Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 6
وَ اَمَّا عَادٌ فَاُهْلِكُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَةٍۙ
وَاَمَّا عَادٌ : اور رہے عاد فَاُهْلِكُوْا : پس وہ ہلاک کیے گئے بِرِيْحٍ : ساتھ ایک ہوا کے صَرْصَرٍ : پالے والی۔ تند عَاتِيَةٍ : سرکش ۔ حد سے نکلنے والی
اور جو عاد تھے تو ان کو ہلاک کیا گیا ایک ایسی تند و تیز اور سرکش (و بےقابو) ہوا سے
6 ۔ قوم عاد کی ہلات و تباہی کا ذکر وبیان : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا اور اس کی تصریح فرما دی گئی کہ قوم عاد کا خاتمہ ایک نہایت ہی تند و تیز اور سرکش ہوا کے ذریعے ہوا۔ سو اس سرکش قوم کا خاتمہ ایک ایسی نہایت ہی تندو تیز اور سرکش ہوا کے ذریعے کیا گیا، جو ان پر لگاتار سات راتیں اور آٹھ دن مسلط رہی، اس ہوا کی صفت یہاں پر عاتیتہ بیان فرمائی گئی ہے جس کے معنی ہیں وہ سرکش ہوا جو قابو سے باہر ہو گئیہ و، ہو کو اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کا ملہ اور حکمت بالغہ سے انسان کی بہتری کے لئے مسخر کیا ہے اور یہ ان عظیم الشان نعمتوں میں سے ہے جن پر انسان کی بقاء اور اس کی زندگی کا مدارو انحصار ہے، لیکن جب انسان اپنی حدود بندگی سے نکل کر سرکشی میں مبتلا ہوجاتا ہے والعیاذ باللہ تو اللہ تعالیٰ اسی مسخر ہوا کو ذرہ سی ڈھیل دے دیتا ہے، جس سے یہ اپنی حدود سے نکل کر انسان کی خدمت و بہتری کی بجائے اس کی ہلاکت و تباہی کا باعث بن جاتی ہے، والعیاذ باللہ العظیم۔ سو اس سے یہ اہم اور بنیادی حقیقت بھی واضح ہوجاتی ہے کہ اشیاء اپنی نفع رسانی اور ضرر رسانی میں حضرت حق جل مجدہ کے اذن و مشیت اور اس کے حکم و ارشاد کے تابع ہیں۔ جب تک اس کی طرف سے اذن و حکم ہوتا ہے یہ چیزیں نفع پہنچاتی ہیں ورنہ یہی بگڑ کر نیست و نابود کرنے والا عذاب بن جاتی ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم سو معاملہ سب کا سب اللہ تعالیٰ ہی کے حصہ اختیار میں ہے۔
Top