Urwatul-Wusqaa - Ar-Rahmaan : 66
فِیْهِمَا عَیْنٰنِ نَضَّاخَتٰنِۚ
فِيْهِمَا عَيْنٰنِ : ان دونوں میں دو چشمے ہیں نَضَّاخَتٰنِ : جوش مارنے والے
ان میں دو چشمے ابلتے ہوں گے
ان دونوں باغوں میں دو چشمے اپنے پورے زور سے چل رہے ہوں گے 66 (عینان) تثنیہ ہے مراد ہے دو چشمے۔ (عین) واحد ہے آنکھ کو اور چشمے کو کہتے ہیں کیونکہ آنکھ میں بھی بعض اوقات خودبخود پانی جاری ہوجاتا ہے اور چشمہ بھی اسی جگہ کو کہتے ہیں جہاں سے خودبخود ہی پانی اترنا یا پانی نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ (نضاختان) تثنیہ ہے اور مبالغہ کے لیے بولا جاتا ہے واحد اس کا نضاخۃ ہے۔ دو ابلتے ہوئے چشمے جن کا پانی نہایت زوردار طریقہ سے نکلے جیسے فوارے (Fountains) جو کبھی بندنہ ہوں۔ عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ اہل جنت پر خیروبرکت برسانے والے ابن مسعود ؓ نے کہا مشک اور کافور کا اہل جنت پر چھڑکائو کرنے والے اور یہی انس ؓ کا بیان ہے کہ مشک اور عنبر کا ابلتا ہوا چھڑکائو کرنے والے ایسا جیسے بارش کا چھینٹا ہوتا ہے۔ (نضخ) مصدر ‘ پانی چھڑکنا ‘ بہت جوش زن ہونا ‘ بکھیرنا ‘ نیم سیراب کرنا۔ (نضاخۃ) اور (نضاخ) آپس میں پانی کے چھینٹے اڑانا اور (نضخ) (اسم) خوشبو کا وہ نشان جو کپڑے پر رہ جاتا ہے۔ یہ گویا ان دونوں باغات کا منظر پیش کیا جارہا ہے کہ باغات تو اپنی جگہ باغات ہی ہیں اور ان کی سرسبز و شاداب آب و ہوا کا منظر تو ہوگا جو ہوگا ان دونوں باغوں کے اندر فواروں کی طرح چلنے والے دو چشمے جو بہہ رہے ہوں گے وہ کتنا خوب صورت منظر پیش کر رہے ہوں گے کہ ان کو دیکھنے والوں کا کبھی جی نہیں بھرے گا اور نہ ہی وہ چشمے کبھی خشک ہوں گے۔
Top