Tafheem-ul-Quran - Maryam : 35
وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰهِ عَلَیْكُمْ وَ رَحْمَتُهٗ وَ اَنَّ اللّٰهَ تَوَّابٌ حَكِیْمٌ۠   ۧ
وَلَوْلَا : اور اگر نہ فَضْلُ اللّٰهِ : اللہ کا فضل عَلَيْكُمْ : تم پر وَرَحْمَتُهٗ : اور اس کی رحمت وَاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ تَوَّابٌ : توبہ قبول کرنیوالا حَكِيْمٌ : حکمت والا
اللہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ذات ہے۔ وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا، اور بس وہ ہو جاتی ہے۔ 22
سورة مَرْیَم 22 یہاں تک جو بات عیسائیوں کے سامنے واضح کی گئی ہے وہ یہ کہ حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق ابن اللہ ہونے کا جو عقیدہ انہوں نے اختیار کر رکھا ہے وہ باطل ہے۔ جس طرح معجزہ سے حضرت یحییٰ کی پیدائش نے ان کو خدا کا بیٹا نہیں بنادیا اسی طرح ایک دوسرے معجزہ حضرت عیسیٰ کی پیدائش بھی کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بنا پر انہیں خدا کا بیٹا قرار دے دیا جائے۔ عیسائیوں کی اپنی روایات میں بھی یہ بات موجود ہے کہ حضرت یحییٰ اور حضرت عیسی، دونوں ایک ایک طرح کے معجزہ سے پیدا ہوئے تھے۔ چناچہ لوقا کی انجیل میں کہا گیا ہے۔ لیکن یہ عیسائیوں کا غلو معجزے سے پیدا ہونے والے کو اللہ کا بندہ کہتے ہیں اور دوسرے معجزہ سے پیدا ہونے والے کو اللہ کا بیٹا بنا بیٹھے ہیں۔
Top