Tadabbur-e-Quran - Al-Insaan : 30
وَ مَا تَشَآءُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ یَّشَآءَ اللّٰهُ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلِیْمًا حَكِیْمًاۗۖ
وَمَا تَشَآءُوْنَ : اور تم نہیں چاہوگے اِلَّآ : سوائے اَنْ : جو يَّشَآءَ اللّٰهُ ۭ : اللہ چاہے اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ كَانَ : ہے عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور تم نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللہ چاہے۔ بیشک اللہ علیم و حکیم ہے۔
توفیق ایمان کے باب میں سنت الٰہی: یہ اس سنت الٰہی کی طرف اشارہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے توفیق ایمان کے باب میں مقرر کر رکھی ہے اور جس کی وضاحت ہم جگہ جگہ کرتے آ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ہر کام اس کے علم و حکمت پر مبنی ہے۔ وہ ہدایت کی توفیق انہی کو بخشتا ہے جو اپنے سمع و بصر سے کام لیتے اور خیر و شر، حق و باطل کے درمیان امتیاز کی اس صلاحیت کی قدر کرتے ہیں جو اس نے ان کے اندر ودیعت فرمائی ہے اور جس کی طرف آیات ۲-۳ میں اشارہ فرمایا ہے۔ رہے وہ لوگ جو اپنی یہ صلاحیتیں ضائع کر کے اندھے بہرے بن جاتے ہیں تو ان کو ہدایت نصیب نہیں ہوتی۔ ان کے لیے خدا نے جہنم تیار کر رکھی ہے اور اس جہنم میں وہ اس وجہ سے پڑیں گے کہ انھوں نے اپنے اوپر خود ظلم کر کے اپنے آپ کو اس کا مستحق بنایا۔ اللہ تعالیٰ علیم و حکیم ہے۔ وہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔
Top