Tafseer-al-Kitaab - Al-A'raaf : 59
وَ نَادٰۤى اَصْحٰبُ النَّارِ اَصْحٰبَ الْجَنَّةِ اَنْ اَفِیْضُوْا عَلَیْنَا مِنَ الْمَآءِ اَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ١ؕ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ
وَنَادٰٓي : اور پکاریں گے اَصْحٰبُ النَّارِ : دوزخ والے اَصْحٰبَ : والے الْجَنَّةِ : جنت اَنْ : کہ اَفِيْضُوْا : بہاؤ (پہنچاؤ) عَلَيْنَا : ہم پر مِنَ : سے الْمَآءِ : پانی اَوْ : یا مِمَّا : اس سے جو رَزَقَكُمُ : تمہیں دیا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ حَرَّمَهُمَا : اسے حرام کردیا عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافر (جمع)
(یہ واقعہ ہے کہ) ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف (تبلیغ حق کے لئے) بھیجا تھا۔ اس نے کہا کہ اے میری قوم (کے لوگو، ) اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے (ہولناک) دن کے عذاب کا اندیشہ ہے۔
[30] ان تاریخی شواہد کے سلسلے میں سب سے پہلے نوح (علیہ السلام) کی دعوت نمایاں ہوتی ہے جن کا ظہور اس سر زمین پر ہوا جو آج کل عراق کہلاتا ہے اور جہاں دنیا کا سب سے پہلا بگاڑ بت پرستی کی شکل میں رونما ہوا۔
Top