Tadabbur-e-Quran - Al-Haaqqa : 6
وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍۙ
وَاَمَّا عَادٌ : اور رہے عاد فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کیے گئے بِرِيْحٍ : ساتھ ایک ہوا کے صَرْصَرٍ : پالے والی۔ تند عَاتِيَةٍ : سرکش ۔ حد سے نکلنے والی
رہے عاد تو وہ ایک بےقابو بادتند سے برباد ہوئے۔
’عَاتِیَۃ‘ کا مفہوم: یہ عاد کے انجام کی طرف اشارہ فرمایا کہ ان پر سرما کی تیز و تند باد صر صر چلی اور اس نے ان کو تہس نہس کر کے رکھ دیا۔ جس طرح اوپر ثمود کے بیان میں ’صاعقۃ‘ کو ’طاغیۃ‘ سے تعبیر کیا ہے اسی طرح یہاں باد صرصر کی صفت ’عاتیۃ‘ آئی ہے جس کے معنی ہیں وہ ہوا جو سرکش اور بے قابو ہو گئی۔ اللہ تعالیٰ نے ہوا کو انسان کے لیے مسخر کیا ہے اور یہ اس کی زندگی اور بقا کے لیے ناگزیر ہے لیکن جب انسان سرکشی میں مبتلا ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسی مسخر ہوا کو جب چاہتا ہے ذرا سی ڈھیل دے کر اس کے لیے عذاب بنا دیتا ہے۔
Top