Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Al-Maaida : 33
اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْۤا اَوْ یُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١ؕ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّمَا
: یہی
جَزٰٓؤُا
: سزا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُحَارِبُوْنَ
: جنگ کرتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
وَ
: اور
يَسْعَوْنَ
: سعی کرتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
فَسَادًا
: فساد کرنے
اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا
: کہ وہ قتل کیے جائیں
اَوْ
: یا
يُصَلَّبُوْٓا
: وہ سولی دئیے جائیں
اَوْ
: یا
تُقَطَّعَ
: کاٹے جائیں
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے ہاتھ
وَاَرْجُلُهُمْ
: اور ان کے پاؤں
مِّنْ
: سے
خِلَافٍ
: ایکدوسرے کے مخالف سے
اَوْ يُنْفَوْا
: یا، ملک بدر کردئیے جائیں
مِنَ الْاَرْضِ
: ملک سے
ذٰلِكَ
: یہ
لَهُمْ
: ان کے لیے
خِزْيٌ
: رسوائی
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
ان لوگوں کی سزا، جو اللہ اور اس کے رسول سے بغاوت کرتے ہیں اور ملک میں فساد برپا کرنے میں سرگرم ہیں، بس یہ ہے کہ عبرت ناک طور پر قتل کیے جائیں یا سولی پر لٹکائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں بےترتیب کاٹ ڈالے جائیں یا ملک سے باہر نکال دیے جائیں۔ یہ ان کے لیے اس دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لیے ایک عذاب عظیم ہے
33۔ 34:۔ اِنَّمَا جَزٰۗؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا اَوْ يُصَلَّبُوْٓا اَوْ تُـقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَاَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ۭ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَاوَلَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌ۔ " محاربہ " کا مفہوم : يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا، اللہ اور رسول سے محاربہ یہ ہے کہ کوئی شخص یا گروہ یا جتھہ جراءت و جسارت، ڈھٹآئی اور بیباکی کے ساتھ اس نظام حق و عدل کو درہم برہم کرنے کی کوشش کرے جو اللہ اور رسول نے قائم فرمایا ہے۔ اس طرح کی کوشش اگر بیرونی دشمنوں کی طرف سے ہو تو اس کے مقابلے کے لیے جنگ و جہاد کے احکام تفصیل کے ساتھ الگ بیان ہوئے ہیں۔ یہاں بیرنی دشمنوں کے بجائے اسلامی حکومت کے ان اندرونی دشمنوں کی سرکوبی کے لیے تعزیرات کا ضابطہ بیان ہورہا ہے جو اسلامی حکومت کی رعایا ہوتے ہوئے، عام اس سے کہ وہ مسلم ہیں یا غیر مسلم، اس کے قانون اور نظم کو چیلنج کریں۔ قانون کی خلاف ورزی کی ایک شکل تو یہ ہے کہ کسی شخص سے کوئی جرم صادر ہوجائے۔ اس صورت میں اس کے اتھ شریعت کے عام ضابطہ حدود و تعزیرات کے تحت کارروائی کی جائے گی، دوسری صورت یہ ہے کوئی شخص یا گروہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لینے کی کوشش کرے۔ اپنے شر و فساد سے علاقے کے امن و نظم کو درہم برہم کردے، لوگ اس کے ہاتھوں اپنی جان، مال عزت، آبرو کی طرف سے ہر وقت خطرے میں مبتلا رہیں۔ قتل ڈکیتی، رہزنی، آتش زنی، اغوا، زنا، تخریب تہریب اور اس نوع کے سنگین جرائم حکومت کے لیے لا اور آرڈر کا مسئلہ پیدا کردیں۔ ایسے حالات سے نمٹنے کے لیے عام ضابطہ حدود و تعزیرات کے بجائے اسلامی حکومت مندرجہ ذیل اقدامات کرنے کی مجاز ہے۔ اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا، یہ کہ فساد فی الارض کے یہ مجرمین قتل کردیے جائیں۔ یہاں لفظ قتل کے بجائے " تقتیل " باب تفعیل سے استعمال ہوا ہے۔ باب تفعیل معنی کی شدت اور کثرت پر دلیل ہوتا ہے اس وجہ سے تقتیل شر تقتیل کے معنی پر دلیل ہوگا۔ اس سے اشارہ نکلتا ہے کہ ان کو عبرت انگیز اور سبق آموز طریقہ پر قتل کیا جائے جس سے دوسروں کو سبق ملے۔ صرف وہ طریقہ قتل اس سے مستچنی ہوگا جو شریعت میں ممنوع ہے۔ مثلاً آگ میں جلانا، اس کے ماسوا دوسرے طریقے جو گنڈوں اور بدمعاشوں کو عبرت دلانے، ان کو دہشت زدہ کرنے اور لوگوں کے اندر قانون و نظم کا احترام پیدا کرنے کے لیے ضروری سمجھے جائیں، حکومت ان سب کو اختیار کرسکتی ہے۔ رجم یعنی سنگسار کرنا بھی ہمارے نزدیک " تقتیل " کے تحت دا ؒ ہے۔ اس وجہ سے وہ گنڈے اور بدمعاش جو شریفوں کے عزت و ناموس کے لیے خطرہ بن جائیں، جو اغوا اور زنا کو پیشہ بنا لیں، جو دل دہارے لوگوں کی عزت و آبرو پر ڈاکے ڈالیں اور کھلم کھلا زنا بالجبر کے مرتکب ہوں ان کے لیے رجم کی سزا اس لفظ کے مفہوم میں داخل ہے۔ رجم کے باب میں شادی شدہ اور غیر شادی شدہ کے درمیان ہماری فقہ میں جو فرق کیا گیا ہے۔ اس پر انشاء اللہ ہم سورة نور کی تفسیر میں تفصیل کے ساتھ بحث کریں گے۔ اَوْ يُصَلَّبُوْٓا، یہ کہ ایسے لوگوں کو سولی دے دی جائے۔ سولی دینے کے لیے یہاں صلب کے بجائے تصلیب کا لفظ استعمال ہوا ہے جس سے یہ اشرہ نکلتا ہے کہ سولی اور پھانیس کے وہ طریقے بھی اختیار کیے جاسکتے جو زیادہ دردناک اور زیادہ عبرت انگیز ہوں۔ اس زمانے میں بعض طریقے جو ایجاد ہوئے ہیں ہمارے نزدیک وہ بھی اس لفظ کے مفہوم میں داخل ہیں۔ اَوْ تُـقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَاَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ ، یہ کہ ان کے ہاتھ پاؤں بےترتیب کاٹ دیے جائیں۔ یہ بےترتیب کاٹنے کی ہدایت بھی عبرت انگیزی اور درد انگیزی ہی کے نقطہ نظر سے ہے۔ مقصود یہ ہے کہ اگر اس قسم کے کسی شریر کی جان بخشی بھی جائے تو اس طرح کہ اس کی شرانگیزی اور افساد کے تمام اسلحہ بےکار کردیے جائیں۔ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ ، یہ کہ ان کو ملک سے جلا وطن کردیا جائے۔ نفی کا لغوی مفہوم جلا وطن کرنا ہے۔ حبس اور قید اس کا لغوی مفہوم نہیں ہے البتہ اس کے مفہوم میں شامل ضرور ہے۔ اگر ایسے مجرموں کی جلا وطنی دشوار یا دینی و سیاسی نقطہ نظر سے خلاف مصلحت ہو تو ان کو محبوس یا کسی خاص علاقہ میں پابند اور نظر بند کیا جاسکتا ہے۔ یہ چیز اس لفظ کے مفہوم کے خلاف نہیں ہوگی۔ حالات کی نوعیت کے لحاظ سے حکومت کو مناسب اقدام کا اختیار : قرآن کے الفاظ صاف اس بات پر دلیل ہیں کہ حالات کی نوعیت اور بدامنی اور قانون شکنی کے موجود اور متوقع اثرات کے لحاظ سے حکومت ان میں سے جو اقدام بھی مناسب سمجھے، کرسکتی ہے۔ عربی زبان میں " او " کا استعمال اسی مفہوم کو ظاہر کرتا ہے۔ اس وجہ سے مجھے ان لوگوں کی رائے صائب معلوم ہوتی ہے جو حکومت کو اختیار دیتے ہیں کہ قیام امن و قانون اور استیصال فتنہ کے نقطہ نظر سے ان میں سے جو شکل بھی اس کو مفید و موثر اور مطابق مصلحت نظر آئے اس کو اختیار کرسکتی ہے۔ اس طرح کے حالات میں صرف اسی امر کو ملحوظ نہیں رکھنا پڑتا ہے کہ جرم کرنے والے جتھہ نے صرف مال کو نقصان پہنچایا بلکہ اس سے بڑھ کر زمانہ مقام اور جتھہ بندی کرنے والے مجرموں کے عزائم اور ان کے اثرات پر نگاہ رکھنی پڑتی ہے۔ مثلاً زمانہ جنگ یا بدامنی کا ہو تو اس میں لازماً سخت اقدام کی ضرورت ہوگی، اسی طرح مقام سرحدی یا دشمن کی سازشوں کا آماجگاہ ہو تب بھی موثر کارروائی ضروری ہوگی۔ اگر شرارت کا سرغنہ کوئی بڑا خطرناک آدمی ہو اور اندیشہ ہو کہ اس کو ڈھیل ملی تو بہتوں کے جان و مال اور عزت و آبرو کو خطرہ پیش آجائے گا، تب بھی حالات کے لحاظ سے موثر قدم اٹھانا پڑے گا۔ غرض اس میں اصلی اہمیت جزوی واقعات کی نہیں بلکہ بغاوت کے مجموعی اثر اور ملک و ملت کے مصالح کی ہے۔ سزا جماعتی حیثیت سے دی جائے گی : اس طرح کے حالات میں سزا بھی انفرادی حیثیت سے نہیں بلکہ گروہی حیثیت سے دی جائے گی۔ اگر قتل، اغوا، زنا، آتش زنی، تخریب کے واقعات پیش آئے ہیں تو یہ جستجو نہیں کی جائے کہ متعین طور پر ان جرائم کا ارتکاب کن ہاتھوں سے ہوا ہے بلکہ ان کی زمہ داری میں باغی گروہ کا ہر فرد شریک سمجھا جائے گا اور اسی حیثیت سے ان کے ساتھ معاملہ کیا جائے گا۔ اس لیے کہ ہر جرم کے ارتکاب میں سب کے مجموعی اثر نے کام کیا ہے۔ اس قانون کے استعمال کی بعض مثالیں : عکل اور عرینہ والوں کو نبی ﷺ نے بیت المال کے اونٹوں کو ہنکا لے جانے اور ان کے چرواہوں کو قتل کرنے کے جرم میں جو عبرت انگیز سزا دی، امام بخاری ؒ نے اس کو اسی آیت کے تحت لیا ہے۔ بنو نضیر، بنو قریظہ، بنو قینقاع کے ساتھ جو معاملہ حضور نے کیا، ہمارے نزدیک وہ بھی اسی حکم الٰہی کے تحت کیا۔ سیدنا ابوبکر نے مانعین زکوۃ کی جو سرکوبی کی وہ بھی ہمارے نزدیک اسی حکمت کے تحت کی۔ مسیلمہ کذاب کا فتنہ بھی اسی محاربہ اللہ و رسول کے تحت آتا ہے اور اس کی سرکوبی بھی اسی قانونِ الٰہی کے تحت ہوئی۔ حضرت عمر نے اپنے دور خلافت میں یہود کو عرب سے جو آخر بار نکالا وہ بھی اسی حکم خداوندی کی تعمیل تھی۔ جرم اور مجرمین کے جدید فلسفہ پر بحث : ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا۔۔۔ الایۃ۔ (یہ ان کے لیے اس دنیا میں رسوائی ہے) یہ اس بہے کا ازالہ ہے جو مذکورہ بالا سزاؤں سے متعلق ان لوگوں کے ذہن میں پیدا ہوتا یا پیدا ہوسکتا ہے جو اللہ اور رسول کو چیلنج کرنے کے جرم کی سنگینی کا صحیح اندازہ نہیں کرپاتے۔ اس کائنات میں حقیقی عزت اللہ اور رسول کے لیے ہے۔ وللہ العزۃ ولرسولہ، اس وجہ سے جو لوگ خدا اور رسول کے مقابل میں جراءت و جسارت کا اظہار اور بغاوت کا اعلان کریں وہ مستحق ہیں کہ اس دنیا میں بھی رسوا ہوں اور آخرت میں بھی وہ دردناک عذاب سے دوچار ہوں دنیا میں ان کی یہ رسوائی دوسروں کے لیے ذریعہ عبرت و بصیرت ہوگی اور اس کے اثر سے ان لوگوں کے اندر بھی قانون کا ڈر اور احترام پیدا ہوگا جو یہ صلاحیت نہیں رکھتے کہ مجرد قانون کی افادیت و عظمت کی بنا پر اس کا احترام کریں۔ موجودہ زمانے میں جرم اور مجرمین کے لیے فلسفہ کے نام سے جو ہمدردانہ اور رحم دلانہ نظریات پیدا ہوگئے ہیں یہ انہی کی برکت ہے کہ انسان بظاہر جتنا ہی ترقی کرتا جاتا ہے دنیا اتنی ہی جہنم بنتی جا رہی ہے۔ اسلام اس قسم کے مہمل نظریات کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ اس کا قانون ہوائی نظریات پر نہیں بلکہ انسان کی فطرت پر مبنی ہے۔ مغلوب ہونے سے پہلے اصلاح کرلینے والوں کا حکم : اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَيْهِمْ۔ یعنی یہ خاص اختیارات صرف ان باغیوں کے خلاف استعمال کیے جائیں گے جو حکومت کے حالات پر قابو پانے سے پہلے تک اپنی بغاوت پر اڑے رہے ہوں۔ اور حکومت نے اپنی طاقت سے ان کو مغلوب و مقہور کیا ہو۔ جو لوگ حکومت کے ایکشن سے پہلے توبہ کرکے اپنے رویہ کی اصلاح کرچکے ہوں ان کے خلاف ان کے سابق رویہ کی بنا پر اس قسم کا کوئی اقدام جائز نہیں ہوگا بلکہ اب ان کے ساتھ عام قانون کے تحت معاملہ ہوگا۔ اگر ان کے ہاتھوں عام شہریوں کے حقوق تلف ہوئے ہیں تو حتی الامکان ان کی تلافی کرادی جائے گی ؟ آیت میں " فاعلموا " کے لفظ کے زور کو اگر ذہن میں رکھیے تو یہ بات صاف نکلتی ہے کہ قابو میں آنے سے پہلے توبہ و اصلاح کرلینے والوں کے کے معاملے میں حکومت کے لیے کوئی انتقامی کارروائی جائز نہیں ہے۔ خدا غفور اور رحیم ہے۔ جب وہ پکڑ سے پہلے توبہ و اصلاح کرلینے والوں کو معاف کردیتا ہے تو اس کے بندوں کا رویہ اس سے الگ کیوں ہو ؟
Top