Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 54
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَنْ یَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِیْنِهٖ فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰهُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّهُمْ وَ یُحِبُّوْنَهٗۤ١ۙ اَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّةٍ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ١٘ یُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآئِمٍ١ؕ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
مَنْ
: جو
يَّرْتَدَّ
: پھرے گا
مِنْكُمْ
: تم سے
عَنْ
: سے
دِيْنِهٖ
: اپنا دین
فَسَوْفَ
: تو عنقریب
يَاْتِي اللّٰهُ
: لائے گا اللہ
بِقَوْمٍ
: ایسی قوم
يُّحِبُّهُمْ
: وہ انہیں محبوب رکھتا ہے
وَيُحِبُّوْنَهٗٓ
: اور وہ اسے محبوب رکھتے ہیں
اَذِلَّةٍ
: نرم دل
عَلَي
: پر
الْمُؤْمِنِيْنَ
: مومن (جمع)
اَعِزَّةٍ
: زبردست
عَلَي
: پر
الْكٰفِرِيْنَ
: کافر (جمع)
يُجَاهِدُوْنَ
: جہاد کرتے ہیں
فِيْ
: میں
سَبِيْلِ
: راستہ
اللّٰهِ
: اللہ
وَ
: اور
لَا يَخَافُوْنَ
: نہیں ڈرتے
لَوْمَة
: ملامت
لَآئِمٍ
: کوئی ملامت کرنیوالا
ذٰلِكَ
: یہ
فَضْلُ
: فضل
اللّٰهِ
: اللہ
يُؤْتِيْهِ
: وہ دیتا ہے
مَنْ يَّشَآءُ
: جسے چاہتا ہے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
وَاسِعٌ
: وسعت والا
عَلِيْمٌ
: علم والا
اے ایمان والو، جو تم میں سے اپنے دین سے پھرجائے گا، تو اللہ کو کوئی پروا نہیں، وہ جلد ایسے لوگوں کو اٹھائے گا جن سے وہ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے، وہ مسلمانوں کے لیے نرم مزاج اور کافروں کے مقابل میں سخت ہوں گے، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پروا نہ کریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے، وہ جس کو چاہے بخشے گا اور اللہ بڑی سمائی رکھنے والا اور علم والا ہے
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَنْ يَّرْتَدَّ مِنْكُمْ عَنْ دِيْنِهٖ فَسَوْفَ يَاْتِي اللّٰهُ بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗٓ ۙ اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ۡ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَاۗىِٕمٍ ۭ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ۔ منافقین کی روش ارتداد کی روش ہے : خطاب بظاہر عام مسلمانوں سے ہے لیکن روئے سخن ان منافقین ہی کی طرف ہے جن کا ذکر چلا آ رہا ہے۔ فرمایا کہ تم میں سے جو اپنے دین سے پھرجائے گا تو اللہ اپنے دین کی خدمت کے لیے ایسے ایسے لوگوں کو کھڑا کرے گا جو۔۔۔ اس سے یہ حقیقت آپ سے آپ ظاہر ہوگئی کہ ان کی یہ روشن دین سے ارتداد کی روش ہے۔ اگر اس تنبیہ کے بعد بھی اس سے باز نہیں آنا چاہتے تو جائیں مرتد ہوجائیں، خدا کو ان کی کوئی پروا نہیں۔ اس طرح کے جملوں میں عربیت کے قاعدے کے مطابق جواب شرط محذوف ہوتا ہے جو سیاق کلام سے واض حہوتا ہے۔ ہم نے ترجمے میں اس محذوف کو کھول دیا ہے۔ منافقین کے سامنے ایک آئینہ : فَسَوْفَ يَاْتِي اللّٰهُ بِقَوْمٍ يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗٓ ۙ اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ۡ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَاۗىِٕمٍ۔ ان صفات کے بیان سے مقصود ایک تو یہ ظاہر کرنا ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ زمین میں اپنے دین کا گواہ اور علم بردار بنا کر کھڑا کرتا ہے ان کی صفات کی اہوتی ہیں یا کیا ہونی چاہئیں۔ دوسرا یہ کہ یہ منافقین ان صفات کے بالکل برعکس صفات کے حامل ہیں۔ گویا براہ راست ان کے عیوب گنانے کے بجائے ایک ایسا آئینہ رکھ دیا گیا ہے جس میں وہ اپنے سارے عیوب خود دیکھ سکتے ہیں۔ یہ اظہار حقیقت کا ایک نہایت بلیغ اسلوب ہے جو قرآن میں بہت استعمال ہوا ہے۔ دین علم برداروں کی پسندیدہ صفات : يُّحِبُّهُمْ وَيُحِبُّوْنَهٗٓ، (ان سے خدا محبت کرے گا اور وہ خدا سے محبت کریں گے) اس سے یہ بات خود بخود واضح ہوگئی کہ ان منافقین سے نہ خدا محبت کرتا نہ یہ خدا سے محبت کرتے بلکہ خدا ان سے نفرت کرتا ہے اور یہ خدا سے بیزار و بےپروا ہیں خدا کی محبت کسی کے نام و نسب، شکل و صورت اور مال و جاہ سے نہیں بلکہ ایمان و عمل اور اخلاق و کردار سے ہوتی ہے۔ جب اس اعتبار سے یہ نہ صرف صفر بلکہ خدا کی پسندیدہ صفات کے بالکل برعکس صفات سے متصف ہیں تو یہ خدا کی محبت کے حقدار کیسے ہوسکتے ہیں۔ اسی طرح خدا سے محبت کی شہادت یہ ہے کہ یہ خدا کے احکام و ہدایات اور اس کے نبی کے طریقہ اور فیصلہ کے پابند ہوں لیکن جب یہ اللہ کے فیصلہ کو چھوڑ کر جاہلیت کے فیصلہ کے طالب اور اللہ و رسول اور اہل ایمان کو دوست بنانے کے بجائے اللہ و رسول کے مخالفین یہودونصاری اور کفار سے دوستی کی پینگیں بڑھاتے ہیں تو خدا سے بیزار ہونے کی اس سے بڑی شہادت کی اہوسکتی ہے۔ اس مسئلہ پر آل عمران آیت 31 " ان کنتم تحبون اللہ فاتبعونی یحببکم اللہ " کے تحت ہم جو کچھ لکھ آئے ہیں اس پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ اَذِلَّةٍ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اَعِزَّةٍ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ، اذلۃ، ذلیل کی جمع ہے۔ عربی میں یہ لفظ، جیسا کہ آل عمران کی آیت 123 کے تحت ہم بتا چکے ہیں، اچھے اور برے دونوں معنوں میں آتا ہے۔ جب یہ اچھے معنوں میں آتا ہے، جیسا کہ یہاں ہے تو اس کے معنی نرم خو، نرم مزاج، فرمانبردار، متواضع اور سہل الانقیاد کے ہوتے ہیں۔ " ذلول " کا لفظ بھی اسی معنی میں آتا ہے۔ فرمانبردار اونٹنی کو ناقہ " ذلول " کہتے ہیں۔ " اعزۃ " عزیز کی جمع ہے۔ یہ لفظ بالکل " ذلیل " کے مقابل لفظ کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس کے معنی ہیں سخت، شکل، بھاری، ناقابل شکست، ناقابل عبور، عسیر الانقیاد، اگر کسی چیز کے متعلق کہیں کہ ھو عزیز علی تو اس کے معنی ہوں گے کہ وہ چیز مجھ پر بھاری اور مشکل ہے۔ اس کو رام کرنا اور قابو میں کرنا میرے لیے دشوار ہے۔ یہی مفہوم شدید علی کا بھی ہوتا ہے کسی حماسی کا نہایت عمدہ شعر ہے۔ اذا المرء اعیتہ المروۃ ناشئا۔ فمطلبھا کھلا علیہ شدید اگر اٹھتی جوانی میں اولوالعزمی پیدا کرنے سے آدمی قاصر رہ جاتا ہے تو ادھیڑ پن میں اس کا حاصل مفہوم کرنا نہایت دشوار ہوجاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مسلمانوں کے لیے تو وہ نہایت نرم خو، بھولے بھالے اور ہر پہلو سے لچک قبول کرنے والے اور ہر سانچے میں ڈھل جانے والے ہوں گے لیکن کافروں کے لیے وہ پتھر کی چٹان ہوں گے۔ وہ اگر اپنے اغراض و مقاصد کے لیے ان کو استعمال کرنا چاہیں گے تو کہیں سے انگلی دھنسانے کی جگہ نہ پا سکیں گے۔ مسلمانوں کی یہی تعریف ایک حدیث میں بھی وارد ہے۔ المومن غر کریم۔ مومن اپنے دوسرے بھائی کے لیے بھولا بھالا اور شریف و کریم ہوتا ہے۔ سیدنا مسیح نے اپنے شاگردوں کو ہدایت فرمائی تھی کہ " کبوتر کے مانند بےآزار اور سانپ کے مانند ہوشیار بنو " اس میں بھی یہی دونوں پہلو ملحوظ ہیں۔ ان صفات کے بیان سے بھی مقصود، جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، منافقین کے کرار پر عکس ڈالنا ہے جو بالکل اس کے برعکس واقع ہوا تھا یعنی وہ مسلمانوں کو دھوکا دینے کے لیے تو بڑے ہوشیار اور گھاگھ تھے، پٹھے پر ہاتھ نہیں رکھنے دیتے تھے لیکن یہود اور مشرکین کے ہاتھوں میں موم کی ناک اور کٹھ پتلی تھے۔ وہ جس طرف چہاتے ان کو موڑتے اور جس طرح چاہتے ان کو نچاتے۔ اس مضمون پر تفصیلی انشاء اللہ سورة فتح کی آیت محمد رسول اللہ والذین معہ اشداء علی الکفار رحماء بینہم (محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے مقابل میں سخت اور آپس میں مہربان و نرم دل ہیں) کے تحت آئے گی۔ يُجَاهِدُوْنَ فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَلَا يَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَاۗىِٕمٍ ، جہاد سے مطلب یہاں صرف قتال ہی نہیں ہے بلکہ ہر وہ جدوجہد ہے جو اللہ کا کلمہ بلند کرنے اور اس کے دین کو قائم کرنے کے لیے کی جائے۔ اس میدان میں اترنے کے لیے پہلی شرط یہ ہے کہ آدمی اپنے تمام دوسرے مفادات اور دوسری دلچسپیوں سے منہ موڑ کر اور دوسروں کی نصیحتوں اور ملامت گروں کی نصیحتوں اور ملامتوں کو بھی اہمیت دے گا وہ اگر ایک قدم آگے بڑھائے گا تو دو قدم پیچھے ہٹائے گا۔ عرب شعراء جب اولوالعزمی، بہادری اور فیاضی کا مضمون باندھتے ہیں تو اس کی تمہید میں ملامت کرنے والیوں کی ملامت کا ذکر ضرور کرتے ہیں اس لیے کہ اس راہ کی یہ سب سے پرانی اور ناگزیر آفت ہے، ممکن نہیں ہے کہ آدمی کوئی عزم و جزم کا کام کرنے ا تھے اور دہنے بائیں سے کچھ ناصح اور کچھ ملامت گر دامن گیر نہ ہوجائیں۔ یہ اس راہ کی پہلی آزمائش ہوتی ہے اگر کوئی آدمی دامن جھٹک کے آگے بڑھنے کا حوصلہ نہ رکھتا ہو تو اکثر وہ اس سے پہلے ہی مرحلے میں مار کھا جاتا ہے۔ اس صفت کے بیان کرنے سے بھی مقصود منافقین کے کردار پر عکس ڈالنا ہے کہ مدعی تو یہ بنے ہیں ایمان کے اور قدم رکھا ہے انہوں نے عشق کے کو چے میں لیکن پیچھے کے مفادات بھی دامن گیر ہیں۔ مستقبل کے خطرات سے بھی ہوش اڑے جا رہے ہیں اور پوری فراخدلی اور نیاز مندی کے ساتھ ان ہمدردوں اور ملامت گروں کی نصیحتوں کا احترام بھی انہیں ملحوظ ہے جن کے پھندوں میں گرہ شیطان نے لگائی ہے اور جن سے بچ کے نکل جانا بڑے ہی صاحب توفیق کا کام ہے۔ ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ يُؤْتِيْهِ مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِيْمٌ، یعنی اللہ کا اصل فضل یہ ہے جس کے سزاوار وہ بنتے ہیں جن کو وہ چاہتا ہے، " جن کو وہ چاہتا ہے سے مراد وہ لوگ ہیں جو اللہ کی ٹھہرائی ہوئی سنت کے مطابق اس کے اہل ٹھہرتے ہیں۔ یہ بات ہم ایک سے زیادہ مقامات میں واضح کرچکے ہیں کہ خدا کی مشیت اس کی کامل قدرت اور اس کے کامل علم و حکمت کے ساتھ ہے اور جہاں مشیت کامل قدرت اور کامل علم و حکمت کے ساتھ ہو وہاں کسی حق تلفی و ناانصافی کا سوال نہیں پیدا ہوتا۔ مشیت کے بیان کے ساتھ۔ واللہ واسع علیم کی صفات کا حولہ دینے سے مقصود اسی حقیقت کا اظہار ہے۔ ایک شبہ کا ازالہ : یہاں ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو کہ آخر اس وقت مسلمانوں کے اندر ان صفات کے حامل بھی تو موجود تھے بلکہ اکثریت ان صفات کے حاملین ہی کی تھی تو قرآن نے یہ کیوں کہا کہ خدا ایسے لوگوں کو لائے گا " ان لوگوں کا حوالہ کیوں نہ دیا جا موجود تھے اور ان صفات کے بہترین حامل تھے۔ اس سوال کا جواب یہ ہے کہ ان آیات میں خطاب اگرچہ الفاظ کے اعتبار سے عام ہے لیکن روئے سخن اصلاً منافقین ہی کی طرف ہے۔ ان سے یہ کہا جا رہا ہے کہ اگر تم مرتد ہوگئے تو خدا کا اس سے کچھ نہیں بگڑے گا، خدا تمہاری جگہ اپنے دوسرے بندوں کو کھڑا کرے گا جو ایمان کے تقاضے پورے کرنے کے لیے تمام اعلی صفات سے متصف ہوں گے۔ گویا یہ فرما کر پیغمبر ﷺ اور مومنین مخلصین کے اس غم کو دور کیا گیا ہے جس کا ذکر اوپر لایحزنک الذین یسارعون الی الکفر والی آیت میں ہوا ہے کہ پیغمبر اور اہل ایمان ان منافقین کی کفر دوستی سے غمگین نہ ہوں۔ اگر یہ نکل گئے تو ان کے نکل جانے سے اللہ کے دین کا کچھ نہیں بگڑے گا، ان کی جگہ اللہ اپنے دین کی خدمت کے لیے دوسری تازہ دم فوج لے آئے گا جو ان تمام کمزوریوں اور بیماریوں سے پاک ہوگی جو ان کے اندر موجود ہیں۔
Top