Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 33
اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْۤا اَوْ یُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١ؕ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَ لَهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
اِنَّمَا
: یہی
جَزٰٓؤُا
: سزا
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُحَارِبُوْنَ
: جنگ کرتے ہیں
اللّٰهَ
: اللہ
وَرَسُوْلَهٗ
: اور اس کا رسول
وَ
: اور
يَسْعَوْنَ
: سعی کرتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
فَسَادًا
: فساد کرنے
اَنْ يُّقَتَّلُوْٓا
: کہ وہ قتل کیے جائیں
اَوْ
: یا
يُصَلَّبُوْٓا
: وہ سولی دئیے جائیں
اَوْ
: یا
تُقَطَّعَ
: کاٹے جائیں
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے ہاتھ
وَاَرْجُلُهُمْ
: اور ان کے پاؤں
مِّنْ
: سے
خِلَافٍ
: ایکدوسرے کے مخالف سے
اَوْ يُنْفَوْا
: یا، ملک بدر کردئیے جائیں
مِنَ الْاَرْضِ
: ملک سے
ذٰلِكَ
: یہ
لَهُمْ
: ان کے لیے
خِزْيٌ
: رسوائی
فِي الدُّنْيَا
: دنیا میں
وَلَهُمْ
: اور ان کے لیے
فِي الْاٰخِرَةِ
: آخرت میں
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْمٌ
: بڑا
(جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور زمین میں اس لئے تگ ودو کرتے پھرتے ہیں کہ فساد برپا کریں ان کی سزا یہ ہے کہ قتل کئے جائیں ‘ یا سولی پر چڑھائے جائیں ‘ یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں ‘ یا وہ جلا وطن کردیئے جائیں ۔ یہ ذلت ورسوائی تو ان کے لئے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لئے اس سے بڑی سزا ہے
(آیت) ” نمبر 33 تا 34۔ یہ جرم جس کے بارے میں یہ آیت آئی ہے اس کی حدود کیا ہیں ؟ یعنی کسی مسلم سربراہ مملکت کے خلاف بغاوت کرنا ‘ جو حکومت شریعت کے مطابق چلا رہا ہو۔ یہ خروج ایک جمعیت کی شکل میں ہو اور کوئی گروہ اس مملکت کے خلاف مغاوت پر اتر آیا ہو اور اس نے ایسی روش اختیار کرلی ہو جس سے دارالاسلام کے لوگوں کے اندر خوف وہراس پیدا ہو اور اس گروہ کی جانب سے باشندگان دارالاسلام کو مالی ‘ جانی اور عزت کے نقصان کے خطرات لاحق ہوں ۔ بعض فقہاء نے یہ شرط بھی لگائی ہے کہ اس قسم کی واردات شہری علاقوں سے دور ہو جہاں مملکت کی انتظامیہ کی دسترس نہ ہو ۔ بعض فقہاء نے یہ بھی شرط رکھی ہے کہ اس قسم کی واردات شہری علاقوں سے دور ہو جہاں مملکت کی انتظامیہ کی دسترس نہ ہو ۔ بعض فقہاء نے یہ بھی شرط رکھی ہے کہ اس قسم کے باغیوں کے گروہ کا جمع ہوجانا اور دست درازی کا آغاز کرنا اور عملا اگر نہ بھی ہو تو بالقوہ یہ پوزیشن اختیار کرلینا ہی اس آیت کے انطیاق کے لئے کافی ہے چاہے یہ گروہ شہروں کے اندر ہو یا باہر ہو اور یہ آخری رائے عملا زیادہ قریب الفہم ہے تاکہ باغیوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ۔ یہ باغی وہ لوگ تصور ہوں گے ‘ جو ایسے حاکم کے خلاف ہوں جو شریعت کے مطابق حکومت کر رہا ہو اور یہ باغی دارالاسلام کے ان باشندوں پر دست درازی کی پوزیشن میں ہوں ‘ جن کے ہاں شریعت جاری ہو ‘ (چاہے یہ لوگ ذمی ہوں ‘ مسلمان ہوں یامستامن ہوں) یہ لوگ صرف حکم کے خلاف باغی نہ ہوں اور صرف لوگوں کے خلاف بغاوت نہ ہو ‘ بلکہ اللہ اور رسول کے خلاف بھی بغاوت ہو ۔ اللہ کی شریعت سے محاربت ہو اور ایک ایسی سوسائٹی کے ساتھ محاربت ہو جو اس شریعت کی اساس پر قائم کی گئی ہو ۔ نیز ان کی سرگرمیوں کی وجہ سے دارالاسلام کو خطرہ لاحق ہوگیا ہو ‘ ان کی یہ جنگ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی خلاف تصور ہوگی ۔ یہ جنگ شریعت کے خلاف تصور ہوگا اس لئے کہ اللہ کی شریعت کو معطل کرنے سے بڑا فساد اس دنیا میں اور کوئی نہیں ہو سکتا ۔ اور نہ اس سے زیادہ بڑا فساد کوئی ہو سکتا ہے کہ دارالاسلام کے وجود کو خطرہ لاحق ہوجائے ۔ یہ لوگ چونکہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے محاربت کرتے ہیں اگرچہ بظاہر وہ جماعت مسلمہ ‘ اسلامی سوسائٹی اور اس کے سربراہ کے خلاف برسرپیکار ہوتے ہیں ‘ وہ اللہ تعالیٰ کے خلاف تو تلوار اٹھا ہی نہیں سکتے ‘ اور نہ ہی رسول اللہ ﷺ کی ذات کے خلاف تلوار اٹھا سکتے ہیں ‘ جبکہ آپ سے دنیا سے اٹھ چکے ہیں ۔ لیکن اگر کوئی جنگ اللہ کی شریعت کے خلاف ہو تو گویا وہ جنگ اللہ اور رسول کے خلاف ہو رہی ہے ۔ یہ جنگ اس سوسائٹی کے خلاف تصور ہوگی جس نے اللہ اور رسول کی شریعت کو اپنایا ہے اور اس علاقے کے خلاف ہوگی جس میں یہ شریعت نافذ ہو رہی ہو ۔ اس آیت کا ایک اور مفہوم بھی درج بالا مفہوم کے مطابق یہاں متعین ہوجاتا ہے ۔ وہ یہ کہ جس سربراہ مملکت کو اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق باغیوں کے خلاف آیت میں درج سزائیں دینے کا اختیار ہے وہ وہی سربراہ مملکت ہے جو اسلامی شریعت کے مطابق سربراہ بنا ہو اور جو شریعت کا نافذ کنندہ ہو ۔ ایسے بادشاہ کے علاوہ کسی اور بادشاہ یا سربراہ مملکت کو ایسے اختیارات نہ ہوں گے ۔ اس بات کی ہم فیصلہ کن وضاحت اس لئے کر رہے ہیں کہ حکومتوں کے بعض پٹھو جو ہر حکومت کو دسیتاب ہوجاتے ہیں ‘ وہ بعض حکومتوں کے لئے ایسی سزاؤں کے اختیارات ثابت کرتے ہیں ‘ جو شرعیت کی نافذ کنندہ نہیں ہوتیں حالانکہ وہ حکومتیں اپنے علاقے میں دارالاسلام قائم نہیں کرتیں اگرچہ وہ سمجھتی ہیں کہ ہم مسلمان ہیں ۔ اسے پٹھوؤں نے ہمیشہ ان حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ان حکومتوں کے خلاف اٹھنے والوں کو یہ قرآنی سزائیں دیں ‘ اور انہیں اللہ کی شریعت کے عنوان سے نافذ کریں ‘ حالانکہ ان لادین حکومتوں کے ارکان اللہ اور رسول کے باغی ہوتے ہیں بلکہ وہ ایسی حکومتوں کے ارکان ہوتے ہیں جو اللہ اور رسول کی باغی ہوتی ہیں ۔ غرض اگر کوئی حکومت دارالاسلام میں اسلامی شریعت کی اساس پر قائم نہ ہو ‘ تو اسے اپنے باغیوں پر وہ سزائیں نافذ کرنے کا شرعی اختیار نہیں ہے ۔ ایسی لادین حکومتوں کا شریعت کے ساتھ تعلق ہی کیا ہوتا ہے ؟ یہ حکومت ایسی ہوتی ہے جنہوں نے اللہ کے حق الوہیت اور حق حاکمیت پر دست درازی کی ہوئی ہوتی ہے ۔ ان کا قانون شریعت کے ساتھ تعلق ہی کیا رہتا ہے ؟ ایسے باغی دستوں کے لئے یہ سزائیں تب ہوں گی جب وہ اسلامی خلیفہ کے خلاف بغاوت کریں اور وہ خلیفہ کے خلاف بغاوت کریں اور وہ خلیفہ اسلامی شریعت کا نافذ کنندہ اور حامی ہو ۔ یہ لوگ دارالاسلام کے باشندوں کے لئے خطرہ ہوں ‘ ان کی جان ‘ مال اور آبرو ان سے محفوظ نہ ہو ‘ تو تب انکو قتل کیا جانا جائز اور فرض ہوگا اور ان کو سزائے موت دی جاسکے گی ۔ بعض فقہاء نے یہ کہا ہے کہ قتل کرنے کے بعد لاشوں کو لٹکا دیا جائے گا تاکہ وہ دوسروں کے لئے نمونہ عبرت ہوں اور یہ کہ ان کے ہاتھ کاٹے جائیں یعنی دائیں ہاتھ کے ساتھ بائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ کے ساتھ دایاپاؤں ۔ (من خلاف) کا مفہوم یہ ہے ۔ اس آیت کے بارے میں فقہاء کے درمیان بہت ہی وسیع اختلاف رائے واقعہ ہوا ہے ۔ کیا امام کو اختیار ہے کہ باغیوں کو وہ ان سزاؤں میں سے جو چاہے سزا دے دے ‘ یا یہ کہ ان جرائم میں سے ہر جرم کی الگ سزا ہے ۔ امام ابوحنیفہ ‘ امام شافعی اور امام احمد (رح) سے مروی ہے کہ یہ سزائیں ان جرائم کے مطابق دی جائیں گی جو ان باغیوں سے صادر ہوئے ۔ اگر کوئی شخص صرف قتل کا ارتکاب نہ کیا تو اسے قطع ید کی سزا دی جائے گی ۔ جس نے قتل اور لوٹ دونوں میں حصہ لیا تو اسے قتل اور لٹکانے دونوں کی سزا دی جائے گی ۔ اور جس شخص نے محض خوف وہراس پھیلایا مگر نہ قتل کیا اور نہ مال کی لوٹ میں حصہ لیا تو اسے ملک بدری کی سزا دی جائے گی ۔ امام مالک سے روایت ہے کہ باغی نے اگر قتل کا ارتکاب کیا تو اسے لازما سزائے موت دی جائے گی اور امام وقت کو یہ اختیار نہ ہوگا کہ وہ اسے قطع ید دیا ملک بدری کی سزا دے ‘ البتہ اسے یہ اختیار ہے کہ اسے قتل کرا دے یاسولی پر لٹکا دے ۔ اسی طرح اگر اس نے قتل کا ارتکاب نہ کیا تو اسے ملک بدری کا اختیار نہ ہوگا ۔ امام کو اختیار اس میں ہے کہ وہ قتل کرے یا سولی پر لٹکائے ‘ یا اگر قطع اعضاء کا فیصلہ کرے تو اعضائے مخالفہ میں سے جو بھی اختیار کرے ۔ اگر مجرموں سے قتل کرے یا سولی پر لٹکائے ‘ یا اگر قطع اعضاء کا فیصلہ کرے تو اعضائے مخالفہ میں سے جو بھی اختیار کرے ۔ اگر مجرموں سے یہ ڈر ہو ‘ کہ انہوں نے راستوں کو پر خطر بنا دیا ہے تو امام کو اختیار ہے کہ انہیں قتل کرے یا سولی پر چڑھائے یا ہاتھ کاٹ دے یا ملک بدری کی سزا دے اور اختیار تمیزی کا مفہوم امام مالک (رح) کے نزدیک یہ ہے کہ معاملہ امام کے اجتہاد پر موقوف ہے ۔ اگر باغی صاحب الرائے آدمی ہو اور بغاوت کی تدابیر کرسکتا ہو تو اجتہاد کا تقاضا یہ ہوگا کہ اسے قتل کردیا جائے یا سولی پر چڑھا دیا جائے کیونکہ محض قطع ید سے اس کی مضرت دفع نہ ہو سکے گی ، اگر وہ باغی صاحب رائے نہ ہو محض ایک قوی اور بہادر شخص ہو تو اسے صرف قطع ید من خلاف کی سزا دی جائے گی اور اگر اس میں یہ دونوں صفات کسی قدر پائی جاتی ہوں تو اسے ملک بدری اور تعزیری سزا دی جائے گی ۔ (التشریع الجنائی الاسلامی ‘ عبدالقادر عودہ) ہمارے خیال میں امام مالک کی رائے زیادہ موزوں ہے کہ سزا کبھی تو محض بغاوت اور محاربہ پر یا قطع الطریق کے خطرے اور راستوں کو پر خطربنانے پر ہوتی ہے اور یہ سزا محض امتناعی (Preventive) ہوتی ہے ۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ جرائم کا ارتکاب نہ ہو اور ان لوگوں کو ڈرانا مقصود ہو جو دارالاسلام کے امن وامان کو تباہ کرتے ہیں اور وہ اس سوسائٹی کو خوفزدہ کرتے ہوں جو دارالاسلام میں اسلامی شریعت کی اساس پر قائم ہوتی ہے ۔ حالانکہ یہ سوسائٹی اور دارالاسلام کا علاقہ اس بات کا سب سے زیادہ مستحق ہیں کہ ان کے اندر امن و اطمینان قائم ہو۔ اسی طرح فقہاء کے اندر ملک بدری کے مفہوم کے اندر بھی اختلاف واقعہ ہوا ہے ۔ کیا ملک بدری صرف اس علاقے سے ہوگی جس میں جرم کا ارتکاب ہوا ہے یا اسے اس علاقے سے ملک بدر کردیا جائے گا جس میں اسے پھرنے کی اجازت ہوتی ہے اور یہ مقصد قید سے پورا ہوسکتا ہے یا یہ کہ اسے پورے کرہ ارض سے رخصت کر دیاجائے اور یہ تو سزائے موت ہی سے ممکن ہے۔۔۔۔۔۔۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہی مفہوم اقرب ہے کہ اس مجرم کو اس سرز میں سے باہر نکالا جائے گا جس کے اندر اس نے جرم کا ارتکاب کیا ہے ۔ اسے اس قدر دور پھینک دیا جائے گا کہ وہ وہاں اپنے آپ کو غریب الوطن سمجھے ۔ وہ دھتکارا ہوا اور کمزور ہو اور یہ اس کے اس جرم کی پوری سزا ہے کہ اس نے لوگوں کو پریشاں کیا ‘ خوفزدہ کیا اور اپنی قوت کے بل بوتے پر لوگوں پر دست درازی کی ۔ یہ ملک بدری اس طرح ہو کہ وہ جہاں جائے جرم سے باز آجائے اور اس کا جتھا بھی وہاں نہ ہو یا وہ اپنے جتھے سے دور ہوجائے ۔ (آیت) ” ذَلِکَ لَہُمْ خِزْیٌ فِیْ الدُّنْیَا وَلَہُمْ فِیْ الآخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌ(33) ” یہ ذلت ورسوائی تو ان کے لئے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لئے اس سے بڑی سزا ہے ۔ اس دنیا میں انہیں جو سزا ملے گی ‘ اس سے ان کی سزائے آخرت ساقط نہ ہوجائے گی اور آخرت میں وہ گناہ کی اس گندگی سے پاک نہ ہوں گے ‘ جس طرح بعض دوسرے حدود کے اندر انسان کو سزا ہوجائے تو وہ آخرت کے لئے پاک ہوجاتا ہے ۔ یہ بھی اس سزا میں سختی کرنے کا ایک پہلو ہے اور اس سے اس جرم کو مزید گھناؤنا ظاہر کرنا مقصود ہے ۔ یہ اس لئے کہ دارالاسلام میں اسلامی سوسائٹی اس بات کی مستحق ہے کہ وہ پرامن زندگی بسر کرے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ جو حکومت اسلامی شریعت کے مطابق قائم ہوتی ہے اس کا لوگوں پر یہ حق ہے کہ لوگ اس کے احکام کو تسلیم کریں ۔ اسلامی نظام حکومت کا ماحول ایک بھلائی کا ماحول ہوتا ہے اور وہ اس بات کا مستحق ہوتا ہے کہ اسے پھلنے پھولنے کے مواقع فراہم کئے جائیں نیز اسلامی نظام زندگی ایک ایسا عادلانہ اور مکمل نظام ہے جس کی حفاظت مسلمانوں پر واجب ہوتی ہے ۔ اب یہ باغی اگر اپنی گمراہی کو ترک کردیں اور فساد کو چھوڑ دیں اور اپنے اس جرم کو برا اور منکر سمجھ کر باز آجائیں اور صدق دل سے تائب ہو کر راہ راست پر آجائیں اگرچہ وہ اب بھی ایسی پوزیشن میں ہوں کہ وہ اپنی مہم کو جاری رکھ سکتے ہوں اور اسلامی مملکت ان پر ہاتھ ڈال سکتی ہو ‘ تو ان کا جرم اور اس کی سزا دونوں معاف تصور ہوں گے ۔ اب حکومت کے لئے جائز نہ ہوگا کہ توبہ کرنے والے لوگوں پر ہاتھ دال دیا ۔ اللہ تعالیٰ چونکہ غفور ورحیم ہے ‘ اس لئے حساب آخرت میں بھی انہیں معاف کر دے گا۔
Top