Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 9
اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ لَیُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ تَسْمِیَةَ الْاُنْثٰى
اِنَّ الَّذِيْنَ : یشک وہ لوگ لَا يُؤْمِنُوْنَ بالْاٰخِرَةِ : جو ایمان نہیں لاتے آخرت پر لَيُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓئِكَةَ : البتہ وہ نام رکھتے ہیں فرشتوں کے تَسْمِيَةَ الْاُنْثٰى : نام عورتوں والے
بلاشبہ جو لوگ آخرت کا یقین نہیں رکھتے (وہی لوگ ہیں جو) فرشتوں کے زنانہ نام رکھتے ہیں
جو لوگ آخرت کا یقین نہیں رکھتے وہ فرشتوں کے زنا نے نام رکھتے ہیں 27 ؎ کہاوت ہے کہ ” آنکھوں دکھائی نہ دے نام نور بھری “ اظہار تعجب ہے کجہ وہ لوگ جو آخرت کو سرے سے مانتے ہی نہیں اور برملا کہتے ہیں کہ یہ آخرت و اخرت اور قیامت و یا مت کچھ نہیں محض ایک ڈھکوسلا ہے جو ملائیت نے گھڑ لیا ہے اس طرح کی واہیات بکنے والے ایک طرف تو قیامت کو ماننے ہی کے لئے تیار نہیں اور دوسری طرف یہ سر پھرے فرشتوں کو اللہ کی بیٹیاں قرار دیتے ہیں اور اظہار عقیدہ اس طرح کرتے ہیں کہ یہ ہماری سفارش کریں گے اور ہمیں آخرت میں کام آئیں گے اور ان کے ذریعہ اگر کوئی قیامت ہوئی بھی تو اس کی سختیوں سے ہم بچ جائیں گے۔ اس طرح ان کی تضاد بیانی اور تضاد خیال کی پوری پوری وضاحت کی جا رہی ہے اور ان کے مفروضوں کا حال کھولا جا رہا ہے کہ یہ لوگ ایسے ہیں کہ جو کچھ مانتے ہیں وہ اس لئے نہیں مانتے کہ ان کے پاس اس کے ماننے کے ٹھوس دلائل موجود ہیں اور نہ یہ کہ اگر وہ کسی چیز یا بات سے انکار کرتے ہیں تو اس لئے کہ ان کے پاس اس سے انکار کرنے کے دلائل موجود ہیں ؟ نہ یہ کہ اگر وہ کسی چیز یا بات سے انکار کرتے ہیں تو اس لئے کہ ان کے پاس اس سے انکار کرنے کے دلائل موجود ہیں ؟ نہیں ہرگز نہیں یہ تو محض ان کی ایک ترنگ ہے کہ جس کو چاہا مان لیا اور جس سے چاہا انکار کردیا۔ جب کسی قوم میں یا فرد میں احساس ذمہ داری نہ رہے تو اسکی حالت ایسی ہی ہوتی ہے۔ ان کے لئے اشارات و استعارات کچھ کام نہیں دیتے یہ تو ہر سنی ان سنی کردیتے ہیں اور ہر دیکھی ان دیکھی۔ عقل و فکر نام کی کوئی چیز ان کے پاس نہیں ہوتی۔ یہ جو کرتے ہیں اندھا دھند کرتے ہیں اور جو مانتے ہیں اندھا دھند مانتے ہیں اور یہی حال ان کے انکار کا ہے۔ ان کی ترنگ کہویا ڈینگ صرف یہ ہے کہ ” ہم چوما دیگرے نیست “ حقیقت اس ترنگ کی یہ ہے کہ آخرت پر ان کا ایمان نہیں ہے بلکہ وہ رسم و رواج کے شیدائی ہیں۔ انہوں نے اپنے وڈیروں سے صرف یہ سنا ہے کہ یہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں اور وہ رسماً اور رواجاً اس طرح مانتے اور کہتے چلے آ رہے ہیں جس کو وہ کبھی چھوڑنے کے لئے تیار نہیں کہ اس طرح ان کے باپ دادا کی توہین ہوتی ہے اور اس کا خلاف مان کر وہ ان کی توہین نہیں کرنا چاہتے۔ یہ تو اس وقت کے لوگوں کی حالت تھی لیکن اگر غور و فکر کیا جائے تو آج ہم میں اور ان میں سرمو کا فرق بھی نہیں ہے صرف مرور زمانہ نے نام بدل دیئے ہیں کام آج بھی وہی ہیں جو اس وقت ان کے تھے۔
Top