Siraj-ul-Bayan - Aal-i-Imraan : 11
كَدَاْبِ اٰلِ فِرْعَوْنَ١ۙ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا١ۚ فَاَخَذَهُمُ اللّٰهُ بِذُنُوْبِهِمْ١ؕ وَ اللّٰهُ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
كَدَاْبِ : جیسے۔ معاملہ اٰلِ فِرْعَوْنَ : فرعون والے وَالَّذِيْنَ : اور وہ جو کہ مِنْ قَبْلِهِمْ : سے۔ ان سے پہلے كَذَّبُوْا : انہوں نے جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیتیں فَاَخَذَھُمُ : سو انہیں پکڑا اللّٰهُ : اللہ بِذُنُوْبِهِمْ : ان کے گناہوں پر وَاللّٰهُ : اور اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعِقَابِ : عذاب
جیسے فرعونیوں اور ان سے پہلوں کا حال تھا کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں میں پکڑا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (ف 1)
1) ان آیات میں یہ بتایا ہے کہ کذب وافترا کی آخری حد عذاب الہی ہے ، وہ لوگ جو اب تک اسلام کے پیغام صداقت شعار کا انکار کرتے چلے آرہے ہیں ‘ وہ متنبہ رہیں کہ ان کا مال و دولت انہیں ہرگز اللہ کی پکڑ سے نہ بچا سکے گا ، یہ خدا کا قانون ہے ‘ اس کی سنت ہے وہ نافرمانوں کو ہمیشہ سخت سزائیں دیتا رہا ہے ۔ دیکھ لو فرعون کس جاہ وحشم اور کس ٹھاٹھ سے رہتا تھا ، مگر ضرب موسوی کی تاب نہ لاسکا اور بنی اسرائیل کے سامنے دریا میں ڈوب گیا ۔
Top