Tadabbur-e-Quran - Al-A'raaf : 91
فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دَارِهِمْ جٰثِمِیْنَۚۖۛ
فَاَخَذَتْهُمُ : تو انہیں آلیا الرَّجْفَةُ : زلزلہ فَاَصْبَحُوْا : صبح کے وقت رہ گئے فِيْ : میں دَارِهِمْ : اپنے گھر جٰثِمِيْنَ : اوندھے پڑے
تو ان کو کپکپی نے آپکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے
قوم شعیب کا عذاب : فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِيْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ۔ بعینہ یہی آیت اوپر قوم صالح کی سرگزش میں گزر چکی ہے وہاں ہم نے ذکر کیا ہے کہ یہ مجرد عذاب کی تعبیر ہے۔ رہا یہ سوال کہ اس عذاب کی نوعیت کیا تھی تو اس سوال کی وضاحت اس لفظ سے نہیں ہوتی۔ اس عذاب کی تعبیر سورة ہود آیت 94 میں لفظ صیحہ سے کی گئی ہے جس کے معنی ڈانٹ اور کڑک کے ہیں۔ پھر اسی کی تعبیر سورة شعراء آیت 189 میں عذاب یوم الظلۃ سے کی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عذاب دور سے دیکھنے میں غبار یا دھوئیں کے ایک ستون یا پہاڑ کی شکل میں نظر آیا۔ یہ قرینہ، جیسا کہ ہم قوم لوط کی سرگزشت میں بیان کرچکے ہیں، حاصب کے عذاب کا ہے۔ حاصب کے عذاب میں رجفہ، صیحہ اور ظلہ، سب جمع ہوجاتے ہیں۔ اس کی تفصیل اوپر گزر چکی ہے۔ قرا ان کے ایک اور مقام سے بھی یہ اشارہ نکلتا ہے کہ ان پر قوم لوط ہی والا عذاب نازل ہوا تھا۔ سورة ہود میں حضرت شعیب کی زبان سے قوم کو مخاطب کر کے یہ دھمکی نقل ہوئی ہے۔ یقوم لایجرمنکم شقاقی ان یصیبکم مثل ما اصاب قوم نوح او قوم ھود او قوم صالح وما قوم لط منکم ببعید : اے میرے ہم قومو، میری مخالفت تمہارے لیے کہیں اس بات کا باعث نہ بن جائے کہ تم پر بھی اسی طرح کا عذاب آدھمکے جس طرح کا عذاب قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح پر آیا اور قوم لوط تم سے کچھ دور بھی نہیں، اس آیت کے آخری فقرے پر غور کیجیے تو اس سے اشارہ نکلتا ہے کہ یہ بھی اسی حاصب کی زد میں آئے جس کی زد میں ان کی پیشرو پڑوسی قوم لوط کے لوگ آئے تھے۔
Top