ فرمایا ان لوگوں کی ایک صفت یہ بھی ہے یجاھدون فی سبیل اللہ وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں۔ ان کا واحد مقصد اللہ کی خوشنودی اور ان کے دین کی سربلندی ہوتا ہے ۔ غرضیکہ محبوبان خدا جان و مال کی قربانی دینے کے لیے ہر وقت تیار ہتے ہیں قربانی تو دوسرے لوگ بھی کرتے ہیں ‘ قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرتے ہیں اور بعض اوقاتختہ دار پر بھی لٹک جاتے ہیں مگر ان کے پیش نظر و طنیت ‘ ملوکیت زبان ‘ نسل یا پارٹی بازی ہوتی ہے وہ محض اقتدار حاصل کرنے کے لیے مالی اور جانی قربانی کرتے ہیں۔ مگر اہل ایمان اور دیگر اقوام کے درمیان طرہ امتیاز یہ ہے کہ ایمان والوں کے پیش نظر رضائے الہٰی کے علاوہ کوئی ذاتی غرض نہیں ہوتی۔ تو فرمایا کہ یہ لوگ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں۔ فرمایا ‘ ان کی ایک صفت یہ بھی ہے ولا یخافون لومۃ لآئم وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے۔ یعنی اگر کوئی شخص ان کے دین پر طعن کرے تو وہ اس کی پرواہ نہیں کرتے بلکہ دین کا کام جاری رکھتے ہیں۔ غرضیکہ کسی باطل پرست کا طعن وشینع ان پر کسی طرح اثر انداز نہیں ہوتا اور وہ خلوص دل کے ساتھ اپنے دین پر قائم رہتے ہیں۔ ابن عربی (رح) نے کہا ہے ؎ اذالعترعلی الرشاد لنفسہ ھانت علیہ ملامۃ العذال انسان اپنے نفس کی ہدایت کو خوب پہچانتا ہے ۔ ملامت کرنے والوں کی ملامت اسے معمولی چیز معلوم ہوتی ہے اور وہ اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتا۔ غرضیکہ اگر کوئی شخص خلوص نیت سے دین کا کام کرتا ہے تو اغیار کا طعن و ملامت اس پر کچھ اثر نہیں کرتا ‘ وہ اپنے کام میں محورہتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر کوئی شخص حضور ﷺ کی کسی سنت پر عمل کرتا ہے اور لوگ اسے استنہ کا نشانہ بناتے ہیں۔ اس کو ملامت کرتے ہیں تو وہ ان چیزوں سے لاپروا ہو کر سنت پر عمل جاری رکھتا ہے۔ اسی چیز کو فرمایا کہ محبان خدا کی ایک صفت یہ بھی ہے۔ کہ وہ کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی کچھ پرواہ نہیں کرتے۔ سات زریں اصول مسند احمد اور بیہقی میں حضرت ابو ذر غفاری ؓ سے روایت ہے جسے امام ابن کثیر (رح) نے بھی نقل کیا ہے۔ حضرت ابو ذر غفاری ؓ فرماتے ہیں۔ امرنی خلیلی میرے پیارے دوست اور پیارے رسول ﷺ نے مجھے سات چیزوں کا حکم دیا۔ پہلا حکم یہ تھا بحب المساکین وزلفا منھم یعنی میں مساکین کے ساتھ محبت کروں اور ان کے قریب رہوں حضور ﷺ کو خود بھی غربا و مساکین سے بڑی محبت تھی اور آپ کو ان کی رفاقت محبوب تھی چناچہ دعا میں فرمایا کرتے تھے اللھم ارزقنی حب المساکین اے اللہ مجھے مساکین کی محبت عطا فرما ‘ ان سے نفرت نہ ہوے آپ یہ بھی فرماتے تھے واحشرنی فی زمرۃ المساکین مولا کریم ! میرا حشر بھی مساکین کے ساتھ ہی کرنا۔ آپ دنیا میں بھی غربا و مساکین کے پاس بیٹھتے اور وہ اس بات پر فخر کرتے تھے کہ سرور دو عالم ﷺ ہمارے پاس بیٹھتے ہیں اور ہم سے محبت کرتے ہیں۔ صحابی رسول فرماتے ہیں کہ محبوب خدا نے مجھے دوسری نصیحت یہ فرمائی۔۔ ان انظر علی مادونی ولا انظر من ھو فوقی یعنی میں اپنے سے نیچے والے کی طردیکھوں اور اوپر والے کی طرف نہ دیکھوں ‘ ترمذی شریف کی روایت میں آتا ہے ۔ جو شخص اس نصیحت پر عمل کرے گا وہ خدا تعالیٰ کی کسی نعمت کو حقیر نہیں جانے کا۔ ظاہر ہے کہ جو شخص اپنے سے امیر آدمی کو دیکھے گا۔ وہ اپنے آپ کو غریب سمجھ کر ناشکری کا مرتکب ہوگا۔ اور جو شخص اپنے سے کمزور آدمی کی طرف دیکھے گا۔ وہ خود کو بہتر پاکر اللہ کا شکر ادا کرے گا اور اللہ کی عطا کردہ کسی نعمت کو حقیر نہیں سمجھے گا۔ تیسری چیز فرمایا
1
؎ ان اصل الرحم وان ۔۔۔ یہ کہ میں صلہ رحمی کروں چاہے میرے قرابتدار مجھ سے دوری اختیار کریں۔ حضرت ابو ذر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے چو تھی بات یہ فرمائی ان لا اسئل احدا “ یہ کہ میں کسی سے سوال نہ کروں واذا سئلت فاسئل اللہ اور جب بھی سوال کروں تو خدا تعالیٰ سے کروں۔ چونکہ ہر چیز کا داتا وہی ہے۔ سب کچھ اسی کے اختیار میں ہے لہذا سوال بھی اسی سے کرنا چاہیے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے پانچواں حکم یہ دیا ان اقول الحق وان کان مر “ یہ کہ میں سچی بات کہوں اگرچہ یہ تلخ ہی کیوں نہ ہو۔ حضرت عمر ؓ کا بھی یہ خاص و صف تھا کہ وہ بالکل سچی بات کرتے تھے اگر چہ لوگ گھبرا جاتے تھے۔ فرمایا چھٹی بات یہ ہے الا اخاف فی اللہ لومۃ لائم یعنی میں اللہ اور اس کے دین کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوف نہ کھائو یا اور اپنی بات پر قائم رہوں۔ حضور ﷺ نے ساتویں اور آخری بات یہ فرمائی کہ میں کثرت سے لاحول ولاقوۃ الا باللہ کا ورد کرتا رہوں۔ یہ توحید کا حکم ہے اور نیکی بجا لانے اور برائی سے بچنے کی توفیق کو اللہ کی طرف منسوب کیا گیا ہے ۔ یہ کلمات اللہ تعالیٰ کو بہت پسند ہیں حضور ﷺ نے یہ بھی فرمایا انھن کنز من کنز تحت العرش یہ کلمات عرش کے خزانوں سے ایک خزانہ ہے۔ اگر یہ عقیدہ راسخ ہوجائے تو بہت بڑی بات ہے۔ ایسا شخص کامل الایمان جاتا ہے۔
1
؎ بن کثیر ص
76
(فیاض) الغرض ! فرمایا کہ وہ لوگ اللہ کے دین کے معاملہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا خوف نہیں کھاتے ذلک فضل اللہ یئو تیہ من یشآء یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے ‘ وہ جسے چاہے عطاکردے۔ عقیدے کی پختگی ‘ اللہ سے محبت ‘ ایمان والوں کے لیے نرمی ‘ کفار کے لیے سختی ‘ اللہ کے راستے میں جہاد اور ملامت کرنے والوں سے لاپرواہی ‘ یہ سب اللہ کے فضل میں داخل ہیں۔ وللہ واسع علیم اور اللہ تعالیٰ وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ وہ ہر شخص کی صلاحیت اور استعداد کو جانتا ہے۔ اسی استعداد کے مطابق وہ عطا کرتا ہے۔ سچے دوست فرمایا انما ولیکم اللہ ورسولہ بیشک تمہارا دوست اور رفیق حقیقت میں اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ والذین امنوا اور اہل ایمان بھی تمہارے دوست ہیں۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ دوستی اللہ ‘ اس کے رسول اور اہل ایمان سے ہونی چاہیے۔ اگر تم اس معیار پر پورے اترے تو اللہ تعالیٰ غلبے کی صورت بھی پیدا کر دے گا اور یہود و نصاریٰ اور مرتدین تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ تمہارا کام یہی ہے کہ تعلق باللہ قائم رکھو ‘ اسی کے مطیع و فرمانبردار بن جائو ‘ خدا وند تعالیٰ کو اپنا کار ساز ‘ متولی اور مالک سمجھتے ہوئے تمام کام اسی کی رضا کے مطابق انجام دو ۔ اللہ کے رسول کے ساتھ محبت کرنا بھی جزو ایمان ہے۔۔۔۔ اور اس کی بہترین صورت یہ ہے کہ آپ کے بتلائے ہوئے طریقہ کو اپنا لو اور آپ کی سنت کو زندہ رکھو۔ اسی طرح ادندرونی طور پر ربط و ضبط اور دوستی ایمان والوں کے ساتھ ہونی چاہیے۔ ان کے ساتھ اتحاد و اتفاق ہی کے ذریعے دشمن کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اگر ان امور کی انجام دہی کرتے رہو گے تو دشمن کبھی غالب نہیں آسکتا ” انتم الا علون ان کنتم مئومنین “ اگر تم مومن ہو گے ‘ تو غلبہ تمہارا ہی ہوگا۔ اہل ایمان کی صفات آگے اللہ نے ان مومنین کی صفات بیان فرمائی ہیں جن کی دوستی کی ترغیب دی گئی ہے۔ فرمایا تمہارے دوست وہ ہونے چاہئیں۔ الذین یقیمون الصلوۃ جو نما ز قائم کرتے ہیں۔ نماز تعلق باللہ کا بہترین ذریعہ ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کا قرب دلانے والی عبادتوں میں سے بہترین عباد ہے۔ فرمایا تمہارے مومن دوست وہ ہوں ویئو تون الذکوۃ جو زکوۃ ادا کرتے ہوں۔ ظاہر ہے کہ زکوۃ کے دو فائدے ہیں۔ اس کی وجہ سے انسان کے ذہن سے حرص و بخل کا مادہ خارج ہوتا ہے یعنی انسان کو مہذب بنانے والی چیز یہی زکوۃ ہے۔ زکوۃ کا دوسرا فائدہ یہ ہے کہ اس سے غرباء و مساکین کی حاجات پوری ہوتی ہیں۔ یہ انسان کو پاکیزگی دلانے والی چیز ہے۔ نماز بدنی عبادت ہے اور زکوۃ مالی عبادت دونوں چیزوں کا آپس میں ربط ہے۔ سورة توبہ میں کفار و مشرکین کے متعلق فرمایا کہ اگر وہ توبہ کرلیں ” وقاموا الصلوۃ واتوالزکوۃ فاخوانکم فی الدین “ اور وہ نماز ادا کرنے لگیں اور زکوۃ دینے لگیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں۔ غرضیکہ ایمان لانے کے بعد نماز و زکوۃ کی ادائیگی اولین عمل ہے جس کے بغیر ایمان کا اعتبار نہیں کیا جاسکتا۔ فرمایا اہل ایمان کی ایک صفت یہ بھی ہے وھم راکعون وہ رکوع کرنے والے ہیں۔ صاحب روح المعانی (رح) امام بیضاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہاں رکوع سے مراد صرف نماز والا رکوع نہیں بلکہ اس سے مراد عاجزی اور انکساری ہے۔ بعض دوسرے مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ یہاں پر رکوع کا خصوصی تذکرہ یہودیوں کے ساتھ امتیاز کی وجہ سے ہے۔ یہودیوں کی نماز میں رکوع نہیں ہوتا ‘ اس لیے یہاں خاص طور پر فرمایا کہ انکے ایمان لانے کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ وہ رکوع کرنے لگیں رکوع و سجود دونوں رکن عاجزی کی علامت ہیں مگر رکوع کی نسبت سجدے میں اعلیٰ درجے کی عاجزی پائی جاتی ہے۔ اسی لیے ہر رکعت میں رکوع ایک ہے مگر سجدے دو ہیں رکوع و سجود دونوں چیزیں فرض ہیں ان کے بغیر نماز نہیں ہوتی ‘ لہذا یہاں پر رکوع کا خصوصی ذکر فرمایا۔ حزب اللہ فرمایا ومن یتول اللہ ورسولہ ‘ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ دوستانہ کرے گا والذین امنوا اور ان اہل ایمان سے دوستی کرے گا۔ جن کی صفات بیان ہوچکی ہیں یعنی جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کو لازم پکڑتے ہیں اور پھر اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ہمدردی اور خیر خواہی کا سلوک کرتے ہیں فرمایا فان حزب اللہ ھم الغالمون تو یہی اللہ کی پارٹی اور اس کے گروہ کے ممبر ان ہیں۔ اور یہی غالب ہوں گے۔ آخری کامیابی انہی کے مقدر میں ہے۔ سورة مومن میں فرمایا ہے ” انا لننصر رسلنا والذین امنوا فی الحیوۃ الدنیا ویوم یقو م الاشھاد “ ہم اپنے انبیاء اور اہل ایمان کی دنیا میں بھی مدد کریں گے اور قیامت والے دن بھی مدد کریں گے جب کہ مدد کی سب سے زیادہ ضرورت ہوگی۔ اس طرح اللہ کے دوستوں کو دنیا و آخرت ہر دو مقامات پر کامیابی حاصل ہوگی اور انہی کا مشن غالب رہیگا۔ آخرت میں خاص طور پر ان کے حق میں گواہیاں ہوں گی ‘ ان کے درجات بلند ہوں گے اور وہ عذاب سے بچ جائیں گے۔ غرضیکہ اللہ کا گروہ ہی غالب رہیگا۔ اگر دنیا میں کبھی مسلمانوں کو شکست آجائے۔ یا کسی معاملہ میں کمزوری واقع ہوجائے تو سمجھ لینا چاہیے۔ کہ اس آیت میں بیان کردہ صفات میں کمی واقع ہوگئی ہے۔ مومن اپنے معیار پر وپرے نہیں اتر رہے ہیں۔ مثلاً نماز زکوۃ میں کوتاہی واقع ہوگئی ہے یا دوسرے اہل ایمان کیلئے جذبہ محبت کو ٹھیس پہنچی ہے یا جہاد فی سبیل اللہ سے جی چرایا ہے ۔ اگر مومنین کی تمام شرائط پوری کی جائینگی “ تو پھر اللہ تعالیٰ کی نصرت ضرور شامل حال ہوگی اور دنیا و آخرت میں اہل ایمان ہی غالب ہوں گے۔ بعض اوقات اہل ایمان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش بھی آجاتی ہے اور کامل الایمان لوگوں کو بھی شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے ‘ مگر وہ مغلوب نہیں کہلاتے کیونکہ ان کا ایمان بہر حال قائم ہوتا ہے۔ وہ ایسی آزمائشوں میں کندن بن کر نکلتے ہیں اور پھر نئے جوش اور جذبہ کے ساتھ اللہ کے دین کی سر بلندی کے لیے ہمہ تن مصروف ہوجاتے ہیں۔ انہیں اللہ کی توحید اور اس کے وعدے پر پختہ یقین ہوتا ہے۔ امام محمد بن ابی بکر عبد القادر رازی بھی فرماتے ہیں ‘ کہ بعض اوقات اہل ایمان مادی لحاظ سے کمزور ہوتے ہیں مگر حقیقت میں وہ مغلوب نہیں ہوتے کیونکہ دلیل ‘ برہان ‘ اور عقیدے کو ہمیشہ غلبہ حاصل ہوتا ہے۔
Top