Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 38
فَلَاۤ اُقْسِمُ بِمَا تُبْصِرُوْنَۙ
فَلَآ اُقْسِمُ : پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں بِمَا تُبْصِرُوْنَ : ساتھ اس کے جو تم دیکھتے ہو
پس قسم کھاتا ہوں ان چیزوں (کے رب ) کی جو تم دیکھتے ہو
پس میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کے رب کی جن چیزوں کو تم دیکھتے ہو 38 ؎ اگر ان چیزوں کو شمار کریں جن کو انسان ان ظاہری آنکھوں سے دیکھتا ہے تو وہ ایک دو نہیں بیسیوں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں ہیں کہ اگر ان کو شمار کرنے لگیں تو ان کو شمار نہ کرسکیں۔ ان سب میں سے کسی ایک کو بطور شہادت پیش کریں اور پھر ایک ایک کو پیش کرتے جائیں تو ہر ایک چیز اس کی گواہی دے گی کہ اللہ ایک ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں ، جنت اور دوزخ حق ہے۔ اسی طرح ہر ایک چیز شہادت پیش کرے گی بلکہ آپ یوں کہیں کہ ایک ایک چیز شہادت پیش کر رہی ہے لیکن نہ ماننے والوں اور نہ تسلیم کرنے والوں کے لئے کسی شہادت کی کوئی قدر و قیمت موجود نہیں ہے کیونکہ ان کا انکار اس لئے نہیں کہ ان کو کوئی دلیل پیش نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے انکار کا اصل باعث ضد اور عناد ہے اور یہ ایسی چیز ہے جس کے سامنے کوئی دلیل بھی نہیں ٹھہر سکتی ، کیوں ؟ اس لئے کہ ضدی کا کام کیا ہے کہ وہ کسی سچی بات کو جب جھوٹ کہہ بیٹھا ہے تو پھر وہ جھوٹ کہتا رہے اگر وہ سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ تسلیم کرلے تو آخر اس کو ضدی اور ہٹ دھرم کیوں کہا جائے گا۔
Top